کم عمری شادی روکنے کا بل سینیٹ سے بھی منظور، ہمیں مجبور نہ کریں کہ سڑکوں پر آئیں : فضل الرحمٰن

اسلام آباد(وقائع نگار،دنیانیوز، مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، جے یو آئی نے بائیکاٹ کیا، صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965ء میں ترمیم کابل، چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل، پاکستان نام اور نشانات ایکٹ (امتناع غیرمجاز استعمال) 1957ء میں مزید ترمیم کا بل 2023 اورتجارتی تنظیمیں ثانوی ترمیمی بل 2025بھی منظور کرلیے گئے۔
سینیٹ کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سیدال خان کی صدارت میں شروع ہوا۔پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے چائلڈ میرج بل پیش کیا ۔شیری رحمان نے کہا کہ سولہ سولہ سال کی عمر میں بچیاں ماں بن جاتی ہیں، کم عمری میں شادی کے بعد بچیاں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، یہ بل 2013ء میں سینیٹ نے متفقہ طور منظور کیا ہوا ہے ۔ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ اسلامی نظام سے متصادم بل ہے اسے اسلامی نظریاتی کونسل میں بھیجا جائے ۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں والدین کی رضامندی کے بغیر آپ بچوں کو اپنی مرضی کی اجازت دے دیں گے تو یہ یورپی معاشرہ بن جائے گا، اسلامی معاشرے میں اگر والدین سے آپ ایک حق لیں گے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا، جے یوآئی اس بل کی مخالفت کرے گی اور واک آؤٹ کرے گی، اس بل کو متعلقہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ سینیٹر روبینہ قائم خانی نے کہا کہ یہ بل پہلے سندھ اسمبلی میں پیش ہوا یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل سے پاس ہوچکا ہے ، یہ لوگ دیہات میں جاتے ہی نہیں، وہاں چھوٹی چھوٹی بچیوں کی شادی کردی جاتی ہے ، ہمارے معاشرے میں بچوں کے حقوق کے حوالے سے معاملات بڑے گھمبیر ہیں اس پر سینیٹر عطا الرحمان نے کہا کہ سندھ اسمبلی میں جے یو آئی کا کوئی ممبر نہیں ۔سینیٹر دوست محمد نے کہا کہ یہ بل اسلامی نظریاتی کونسل میں جانا چاہیے ۔
سینیٹر خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ سوائے پاکستان کے دنیا کا کوئی ایک مسلم ملک دکھا دیں جہاں شادی کی عمر 18سال سے کم ہو۔ ایمل خان نے کہا کہ ہم جس بحث میں گھس رہے ہیں ہم یورپ اور دین میں انٹر فیئرنس کررہے ہیں، شادی کے لیے طے شدہ وقت سن بلوغت ہے ، آپ وہاں قانون لائیں جہاں گن پوائنٹ پر شادیاں ہورہی ہیں، ہمیں مغرب کی تقلید نہیں کرنی چاہیے ، اللہ کا دیا ہوا قانون سب سے بہتر ہے ، بچی کے والدین کی مرضی ضروری ہے ۔ سینیٹر زرقہ تیمور سہروردی نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور بطور مسلم سوچنا چاہیے ۔مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ بل کیوں متنازع بنانا چاہتے ہیں؟ نکاح، طلاق وغیرہ کے قوانین بنانا ہمارا اختیار ہی نہیں، ایک آئینی ادارہ موجودہ ہے تو ہم کیوں اس پر قانون سازی کرتے ہیں؟ اسلامی نظریاتی کونسل کے بغیر اگر یہ بل پاس ہوتا ہے تو ہم اس کی سخت مذمت کریں گے ۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مولانا بتائیں اسلام میں کہاں لکھا ہوا ہے بلوغت کی عمر کیا ہے ؟ ملکی قانون کہتا ہے 18 سال سے کم عمر بچہ ہے ۔ سینیٹر ثمینہ ممتاز نے کہا کہ چائلڈ میرج ایک گناہ ہے ۔ مصر میں کم عمری کی شادیوں کی ممانعت ہے ۔مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ حضرت عائشہؓ کی شادی نوسال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات کے مطابق بارہ سال کی عمر میں ہوئی، بعض روایات میں لکھا ہے 14سال کی عمرمیں شادی ہوئی۔سینیٹر سرمد علی نے کہا کہ یہ دینی نہیں ایک معاشرتی مسئلہ ہے ، حضرت عائشہ ؓکی مثال دی گئی ہے لیکن اس وقت سعودی عرب میں بھی شادی کی عمر18سال ہے ۔سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ریاست کا حق ہوتا ہے بلوغت کی عمر کا تعین کرنا، سندھ میں یہ قانون گیارہ سال سے رائج ہے ، وفاقی شریعت کورٹ نے اس قانون کو کالعدم قرار نہیں دیا۔
سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ میں مبارک باد پیش کرنا چاہتی ہوں سینیٹر شیری رحمان کو، میری اپنی شادی 13سال کی عمر میں ہوئی، میں ساتویں جماعت میں پڑھتی تھی، ہرسسرال میرے سسرال جیسے نہیں ہوتے ، آج کل 9، 10 سال کی عمر میں بچی بالغ ہورہی ہے تو کیا ہم اس عمرمیں بچیوں کی شادی کردیں؟بعدازاں ڈپٹی اسپیکر نے چائلڈ میرج روکنے کے بل پر ایوان میں رائے شماری کی جس پر جے یوآئی کے سینیٹرز نے ایوان کا بائیکاٹ کردیا، ارکان نے بل متفقہ طور پر منظور کرلیا۔سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے پیش کردہ صوبائی موٹر گاڑیاں آرڈیننس 1965ء میں ترمیم کا بل منظور کرلیا گیا۔ یہ بل پیپلز پارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کیا گیا۔سینیٹر عبدالقادر کا پیش کردہ چین پاکستان اقتصادی راہداری اتھارٹی ایکٹ میں ترمیم کا بل 2022ء سینیٹ سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے پیش کردہ تجارتی تنظیمیں ثانوی ترمیمی بل 2025 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔پاکستان نام اور نشانات ایکٹ (امتناع غیرمجاز استعمال) 1957ء میں مزید ترمیم کا بل 2023 منظور کرلیا گیا اسے بھی سینیٹر شہادت نے پیش کیا۔سینیٹ میں کورم کی نشاندہی کی گئی۔ گیلریوں میں پانچ منٹ کیلئے گھنٹیاں بجادی گئیں۔گھنٹیاں بجانے کے بعد مزید سینیٹرز ایوان میں پہنچ گئے اور گنتی کے بعد ایوان میں کورم پورا نکلا۔سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا قومی کمیشن برائے وقار نسواں ترمیمی بل 2025 واپس لے لیا گیا، اسی طرح سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے پیش کیا گیا انسانی حقوق ایکٹ2012ء میں مزید ترمیم کا بل بھی واپس لے لیا گیا۔ کئی بلز قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیئے گئے۔سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایوان مبارکباد کا مستحق ہے ،۔ کافی لمبی چوڑی قانون سازی ہوئی اور ایسے بل بھی پاس ہوئے جو پانچ پانچ سال سے پڑے ہوئے تھے۔ بعدازاں سینیٹ کا اجلاس جمعرات کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کم عمری کی شادی پر پابندی سے متعلق بل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے واپس نہ لینے پر سڑکوں پر نکلنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ وقت ملی یکجہتی اور اتحاد قائم کرنے کا ہے اور ایسے میں حکومت متنازع بل منظور کروا رہی ہے ۔اٹھارہ سال سے کم بچوں کی شادی کے ممانعت کا بل لایا گیا، کیا اس بل کو لانے کا یہ موقع تھا۔ اب میں اس بل کی مخالفت کروں گا تو کہیں گے مولانا صاحب کیا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قومی یکجہتی کا تقاضا ہے کہ اس قسم کی حرکتیں نہ کی جائیں۔مولانا فضل الرحمن نے سپیکر سے بل کے خلاف رولنگ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایسے بل منظور کر کے سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے ۔بہتر ہوگا کہ یہ قانون سازی روکیں اور اسلامی نظریاتی کونسل بھیجیں۔ اگر انہیں اعتراض نہ ہوا تو مجھے بھی کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ بھارتی پارلیمنٹ میں اراکین حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں، مودی تنہا ہے کوئی عوامی سپورٹ نہیں مل رہی ، مودی اپنی فیس سیونگ کیلئے اس قسم کی حرکت دوبارہ کرسکتا ہے ، چائنہ کی اقتصادی دوستی اب دفاعی میدان میں داخل ہوچکی ہے ۔ہمیں اپنے دوست چائنہ پر اعتماد کرنا چاہیے ۔
یورپ اور اسرائیلی ٹیکنالوجی مات کھا گئی، چین اور ایشیا کی ٹیکنالوجی کامیاب ہوگئی، دنیا نے دیکھا کہ ہمارے ہوا بازوں نے کیسے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ وقت میں ضروری ہے کہ افغانستان کی سرحد کو پرامن رکھیں۔فضل الرحمن نے کہا کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ اور فوج اعتراف کر رہی ہے کہ قوم پشت پر نہیں تو جنگ نہیں لڑ سکتی، بھارت نے الزام لگایا اور حملے میں بھی پہل کی جبکہ افواج پاکستان نے جس طرح دفاع کیا اور جواب دیا تاریخ یاد رکھے گی۔ جنگ بندی ہوئی لیکن صورتحال برقرار ہے ، ضرورت ہے کہ قومی یکجہتی کو برقرار رکھیں۔ نکتہ اعتراض پر جمعیت علمائے اسلام (ف )کے نور عالم خان نے کہا کہ پاک بھارت جنگ ختم نہیں ہوئی ۔مودی کا ارادہ اچھا نہیں ، بھارت کو کہنا چاہتا ہوں آپ کو اپاہج کرکے چھوڑیں گے ۔پی ٹی آئی کے شہریار آفریدی نے کہا کہ آر ایس ایس کی بنیاد انسانیت کی تذلیل ہے ۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ پی ٹی آئی کو آئسولیٹ کرنے کے چکر میں ہیں وہ سن لیں ہم پاکستان اور عمران خان پر کمپرومائز نہیں کر سکتے ۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ آرمی چیف سے اپیل ہے میرے حلقے میں جو ہو رہا ہے اس کا نوٹس لیں۔ پی ٹی آئی کے عاطف خان نے کہا کہ مودی کی سیاست مسلم کش اور پاکستان مخالف ہے ،سیاسی مخالفتوں کے باوجود ہم نے ریاست اور حکومت کا ساتھ دیا ۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں ایکسپلوسیوز ترمیمی بل 2025 اورپاکستان نیوی ترمیمی بل 2025 منظور کر لئے گئے ۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے آگاہ کیا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد پاکستان میں بیرونی سرکاری میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے ۔ پاکستان کے برفانی علاقے خاص طور گللگت بلتستان اور کے پی کے میں حیرت انگیز طور پر 13,032گلیشیئر موجود ہیں ۔ اکیلے سندھ طاس میں 26,000مربع کلومیٹر گلیشیئرز ہیں جو تیسرے قطب کے وسیع علاقے کے اندر کل گلیشیئر کے 26فیصد حصے کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ تاہم بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے 10,000گلیشیئر خطرناک حدتک پیچھے ہٹ رہے ہیں ۔ برفانی تودے پگھلنے کی وجہ سے 3,044برفانی جھیلیں بنی ہیں جن میں سے 33کو انتہائی غیر مستحکم قرار دیا گیا ہے ۔