پاک فوج نے 100ارب ٹیکس جمع کرایا،ڈی جی آئی ایس پی آ ر

پاک فوج نے 100ارب ٹیکس جمع کرایا،ڈی جی آئی ایس پی آ ر

راولپنڈی(خصوصی نیوز رپورٹر،نیوز ایجنسیاں) ڈی جی آئی ایس پی آ ر میجر جنرل احمد شریف نے کہا ہے 2022-23 میں پاک فوج نے براہ راست 100 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں جمع کرائے ۔

نیوز کانفرنس میں فوج کے فلاح و بہبود کے اداروں کے ٹیکس دینے کے حوالے سے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا جو ہمارے افسر، جوان، ہمارے شہدا ہیں، جو ہمارے غازی ہیں وہ اس قوم کا اثاثہ ہیں ان کی فلاح و بہبود کے لئے پاک فوج میں مربوط نظام موجود ہے اور یہ ادارے اس سسٹم کا حصہ ہیں جو ان کی فلاح کے لئے کام کر رہے ہیں،یہاں پر جس ماحول میں ہمارا میڈیا اور سوشل میڈیا جاچکا ہے اس کے اندر پراپیگنڈا اور جھوٹ گڑھا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا 2022-23 میں آرمی نے 100 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹی دی جبکہ اس کے فلاحی اداروں نے 260 ارب روپے ٹیکسز کی مد میں جمع کروائے ،اس میں 223 ارب فوجی فاؤنڈیشن ، ڈی ایچ اے جس پر بڑا سوال ہوتا ہے اس نے بھی 23 ارب روپے جمع کروائے ، این ایل سی نے ساڑھے 3 ارب روپے جمع کروائے ، آرمی ویلفیئر ٹرسٹ نے تقریباً 3 ارب جمع کروائے ۔ انہوں نے کہا یہ جو فلاحی ادارے ہیں ان میں سرکاری خزانے سے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا لیکن یہ سرکار کو کئی سو ارب روپے جمع کروا رہے ہیں، جو یہ سروس فراہم کر رہے ہیں اس کی قیمت آپ نہیں لگا سکتے ، چاہے وہ سکیورٹی کی شکل میں ہو چاہے یونیورسٹی، ہسپتال ہوں، یا میڈیکل کیمپ، کیا آپ اس کی قیمت لگا سکتے ہیں؟ جو شہدا ہیں جو جنگ میں زخمی ہوگئے ان کی فلاح و بہبود پر جو پیسہ لگتا ہے اگر وہ ادارے نا کریں تو کیا یہ ریاست پاکستان اور آپ کی اور میری ذمہ داری نہیں ہے ؟۔انہوں نے کہا جو این ایل سی انٹر کنیکٹویٹی دے رہی ہے جو اربوں ڈالرز کی ٹریڈ حاصل ہورہی ہے اس کی قیمت آپ لگا سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا ایف ڈبلیو او جب دور دراز علاقوں میں جاکر روڈ، ٹنلز بناتی ہے اس کی قیمت لگا سکتے ہیں؟ جو زراعت میں معدنیات میں پاک فوج کام کر رہی ہے اس کی قیمت لگا سکتے ہیں؟ ۔ اس پراپیگنڈا کو سمجھنے کی ضرورت ہے ، ان اداروں میں سویلین بھائی بڑی تعداد میں کام کر رہے ہیں، فوجی فاؤنڈیشن میں بڑی تعداد شہریوں کی ہے ، حاضر سروس تو ان ا داروں میں آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔ ترجمان نے کہا جو لوگ تنقید کرتے ہیں تو وہ ڈی ایچ اے میں رہنا پسند کریں گے ، انہی کے کالجز میں پڑھانا پسند کریں گے ، ہمیں سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کہنے کی عادت بنا نا پڑے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں