خیبرپختونخوا میں گورنر راج محض دھمکی،لگا تو فوج بھیجنا پڑیگی
ایئرچیف کو دو سال نہ ملتے تو نیول چیف سے پہلے جاتے ، دونوں 2028تک ہیں نواز شریف ٹکر نہیں لینگے ، مریم یا شہباز وزیراعظم ،آج کی بات سیٹھی کیساتھ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیہ کارنجم سیٹھی نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘آج کی بات سیٹھی کیساتھ ’’میں بات کرتے ہوئے کہا پہلے کہا تھا کہ نوٹیفکیشن میں ایک دودن لگ جائیں گے ،اگر چار دن لگ گئے ہیں تو ایک یاچاردن میں کوئی فرق نہیں ہے ،سوال یہ ہے کہ نوٹیفکیشن میں تاخیر کیوں ہوئی؟نوٹیفکیشن کو پڑھا جائے توتاخیرکیوں ہوئی،سمجھ آجائے گی،آرمی چیف کو پہلے تین سال ملے ،پھر کہا گیامزید آپ کو 5 سال ملیں گے ،اب یہ کہاگیا ہے آپ کے 5 سال اوربڑھادئیے ،اب ان کی مدت 2030 تک ہوچکی ہے ،ایئرچیف کی تعیناتی 2021 میں ہوئی تھی،یہ تین سال کیلئے ہوئی تھی، ان کو مزید5 سال مل گئے ،تووہ 2026تک چلے گئے ،اب اس نوٹیفکیشن کے مطابق مزید دو سال دے دئیے گئے ہیں،یہ پھر2028 تک پہنچ جاتے ہیں، نوٹیفکیشن میں نیوی چیف کا ذکر نہیں ہے ،نیوی چیف کی تعیناتی 2023 میں ہوئی تھی،جب ترامیم آئیں تو ان کو مزید 5 سال مل گئے ،یوں نیوی چیف نارمل روٹین میں 2028 میں پہنچ گئے ، ایئر چیف کومزید دو سال نہ دیتے تو وہ 2026 میں فارغ ہوجاتے ،اب ایئر چیف اور نیوی چیف دونوں 2028 تک پہنچ گئے ہیں اور آرمی چیف 2030 تک چلے گئے ہیں۔
جودوسال دئیے گئے اس ایشو کو حل کرنا تھا،چیف آف ڈیفنس فورسز بن گئے ہیں، اب نئی تقرریوں کا اختیار کس کے پاس ہوگا؟ یہ ایشوز بھی تھے جس کی وجہ سے نوٹیفکیشن میں تاخیر ہوئی۔سول ،ملٹری میں کوئی تناؤ نہیں تھا،فیک نیوزپھیلائی گئیں،پروپیگنڈا کیا گیا۔اس وقت میں نے سمجھا کہ شاید وزارتِ قانون کی طرف سے کوئی کوتاہی ہوئی ہے مگر میری انفارمیشن ہے کہ وہ تو انفارمیشن کے منتظر تھے کہ کیا کرنا ہے ؟ تو جب ان کو بتا دیا کہ ایسے کرنا ہے تو انہوں نے کردیا۔انہوں نے کہا مجھے اس بات کا پتہ ہے کہ میاں نواز شریف کسی بھی سٹیج پر اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر نہیں لیں گے ۔ نوازشریف کسی صورت کوئی ایسا مطالبہ نہیں کرینگے جو اسٹیبلشمنٹ کو منظور یا رد کرنا پڑے ، ایسی چیز نہیں ہوگی۔ نمبرایک اس وقت سب کیلئے عمران خان سیریس مسئلہ ہے ۔ نمبر2 کنفرم ہے کہ نوازشریف اب وزیراعظم نہیں بن سکتے ۔ نمبر3 اگر سلسلہ ایسے ہی چلا تو کنفرم ہے کہ جب وقت ائے گا مریم نواز یا شہباز شریف ہی اگلے وزیراعظم بنیں گے ، یہ پکی بات ہے نواز شریف اس چلتے نظام کو غیرمستحکم نہیں کریں گے ۔انہوں نے کہا میاں صاحب کیوں چاہتے تھے کہ ندیم انجم کو بھی مشیر قومی سلامتی کیلئے زیرِ غور لایا جائے ؟ کیونکہ وہ میاں صاحب کے گھر بیٹھے نظر ائے شادی بیاہ کے موقع پر اور لوگوں نے کہا کہ سابق ڈی جی ائی ایس ائی میاں صاحب کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ بڑے تعلقات ہیں ان کے ۔
مطلب میاں صاحب کچھ کر رہے ہیں اسکو۔ میں سمجھتا ہوں کہ خواہش ہوتی کہ ساڈا بندا لگ جائے تو کمفرٹ لیول زیادہ ہوگا مگر اخر میں فیصلہ ہوا کہ نہیں، ہم نے کسی اور کو لگانا ہے ۔میں نے کہا تھا کہ میاں صاحب چاہتے ہیں ریٹائرمنٹ کے بعد ندیم انجم کو مشیرقومی سلامتی لگایا جائے ۔ میرا خیال تھا کہ ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ارمی چیف نہیں چاہیں گے کہ ایسا ہو،اور وہی ہوا، جب مشیر قومی سلامتی لگانے کا وقت ایا تو انہوں نے ڈی جی ائی ایس ائی عاصم ملک کو ہی لگا دیا۔انہوں نے کہا تحریک انصاف اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان معاملات جو ہوچکے ہیں اب نرمی کی گنجائش نہیں ہے ،کچھ عرصہ تک معاملات پوائنٹ آف نو ریٹرن کی طرف چلے گئے ہیں،پہلے سنتے تھے کہ علی امین گنڈا پور نے ان کے ساتھ لائن آف کمیونیکیشن کھول رکھی تھی،مگر جس دن عمران خان نے گنڈاپور کو فارغ کیا اس دن میں نے سوچا یہ معاملات مزید بگڑیں گے ، کیونکہ انہوں نے اس کو اس وجہ سے لگایا جو لڑائی کرسکے ،سہیل آفریدی کو لگایا تو وہ لڑائی لڑے ،سہیل آفریدی 7 دسمبر کو جلسہ کرنے لگے ہیں،وہ جلسہ کرلیں کوئی ایشو نہیں،اگر سہیل آفریدی جلسہ میں تحریک کا اعلان کرتے ہیں تو کوئی آئے گا نہیں،اگر کوئی نکلے گا توان کے ساتھ وہی ہوگا جو پہلے ہوا تھا،فیصل واوڈا جو باتیں کرتے ہیں ، ان کی بات سننی چاہئے ،وہ بتا دیتے ہیں کیا ہونے جارہا ہے ،اسٹیبلشمنٹ کا ری ایکشن کیا ہوگا؟، جو گورنر راج کا کہا جارہا ہے اس کا مطلب ہے کے پی میں لگنانہیں ہے ،یہ میرا خیال میں دھمکی ہے ،کے پی میں گورنرراج لگانا یہ بہت ہی مشکل ترین فیصلہ ہے ،گورنر راج لگا تو پھر فوج بھی بھیجنی پڑے گی۔