چودھری نثارکی شریف خاندان سے ناراضگی ختم ہوگئی ؟
(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف کی اتوار کون لیگ کے سابق مرکزی رہنما چودھری نثار کے گھر آمد اور ملکی سیاسی صورتحال بارے مشاورتی عمل کو اہم پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔چودھری نثار کا لیگی سیاست اور ن لیگ کے حکومتی معاملات میں ہمیشہ سے اہم کردار رہا مگر نواز شریف کی سابق حکومت کے آخری ایام میں چودھری نثار اور ن لیگ کی قیادت میں بعض ایشوز پر اختلافات پیدا ہو گئے تھے اور انہوں نے خاموشی اختیار کرلی تھی۔
موجودہ صورتحال میں وزیراعظم شہباز شریف کی ان سے ملاقات کا تجزیہ ضروری ہے کہ اس کا مقصد کیا ہے اور کیا چودھری نثار پھر سے ن لیگ کی سیاست میں فعال کردار ادا کر پائیں گے اور شریف خاندان سے انکی ناراضگی کا ازالہ ہو پائے گا۔گزشتہ 6ستمبر کو بھی انکی ہمشیرہ کے انتقال پر تعزیت کیلئے انکی رہائش گاہ پر گئے تھے لہذا کہا جا سکتا ہے کہ باوجود سیاسی ناراضگی کے چودھری نثار اور شریف خاندان کے درمیان ایک تعلق قائم رہا ۔چودھری نثار نے شریف خاندان سے ناراضگی کے باوجود تحریک انصاف میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی ۔ انکا بنیادی تعلق تو نواز شریف سے ہی تھا لیکن بعد ازاں انکا شہباز شریف سے تعلق بڑھتا گیا اور واقفان حال کے مطابق فیصلہ سازوں سے معاملات ہمیشہ شہباز شریف اور چودھری نثار ملکر طے کرتے اور انہیں نواز شریف کی تائید و حمایت حاصل تھی ن لیگ میں بعض عناصر کو جماعت میں چودھری نثار کی اہمیت کھٹکتی تھی اور اس حوالے سے تحفظات کا اظہار کرتے ہی نظر آئے لیکن شریف قیادت نے کبھی انکے حوالے سے تحفظات کو اہمیت نہ دی تھی۔ ایک موقع پر جب نواز شریف کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کے لئے جانا پڑا تو چودھری نثار اسکے خلاف تھے کہ وزیراعظم کو اس طرح جے آئی ٹی کا حصہ نہیں بننا چاہئے مگر جب نواز شریف نے جے آئی ٹی میں جانے کا فیصلہ کیا تو یہ چودھری نثار ہی تھے جو نواز شریف کی گاڑی کی ڈرائیونگ کر رہے تھے بعد ازاں اختلافات ناراضگی میں تبدیل ہو گئے اور چودھری نثار نے ن لیگ کی سرگرمیوں سے عملاً علیحدگی اختیار کرلی ۔
جہاں تک موجودہ صورتحال میں وزیراعظم شہباز شریف کی چودھری نثار کی رہائش گاہ پر آمد کا تعلق ہے تو یہ اس بارے اہم ہے کہ ملاقات سے پہلے شریف خاندان کے بڑوں کی مری میں ملاقات ہوئی جس میں نواز شریف کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ مریم نواز بھی شامل تھے اور جسکے بعد ہی وزیراعظم چودھری نثار کی رہائش گاہ فیض آباد آئے اور یہ ملاقات ہوئی لہذا اس ملاقات کو ہر حوالہ سے بامقصد قرار دیا جا سکتا ہے بعض حلقے اس حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف کو کریڈٹ دیتے نظر آ رہے ہیں جنہوں نے شریف خاندان کی ناراضگی کے باوجود بھی چودھری نثار سے ناطہ نہیں توڑا اور انکے درمیان پل کا کردار ادا کرتے نظر آئے جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ چودھری نثار کیا ن لیگ میں پھر سے متحرک ہو پائیں گے یا حکومت کا حصہ بن پائیں گے تو فی الحال تو حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ ضرور کہا جا سکتا ہے کہ برف بہت حد تک پگھل چکی اور انتخابی میدان میں چودھری نثار کے صاحبزادے تیمور خان ن لیگ کی ٹکٹ پر ہی میدان میں اتریں گے لہذا دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا اگلے چند روز میں چودھری نثار کی نواز شریف سے ملاقات ہو گی۔ملاقات ہی اس امر کا پتہ دے گی کہ چودھری نثار کا سیاسی مستقبل کیا ہوگا ۔واقفان حال تو مصر ہیں کہ شریف خاندان اور چودھری نثار کے درمیان تعلقات کار بحالی کی طرف گامزن ہیں البتہ وہ اس حوالے سے کوئی رائے دینے سے گریزاں ہیں کہ چودھری نثار پھر سے ن لیگ اور حکومت کے محاذ پر کوئی بڑا کردار ادا کر سکیں گے۔