عدلیہ میں مداخلت پرادارہ جاتی ردعمل آنا چاہیے :عابد زبیری

عدلیہ میں مداخلت پرادارہ جاتی ردعمل آنا چاہیے :عابد زبیری

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘دنیا کامران خان کے ساتھ’’کے میزبان مسعود رضا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے سابق صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ میں 6 ججز کے خط کے کیس میں آج یہ کہا گیا ہے۔

کہ تاریخ بارے بتا دیں گے ، ہم آرڈر کا انتظار کر رہے ہیں کہ کیا تاریخ سامنے آتی ہے ، اس کیس میں ہم چھ وکلا نے بھی اپنی تجاویز دی ہیں لیکن ابھی ہماری باری نہیں آئی ، چیف جسٹس نہ کہہ رکھا ہے کہ ہمیں بھی سنا جائے گا ، اب یہ معاملہ 6 ججز کا نہیں رہ گیا ہے ، آج تک رٹیٹرن آرڈر کسی کو ملا نہیں تھا ، آج اٹارنی جنرل کو دیا گیا ہے ، اب ساری بات کھل کر سامنے آ گئی ہے تمام ہائیکورٹس نے جواب جمع کرائے ہیں ، سب کی رائے یہی ہے کہ ابھی تک مداخلت ہو رہی ہے ، پریشر اسی پر آتا ہے جو پریشر لیتا ہے ، ججز نے کہا ہے کہ اب تو معاملہ تشدد پر آ گیا ہے ، ہائی کورٹ کے ججوں کا کہنا ہے کہ اگر ہم کہنا نہ مانیں تو ہمارے بچوں پر تشدد کیا جاتا ہے ، ہمارے بیڈ رومز میں کیمرے نصب کر دئیے جاتے ہیں ، جج بھی انسان ہوتے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ ادارہ جاتی ردعمل آنا چاہیے ، ہم چاہتے ہیں کہ جوڈیشری پر ڈیپینڈ کیا جا ئے ،اگر تمام ہی ہائیکورٹس نے اس پر اتفاق کر لیا ہے تو معاملہ توہین سے آ گے نکل گیا ہے ، یہ تو اداروں میں مداخلت ہے ، چیف صاحب کی آبزرویشن کے ہم تابع ہیں لیکن بات یہ ہو رہی ہے کہ جوڈیشری خود مختار ہو ، توہین کے معاملے میں جوڈیشری آزاد نہیں ہوتی ، اس میں مداخلت ہوتی ہے جیسے اصغر خان کیس میں ہوا تھا ، اس کیس کو 16 سال لگے ، چیف صاحب اور ان کی زوجہ نے خود رپورٹ کروائی لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں ہوا ۔ ہمارا موقف ہے سپریم کورٹ خود شواہد ریکارڈ کرے ، اس پر فیصلہ کرے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں