نئے ٹیکس قوانین کیخلاف جزوی ہڑتال،لاہور ،کراچی میں شٹرڈاؤن ،اسلام آباد ،پشاور کھلا رہا

نئے ٹیکس قوانین کیخلاف جزوی ہڑتال،لاہور ،کراچی میں شٹرڈاؤن ،اسلام آباد ،پشاور کھلا رہا

لاہور،اسلام آباد(کامرس رپورٹر، اپنے کامرس رپورٹر سے ،خبرنگار،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)نئے ٹیکس قوانین کیخلاف تاجروں کی ملک بھر میں جزوی ہڑتال، لاہور کراچی میں شٹرڈاؤن،اسلام آباد اور پشاور کھلا رہا ، ایف بی آر کو دئیے گئے اضافی اختیارات کے خلاف ہڑتال کی کال پر تاجر دو دھڑوں میں تقسیم ہو گئے۔

 جس کے بعد گزشتہ روز وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں کاروبار زندگی معمول کے مطابق جاری رہا اور تمام بڑی مارکیٹیں و سٹورز کھلے رہے ۔پشاور چیمبر نے بھی ہڑتال مؤخر کرکے 15 اگست کی تاریخ دی تھی، ا س لے پشاورمیں بھی کاروبار کھلا رہا ۔ تاہم لاہور اور کراچی سمیت ملک کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں کاروبار جزوی و مکمل طور پر بند رہا، لاہور چیمبر آف کامرس کی جانب سے ہڑتال کی حمایت پر انجمن تاجران کے تمام گروپ ہڑتال میں شریک ہوئے ، جس کے نتیجے میں صوبائی دارالحکومت میں تمام مارکیٹیں بشمول اندرون شہر میں شاہ عالم مارکیٹ، اکبری منڈی، رنگ محل وملحقہ مارکیٹیں، انار کلی، مال روڈ، ہال روڈ، میکلوڈ روڈ، منٹگمری روڈ کی مارکیٹوں میں بھی شٹر ڈاؤن رہا۔اسی طرح سمن آباد، اچھرہ، عابد مارکیٹ،الیکٹرانکس مارکیٹ، گلبرگ،کینٹ، ڈیفنس کی مارکیٹیں، مغلپورہ،شالامار لنک روڈ، داروغہ والا، ریلوے روڈ، برانڈ رتھ روڈ، اعظم کلاتھ مارکیٹ ، پاکستان کلاتھ مارکیٹ، پیپر مارکیٹ، مصری شاہ، لوہا مارکیٹ، بیڈن روڈ، نیلا گنبد، فیروز پورروڈ کی مارکیٹیں بھی جزوی و مکمل طور پر بند رہیں۔لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر میاں ابوذر شاد نے پریس کانفرنس میں کہا شٹر ڈاؤن ہڑتال کو کامیاب بنانے پر تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،انہوں نے کہا پورے پاکستان نے دیکھ لیا کہ تاجر برادری یکجہتی کے ساتھ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہے ۔

لاہور اور کراچی پاکستان کی معیشت کا 60 فیصد حصہ ہیں، اور آج کی ہڑتال کے ذریعے یہ 60 فیصد سرگرمیاں معطل رہیں تاکہ غیر منصفانہ ٹیکس پالیسیوں کے خلاف بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا جا سکے ۔لاہور چیمبر نے ملک بھر کی تاجر برادری کو 23 جولائی کو لاہور چیمبر میں مشاورتی اجلاس میں شرکت کی دعوت بھی دی تاکہ آئندہ کا موثر لائحہ عمل طے کیا جا سکے ۔تاجر رہنما حاجی مقصود بٹ نے کہا ایف بی آر کو ناجائز اختیار دئیے جارہے ہیں، زبردستی کا کوئی قانون قبول نہیں کریں گے ۔کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جاوید بلوانی نے کہا حکومت نے ہمیں تحریری یقین دہانی نہیں کرائی، اس لیے ہم نے ہڑتال کا فیصلہ برقرار رکھا ہے ۔ اگر آئندہ میٹنگ تک مطالبات پر کوئی تحریری عملدرآمد نہ ہوا تو احتجاج کا دائرہ بڑھایا جائے گا۔ کراچی میں جوڑیا بازار، الیکٹرانکس و موبائل مارکیٹ، فروٹ و سبزی منڈی اور دیگر کاروباری مراکز بند رہے ۔ انہوں نے بتایا کہ آل پاکستان ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن اور شہر کی ٹرانسپورٹ تنظیموں نے بھی ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔اُدھر حیدر آباد میں بھی ٹیکس مسائل، تاجروں کو ہراساں کیے جانے اور ایف بی آر کو اختیارات دئیے جانے کے خلاف جزوی و مکمل ہڑتال کی گئی۔ اناج منڈی، گل سنٹر، تلک چاڑی روڈ، الیکٹرانکس مارکیٹ، ریشم بازار، قاضی عبدالقیوم روڈ، کینٹ بازار مکمل طورپر بند رہے جبکہ ٹاورمارکیٹ، شاہی بازار، قائد آبادبازار، سخی پیر روڈ پر بازار میں جزوی ہڑتال ہوئی۔اسی طرح کوئٹہ اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں سے بھی کاروبار مکمل یا جزوی طور پر بند رہا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں