فائرنگ کا نشانہ بننے والا قافلہ بڑا،اہلکار کم تھے ،عینی شاہدین
کرم(مانیٹرنگ ڈیسک)پختونخوا کے ضلع کرم میں فائرنگ کا نشانہ بننے والے قافلے کی حفاظت پر مامور ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ہم پانچ سے چھ اہلکار تھے ۔
پتا نہیں چلا کہ فائرنگ کہاں سے ہوئی،ہمارا ایک ساتھی بھی فائرنگ سے زخمی ہوا ہے ، مسافروں میں شامل پیر حسین شاہ نے بتایا کہ اندھا دھند فائرنگ شروع ہو گئی جس میں بھاری ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا جا رہا تھا، ایسا لگ رہا تھا جیسے آج وہ کسی کی جان نہیں چھوڑیں گے ،سعیدہ بانو پشاور میں ملازمت کرتی ہیں وہ بھی اس قافلے میں شامل تھیں،انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ جب پشاور سے پارا چنار کی حدود میں داخل ہو رہے تھے تو اس وقت میں نے اپنی گاڑی سے اتر کر سکیورٹی فورسز سے کہا کہ قافلہ بڑا ہے اور سکیورٹی اہلکار کم ہیں، مگر مجھے کہا گیا کہ گاڑی میں بیٹھ جاؤ سب ٹھیک ہوگا،ان کا کہنا تھا کہ میں کانوائے کے درمیان میں تھی،پہلے مجھے ایسے لگا کہ قافلے کے پیچھے سے فائرنگ کا آغاز ہوا ہے ۔
اس کے بعد مجھے لگا کہ میرے سامنے بھی فائرنگ ہورہی ہے ، اس موقع پر میں نے اپنے بچوں کو گاڑی کی سیٹ کے نیچے کر دیا تھا، کئی منٹ تک ہر طرف سے فائرنگ ہوتی رہی ،مجھے لگا کہ آج میں بچوں سمیت ماری جاؤں گی، مگر قافلے کے درمیان میں گاڑیوں کو زیادہ نقصان نہیں ہوا،وہ گاڑیاں جو شروع اور آخر میں تھیں وہ براہ راست ٹارگٹ تھیں،جب فائرنگ ختم ہوئی تو میں نے دیکھا کہ ہر طرف زخمی اور لاشیں پڑی ہوئی تھیں، کوئی چیخ رہا تھا اور کوئی ہلاک ہو چکا تھا، اس موقع پر کچھ لوگوں نے زخمیوں کی مدد کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔ اس قافلے میں شاید ایک خاتون ڈاکٹر یا نرس تھی اور وہ دوڑ دوڑ کر زخمیوں کی مدد کرنے کی کوشش کررہی تھیں۔