اسلام آبادہائیکورٹ میں ججزمقامی ہونے چاہئیں:شوکت صدیقی

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )چیئرمین این آئی آر سی جسٹس(ر)شوکت عزیز صدیقی نے کہاہے کہ شریک جرم بن کرآپ کتنا ہی اختیار پالیں یا دولت اکٹھی کرلیں اورآخر میں آپ پچھتائیں کہ مجھ سے غلطی ہوئی تو شریک جرم ہونے سے بہترہے کہ انسان اپنی جان قربان کردے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کوئی فیڈرل ہائی کورٹ نہیں ،یہاں پر ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں۔وہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کررہے تھے ،اس موقع پر اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر واجد علی گیلانی، سیکرٹری منظور احمد ججہ، ڈسٹرکٹ بار کے صدر چودھری نعیم علی گجر، قاضی رفیع الدین بابر، ایڈیشنل اٹارنی جنرل راشد حفیط، سابق ڈپٹی اٹارنی راشد حنیف اور دیگربھی موجود تھے ،جسٹس(ر)شوکت عزیز صدیقی نے مزیدکہا اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ پر ہے وہ 2012 میں ہم نے لی ، این آئی آر سی کے چھ میں سے پانچ بینچز کو ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کر دیا ہے صرف پشاور کا بینچ باقی ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ بارکے صدر واجدعلی گیلانی نے کہا شوکت صدیقی نڈر اور دلیر شخص ہے ، قانون کی بالادستی کیلئے ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کا عہدہ بھی جوتے کی نوک پر رکھا، منظوراحمد ججہ نے شوکت عزیز صدیقی سے ہمیشہ وکلاء کو سیکھنے کا موقع ملا ۔اختتام پراسلام آباد ہائیکورٹ بار کی طرف سے جسٹس (ر)شوکت عزیز صدیقی کو شیلڈ پیش کی گئی۔