پھر سن رہا ہوں ایم این ایز کو پیسوں کی آفر ہو رہی : شیر افضل
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق رہنما پی ٹی آئی شیرافضل مروت نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر دیکھوں گاکہ پارٹی کے دوست کیا لائحہ عمل اختیارکرتے ہیں۔
دنیا نیوز کے پروگرام ’’ٹونائٹ ود ثمرعباس‘‘میں گفتگو کرتے انہوں نے کہا اگر پی ٹی آئی احتجاج کرتی ہے تو میں وہی کرونگا جومیرادل کریگا۔مولانا فضل الرحمن کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پر پتہ چل جائے گاکہ وہ کس طرف ہیں،مجھے تومولانا زرداری کیلئے ڈیسک بجاتے نظر آرہے ہیں،ہمیں مولانا سے توقعات نہیں رکھنی چاہئے ، ان سے انقلابی بننے کی توقع غلط ہے ، وہ اپوزیشن میں ہیں ہی نہیں۔ پی ٹی آئی کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ ایک فیصلے پرٹکتی نہیں، عمران خان کو نامعقول مشورے دیئے جاتے ہیں جس سے غلط فیصلے ہورہے ہیں،سندھ میں پیپلزپارٹی کی کارکردگی سے مایوس ہوا ہوں، خود کوتو پی ٹی آئی میں ہی سمجھتا ہوں، جن لوگوں نے پارٹی کودھوکہ دیا اورپیسے لیے وہ پارٹی میں ہیں۔ سازشیں کرنے والا فتنہ گروپ پارٹی میں غلط فیصلے کروارہا ہے ، پچھلی دفعہ بھی پی ٹی آئی ایم این ایزکودو،دوارب کی آفرہوئی تھی، اب پھرسن رہا ہوں ایم این ایزکوپیسوں کی آفرہورہی ہے ۔ میں نے بانی پی ٹی آئی کیلئے دوارب چھوڑ دیئے تھے ، انکی نشست پر پیسہ لینا میرے لیے حرام ہے ۔ایک سوال پر اُنکا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اپنے موقف پرڈٹی رہی توفارورڈ بلاک بن جائے گا۔ عید کے بعد پتہ چل جائے گا کہ سلمان اکرم راجہ کیا انقلاب لاتے ہیں،انقلاب نہ آسکا تو انکا استعفیٰ دیکھ ر ہاہوں۔اس موقع پررہنما جے یو(ف)حافظ حمد اللہ نے کہا صدر کے خطاب پرپی ٹی آئی نے ہم سے رابطہ نہیں کیا،کرے گی تو پھر کوئی فیصلہ ہوگا، اسد قیصرکا مولانا فضل الرحمن سے رابطہ نہیں ہوا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس پرجے یوآئی کی حکمت عملی کاابھی فیصلہ نہیں ہوا،دیکھتے ہیں اسد قیصر کب رابطہ کرتے ہیں، تیرہ سالہ تلخی کو نظر اندازکرکے ہم پی ٹی آئی سے رابطے میں تھے لیکن ایسے بیانات آرہے ہیں جسکا افسوس ہے ، وہ الائنس چاہتی ہے مگر منفی بیانات سے ہمیں کنفیوژبھی کر رہی ہے ۔ پی ٹی آئی کے ساتھ سڑکوں کی سیاست کا فیصلہ پارٹی ہی کرے گی، پی ٹی آئی دیکھے کہ گنڈا پورکی وجہ سے ہمیں نقصان ہو رہا ہے یا ان کو، ہم اسی پوزیشن پراپوزیشن کا کردارادا کریں گے ، حکومتی بنچوں پر بیٹھنا اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا۔ایک سوال پر انکاکہنا تھا کہ اپوزیشن الائنس کی قیادت کا ہماری طرف سے کوئی مطالبہ نہیں۔