2025؛ وزارت آئی ٹی کو انٹرنیٹ، موبائل سروس چیلنجز کا سامنا
فائیو جی سپیکٹرم لائسنس نیلام ہوا نہ رائٹ سائزنگ اور اصلاحات کیلئے پالیسی بن سکی آئی ٹی ماہر کی سیکرٹری تعیناتی بے سود، بیرونی سرمایہ کاری کم، آئی ٹی پارک بھی نامکمل
اسلام آباد(ایس ایم زمان)وزارت انفار میشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن کو سال 2025میں بھی انٹرنیٹ اور موبائل سروس کی فراہمی میں مشکلات اور بندش سمیت اہم چیلنجز کا سامنا رہا۔ 2025 میں بڑی ٹیلیکام کمپنی ٹیلی نار کے اثاثے یوفون کو فروخت کرنے کی منظوری کے بعد پاکستان میں تین بڑی ٹیلیکام کمپنیاں رہ گئیں۔ یوفون اور پی ٹی سی ایل کی شراکت دار یواے ای کی کمپنی کے ساتھ واجبات کا معاملہ 20سال گزرنے کے باوجود حل طلب ہے ۔ 2025میں بھی فائیو جی سروس شروع کرنے کے لیے سپیکٹرم لائسنس فروخت نہیں ہوسکا، وزیراعظم نے اپریل 2026تک سپیکٹرم لائسنس فروخت کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ پاکستان میں ٹیلیکام سیکٹر میں بیرونی سرمایہ کاری میں گزشتہ سالوں میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔
حکومت نے 2024میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی میں کیڈر سروس کے بجائے کنٹریکٹ پر آئی ٹی ماہر سیکرٹری تعینات کیا تاہم وہ ایک سال میں بڑی کامیابی حاصل نہیں کرسکے ۔ وزارت آئی ٹی نے کابینہ احکامات پر رائٹ سائزنگ کے لیے کام شروع کیا لیکن ایک سال میں این ٹی سی کی رائٹ سائزنگ اور اصلاحات و ٹرانسفارمیشن کا منصوبہ تکمیل تک نہیں پہنچا ۔ پی ٹی اے کو قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ارکان کی انٹرنیٹ میں سست روی و تعطل کی شکایات کا سامنا رہا۔ وزارت آئی ٹی کا اہم منصوبہ اسلام آباد آئی ٹی پارک چھ سال سے مکمل نہیں ہوسکا جبکہ وزیراعظم نے 31دسمبر 2025تک مکمل کرنے کا ہدف رکھا ہے ۔ کراچی میں آئی ٹی پارک منصوبہ بھی شروع نہیں ہوا۔ گزشتہ دس سالوں کی طرح کمپنیوں سے ایل ڈی آئی لائسنس واجبات کا تنازع حل نہیں ہوسکا اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی 50ارب روپے سے زائد واجبات وصول نہیں کر سکیں۔