2014کے دھرنے پر جوڈیشل کمیشن ہمیشہ کیلئے مسئلہ حل کرسکتا

2014کے دھرنے پر جوڈیشل کمیشن ہمیشہ کیلئے مسئلہ حل کرسکتا

(تجزیہ:سلمان غنی) بنیادی طور پر تو فوجی ترجمان کی میڈیا بریفنگ کا تعلق دہشت گردی کے رحجانات اور اس کے سدباب کیلئے فوجی اقدامات اور دہشت گردی کے واقعات میں افغان سرزمین کا استعمال تھا لیکن مذکورہ بریفنگ میں فوجی ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے ان تمام ایشوز پر فوج کے موقف کا احاطہ بھی کر دیا۔

جس کا جاننا ضروری تھا کیونکہ گزشتہ ایک ماہ سے ملک میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا کہ پی ٹی آئی کے مقتدرہ سے روابط جاری ہیں اور ان روابط کے نتیجہ میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی عمل میں آ سکتی ہے لیکن فوجی ترجمان نے اس حوالہ سے 9مئی کے واقعات کو جواز بناتے ہوئے واضح کر دیا کہ نو مئی کا مقدمہ فوج کا نہیں قوم  کا مقدمہ ہے اور نو مئی کرنے اور کرانے والوں کو سزا نہ دی گئی تو ملک میں کسی کا جان و مال محفوظ نہیں ہوگا ،مسلح افواج کے ترجمان نے نو مئی کے حوالہ سے جوڈیشل کمیشن کے قیام بارے ایک سوال پر واضح کیا کہ کمیشن کا قیام تو اس بات پر بنتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو اگر یہ ضروری ہے تو پھر یہ بھی احاطہ ہونا چاہئے کہ 2014کے دھرنے کے مقاصد کیا تھے پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کس نے کیونکر کیا عوام کو سول نافرمانی پر کیونکر اکسایا جاتا رہا کس نے 2016میں پختونخوا کے وسائل سے وفاقی دارالحکومت پر حملہ کیا ، جوڈیشل کمیشن یہ بھی دیکھے کہ آئی ایم ایف کو کس نے کیونکر خط لکھے کون پاکستان کو دیوالیہ بنانا چاہتا تھا گو کہ فوج کے ترجمان نے براہ راست تو جوڈیشل کمیشن کی حمایت نہیں کی لیکن انہوں نے جن ایشوز کو کمیشن میں اٹھانے کی بات کی حقیقت یہ ہے کہ اگر ان ایشوز پر واقعات جوڈیشل کمیشن بنا کر اس کے پس پردہ عوامل اور ذمہ داران کا تعین کر دیا جائے تو ملک ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس صورتحال سے نکل بھی سکتا ہے اور ذمہ داران بھی انجام کو پہنچ سکتے ہیں اور فوجی ترجمان کی جانب سے اٹھائے جانے والے ایشوز سے پتہ چلتا ہے کہ فوج کے اندر بھی یہ سوچ موجود ہے کہ ایسے واقعات اور ان کے پس پردہ عناصر کو بے نقاب ہونا چاہئے کیونکہ اس سارے عمل کے نتیجہ میں نہ صرف ملک معاشی ترقی کی طرف گامزن ہوتا ہوا رک گیا بلکہ ان واقعات نے ہی ہمیں ترقی کی پٹڑی سے ا کھاڑ دیا اور آج ہمیں اپنی معاشی بحالی کیلئے تمام کڑوے گھونٹ پینے پڑ رہے ہیں اور حقیقت یہی ہے کہ 2014کے دھرنے کے پیچھے سیاسی ہی نہیں بعض غیر سیاسی عوامل بھی تھے اور ان کے حوالہ سے بہت کچھ سامنے آ چکا ہے اور یہ تلخ عمل کسی کیلئے فائدہ کا باعث ہو سکتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس کا نقصان ملکی معیشت اور پاکستان کو ہوا اور پاکستان میں انتشار خلفشار اور تناؤ ٹکراؤ ہماری قسمت بن گیا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں