قومی اسمبلی :712ارب 41کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹس منظور،اپوزیشن کا احتجاج،نعرے

قومی اسمبلی :712ارب 41کروڑ کی سپلیمنٹری گرانٹس منظور،اپوزیشن کا احتجاج،نعرے

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں )قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 26-2025 کی منظوری کا عمل مکمل ہوگیا، ایوان نے گزشتہ 2 سال کی سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری دے دی، اپوزیشن نے ایوان میں شدید احتجاج اورنعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، حکومتی بینچز نے بھی بھرپور جواب دیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا، کارروائی   کے آغاز میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سپلیمنٹری گرانٹس کی منظوری کے لیے اٹھے تو اپوزیشن اراکین نے شدید نعرے بازی شروع کردی، پی ٹی آئی اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہوگئے اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں۔وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کی جانب سے بھی اپوزیشن ارکان کو نعروں کا جواب دیا گیا، شدید احتجاج کے دوران ہی مالی سال 24-2023 اور 25-2024 کی 712 ارب 41 کروڑ روپے سے زائد کی سپلیمنٹری گرانٹس بھی منظورکرلی گئیں۔قومی اسمبلی نے گزشتہ 2 سال کے عرصے کے ترقیاتی و غیر ترقیاتی لازمی اخراجات کی منظوری بھی دے دی۔ قومی اسمبلی میں مالی سال 2024-25 اور 2023-24 کے دوران مختلف وزارتوں کی جانب سے کیے گئے منظور شدہ بجٹ سے زائد اخراجات کی تفصیلات پیش کر دی گئیں، جن کے مطابق گزشتہ 2برس میں مجموعی طور پر 712 ارب 41 کروڑ 26 لاکھ 74 ہزار روپے کے اضافی اخراجات کیے گئے ۔اجلاس میں پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 343 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے ۔

ان وزارتوں میں سب سے نمایاں پاور ڈویژن ہے جس نے 129 ارب 59 کروڑ روپے زائد خرچ کیے ، جب کہ وزارت دفاع نے 61 ارب روپے ، ایف بی آر نے 6 ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت اطلاعات و نشریات نے 2 ارب روپے کے اضافی اخراجات کیے ۔اسی مالی سال میں وزارت داخلہ نے 10 ارب روپے زائد خرچ کیے ، پاکستان پوسٹ نے 6 ارب روپے ، وزارت فوڈ سکیورٹی نے ایک ارب 99 کروڑ روپے اور وزارت صحت نے 24 ارب روپے اضافی استعمال کیے ۔گزشتہ مالی سال 2023-24 کے دوران مختلف وزارتوں نے مجموعی طور پر 369 ارب روپے بجٹ سے زائد خرچ کیے ۔ ۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کل یہاں پر میں نے ترامیم پر اپنا نکتہ نظر دیا اس کے بعد ایوان آج کے لئے ملتوی ہوا، جناب سپیکر جس وقت آپ کی گاڑی یہاں سے نکلی تھی، مجھے اپنی تقریر کا کلپ مل گیا تھا،کیا آپ نے میری تقریر سے کوئی چیز حذف کی تھی؟ سپیکر نے کہاکہ میں نے حذف کیا تھا، عمرایوب نے کہاکہ یہ پہلی بار ہو رہا ہے ، سپیکر نے کہاکہ جو قومی مفاد میں ہوگا میں وہ کروں گا۔

اسد قیصر نے کہاکہ اعظم نذیر تارڑ نے قانون کا بیڑہ غرق کردیاان کا نام تاریخ میں یاد رکھا جائے ۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے اپوزیشن ارکان کو جوابی نعرے لگائے ، وزیر خزانہ نے سپلیمنٹری بجٹ پاس ہونے کے بعد تقریر کرتے ہوئے کہاکہ اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے ۔سب کا ایک بار پھر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں جہان حکومت اراکین نے اپنی رائے کا اظہار کیا وہاں اپوزیشن ارکان نے بھی رہنمائی فرمائی۔ دونوں طرف سے بجٹ کی تکمیل میں حصہ لیا گیا۔ سپیکر صاحب آپ کا شکر گزار ہوں کہ آپ نے اپوزیشن کے دوستوں کو کھل کے اظہار کا موقع دیا۔ وزیر خزانہ نے بجٹ اجلاس میں پارلیمنٹ میں ڈیوٹی کرنے والے ملازمین کو 5 بنیادی تنخواہیں دینے کا اعلان بھی کردیا ۔بعد ازاں ایوان کی کارروائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں