ڈیموں کے اعلانات ،بیانات سے بات آگے بڑھنی چاہئے
(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف نے ماحولیاتی چیلنج اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ڈیمز کی تعمیر کو وقت کی ضرورت قرار دے کر حقیقت پسندانہ اور جرات مندانہ اعتراف کیا ہے اور ملک میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجہ میں آج عوامی اور سیاسی سطح پر اس سوچ و اپروچ کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کہ اگر ماضی میں حکمران ڈیمز کی تعمیر کے حوالہ سے مجرمانہ غفلت نہ برتتے اور اس عمل کو سیاست کی نذر نہ کیا جاتا تو آج نہ تو لاکھوں کیوسک پانی ضائع ہوتا اور نہ ہی سیلاب خطرناک صورتحال اختیار کرتے ہوئے تباہی و بربادی کا باعث بنتا اور انفراسٹرکچر سمیت زراعت مواصلات اور نجی و سرکاری املاک کا اربوں کھربوں کا نقصان پہنچتا لہٰذاوزیراعظم شہباز شریف نئے ڈیمز کی تعمیر پر زور دیتے نظر آ رہے ہیں تو انہیں چاہئے کہ بات بیانات اور اعلانات سے آگے بڑھنی چاہئے اور ڈیمز کی تعمیر بارے مربوط حکمت عملی کا تعین ہونا چاہئے آج تک اس حوالہ سے کیونکر سنجیدگی اختیار نہ کی گئی پانی کے ضیاع کو کیونکر ہضم کیا جاتا رہا ان وجوہات تک پہنچ کر اقدامات ہونا چاہئے لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ ہم نے بروقت ڈیمز کی ضرورت واہمیت کا احساس کیوں نہیں کیا ۔
شہباز شریف جس جذبے کے تحت نئے ذخائر کی تعمیر کی بات کر رہے ہیں اس جذبہ کے تحت اگر پاکستان میں ذخائر کی تعمیر کا عمل شروع کر دیا جاتا ہے تو یقیناََ اس عمل سے نہ صرف ہم مستقل بنیادوں پر سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچ پائیں گے بلکہ یہ عمل پاکستان کی معیشت اور زراعت کیلئے بھی نسخہ کیمیا بن سکتا ہے ۔بلاشبہ پاکستان میں ڈیمز کی تعمیر کا عمل ایک بڑا مسئلہ رہا ہے لیکن افسوس کہ بڑے ڈیمز کی تعمیر پر ماہرین کی یکسوئی اور سنجیدگی کے باوجود پیش رفت نہ ہو سکی اور اس کی بڑی وجہ سیاسی اختلافات اور صوبائی تضادات رہے ہیں ۔
کالا باغ ڈیم جس کی سب سے بڑی مثال ہے منتخب ایوانوں اور حکمرانوں کی جانب سے اس پراجیکٹ کی ضرورت و اہمیت کا اظہار تو ہوتا رہا لیکن عملاً پیش رفت نہ ہو سکی ،خود سابق وزیراعظم نواز شریف، بے نظیر بھٹو نے اپنے اپنے دور میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا اعلان کیا لیکن خود اپنی حکومتوں کے دور میں اس پر پیش رفت نہ ہو سکی اور وجہ صوبوں کے تحفظات بتائے جاتے رہے اور کہا گیا کہ صوبے پانی کی تقسیم پر اعتماد نہیں کرتے اور خدشہ تھا کہ ان کے ثمرات سے کچھ صوبے محروم ہوں گے اور ہر آنے والی حکومت پچھلی حکومتوں کے منصوبوں کو جاری رکھنے کی بجائے اپنی ترجیحات پر گامزن ہو جاتی۔ افسوس اس امر کا ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر پانی کے ضیاع کا نہ تو حکمرانوں کو احساس ہے اور نہ ہی اس پر ندامت ظاہر کی جاتی ہے ۔
لہٰذا آج اگر وزیراعظم شہباز شریف پانی کے لئے ذخائر کی بات کر رہے ہیں تو انہیں اس پر پیش رفت کرنی چاہئے سب کو اعتماد میں لیکر آگے بڑھنا چاہئے خصوصاً این ایف سی کے حوالہ سے منعقدہ اجلاس میں جہاں وفاق اور صوبوں کے وسائل پر تقسیم کی بات ہوتی ہے وہاں ڈیمز کی تعمیر جیسی قومی ضرورت پر بھی صوبوں کو اعتماد میں لیا جانا چاہئے آج جب ملکی معیشت اور قومی ترقی کے امور پر عام تاثر یہ ہے کہ حکومت اور اسٹیبلشمنٹ ایک پیج پر ہیں تو ڈیمز جیسے اہم ایشوز پر بڑا فیصلہ کرنا چاہئے اور اس کے لئے فنڈز مختص کرنے چاہئیں ،اگر بڑے ڈیم پر عمل درآمد ممکن نہیں تو تنازعات سے بچنے کے لئے چھوٹے ڈیمز پر توجہ دی جانی چاہئے اور اگر وزیراعظم شہباز شریف بڑے ڈیمز پر پیش رفت کر پاتے ہیں تو یہ ان کا ایک بڑا کارنامہ ہوگا جس کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ۔