کسی کو میرا پنجاب آنا ہضم نہیں ہوتا، سندھ میں ان کو اپنا گورنر لگانے کی دعوت دیتا ہوں، ایک پارلیمنٹ سے 2 ترامیم کافی : پہلے جنوبی پنجاب صوبہ بنائیں پھر آگے چلیں : بلاول بھٹو

کسی کو میرا پنجاب آنا ہضم نہیں ہوتا، سندھ میں ان کو اپنا گورنر لگانے کی دعوت دیتا ہوں، ایک پارلیمنٹ سے 2 ترامیم کافی : پہلے جنوبی پنجاب صوبہ بنائیں پھر آگے چلیں : بلاول بھٹو

ہم عوامی طاقت سے اقتدار میں آتے ہیں ، وہ تو فارم 47کی تلاش میں رہتے ہیں،عمران خان اب بھی اسی اینگل پر ہیں جس سے پی ٹی آئی کو مشکلات بلکہ پورا سسٹم سٹریس میں آجاتا ہے :چیئرمین پیپلزپارٹی سیاست میں آگے بڑھنے کا مفاہمت ہی بہترین طریقہ ،ملکی معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں پیار سے چل سکتی،ہم ہر چیز آئی ایم ایف پر نہیں ڈال سکتے :لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو، اجلاس سے خطاب

لاہور ،اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے ،سپیشل رپور ٹر،کامرس رپورٹر، سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک )چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ پہلے ہی کسی کو میرا پنجاب آنا ہضم نہیں ہوتا،سندھ میں ان کو اپنا گورنر لگانے کی دعوت دیتا ہوں، ایک پارلیمنٹ سے دو ترامیم کافی ہیں،مزید کی گنجائش نہیں، آئین ایسی دستاویز نہیں جسے بار بار تبدیل کیا جائے ، جنوبی پنجاب کو صوبہ بنانے کیلئے اتفاق رائے ہے پہلے اس پر عمل کریں پھر آگے چلیں ،زیادہ صوبے بنانے کی بات کرکے پہلے کے اتفاق رائے کو خراب کرنا ہے ،پچھلی حکومتیں ڈنڈے کے زور پر معیشت کو چلانا چاہتی تھیں، ملکی معیشت ڈنڈے کے زور پر نہیں پیار سے چل سکتی ،فخر ہے چین جیسے ممالک ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز لاہور میں سینئر صحافیوں سے گفتگو،فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے لاہور آفس میں صنعتکاروں اور تاجر برادری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگومیں ایک سوال کے جواب میں مزید کہا کہ میں نے پنجاب اسمبلی کی قرارداد کی بات کی ہے ،پنجاب کی تقسیم کا سوچ بھی نہیں سکتا، پنجاب میں ابھی بلدیاتی نظام پر قانون بنایا گیا ہے ، سندھ میں ایسا کرتا تو بہت ردعمل آتا، لوگوں نے الٹا ٹانک دینا تھا ، 20صوبے بنانے سے پہلے جہاں نئے صوبے بنانے سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے وہاں بنائیں۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم جمہوری ہے ہم عوام کی طاقت سے اقتدار میں آتے ہیں جبکہ ان کے پاس نہ عوام کی طاقت ہے نہ طریقہ کار بلکہ وہ تو فارم 47کی تلاش رکھتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی بھی عمران خان اسی اینگل پر لگا ہوا ہے جس سے ناصرف پی ٹی آئی کو مشکلات کا سامنا ہے بلکہ پورا سسٹم سٹریس میں آجاتا ہے ،پنجاب میں گورنر کے اختیارات اور وسائل نہیں رہے لیکن گورنر سردار سلیم حیدر محنت سے بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی پر ممکنہ پابندی کے سوال پر چیئرمین پیپلزپارٹی نے جواب میں کہا کہ سیاست میں آگے بڑھنے کا مفاہمت ہی بہترین طریقہ ہے ، جھگڑے والے ماحول میں رہے تو معاملہ خراب رہے گا،بہترحالات پیدا ہونے چاہئیں، بانی پی ٹی آئی سے ذاتی اختلاف نہیں،ان کا طریقہ غلط ہے ، مفاہمت ہو گی تو سب کو ایک ہونا پڑے گا تاکہ سیاسی استحکام کی طرف بڑھیں۔انہوں نے کہا کہ ایسے ماحول میں رہے کہ ایک دوسرے سے بات نہ کر سکیں اور پھر ایک صوبے کے حالات خراب ہوں گے اور بھی مسائل ہونگے ، جس صوبے میں پی ٹی آئی کی ذمہ داری ہے وہاں انکی حکومت ناکام ہوچکی، پیپلز پارٹی جب قدم بڑھانے کے لئے تیار ہوتی ہے تو پھر دوسری طرف حالات خراب ہوجاتے ۔صحافی نے پوچھا نوازشریف سے ملنے کوٹ لکھپت گئے تھے ، کیا اڈیالہ بھی جائیں گے ؟ ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جی نوازشریف سے ملنے گیا تھا لیکن انہوں نے باہرنکلتے ہی ایک جلسے میں ہمارے پر حملہ کر دیا۔پنجاب میں اتحادیوں کو سپیس لینا پڑتی ہے پیپلز پارٹی پنجاب میں وزارتیں نہیں لے گی،وزیراعلیٰ پنجاب اچھا کام کر رہی ہیں۔

ادھر منگل کی سہ پہر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے لاہور آفس میں اجلاس کے موقع پر یوبی جی کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر،نائب صدر ذکی اعجاز، سینئر وائس چیئرمین مومن علی ملک و دیگر نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر ،نائب صدر ایف پی سی سی آئی عبدالمہیمن خان،سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف،قاسم گیلانی،حیدر گیلانی ،نیئر حسین بخاری،ہمایوں خان،ندیم افضل چن اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان سینٹرلائزیشن پر یقین رکھتے ہیں لیکن پاکستان پیپلز پارٹی ڈی سینٹرلائزیشن پر یقین رکھتی ہے ،سیلز ٹیکس آن گڈز وفاقی حکومت کے پاس ہے جس کو اکٹھا کرنے کی ذمہ داری صوبوں کو ملنی چاہیے ، وفاقی حکومت پر معاشی مشکلات ہیں جس کو دورکرنا ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے ، ہم ہر چیز آئی ایم ایف پر نہیں ڈال سکتے ،پرائیویٹ سیکٹر کیساتھ مل کر کام کرنے سے معیشت کو تقویت ملے گی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم ایف پی سی سی آئی کے ایڈوائزری گروپ کیساتھ مل کر کام کریں گے ،ٹیرف وار کی وجہ سے پاکستان کیلئے عالمی سطح پر اکنامک گنجائش نکلی ہے ،صدر پاکستان،گورنر پنجاب، گورنر کے پی کے ،سندھ حکومت کیساتھ ساتھ وزیراعظم بھی بزنس کمیونٹی کے مسائل حل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد سیلز ٹیکس آن سروسز صوبوں نے اکٹھا کیا جس سے ریونیو بہتر ہوا ہے ، اب سیلز ٹیکس اکٹھا کرنے کی ذمہ داری صوبوں کو ملنی چاہیے ،اگرصوبے وفاق کے ہدف سے زیادہ اکٹھا کریں تو اضافی رقم صوبوں کو دیدی جائے ،سیلز ٹیکس آن گڈز اکٹھا کرنے میں 3 ٹریلین کا خسارہ ہے ۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ ایف بی آرکو ایسا ادارہ بنانا چاہیے جس پر بزنس کمیونٹی کا اعتماد بڑھے ،وزیراعظم اور ان کی ٹیم معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے کوشاں ہیں ،صوبہ سندھ کی پرفارمنس باقی صوبوں کے مقابلے کافی بہتر رہی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میری پارٹی کا منشور تھا کہ 200 یونٹس بجلی غریب آدمی کو دینی تھی، ہم مفت بجلی یونٹ کو سولر میں تبدیل کرکے دے سکتے ہیں،ہم اس کا گرین سلوشن نکالیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ پیپلزپارٹی نے سی پیک کی بنیاد رکھی ، ہم نے اپنی حکومت میں ایکسپورٹ کے مواقع پیدا کئے ، ہمیں اکنامک زونز بنانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ، دھونس اور دھاندلی کی بنیاد پر ٹیکس اکٹھے نہیں کئے جا سکتے ۔ دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری سے پیپلز پارٹی لاہور کے جنرل سیکرٹری رانا جمیل منج نے وفد کے ہمراہ گورنر ہاؤس میں اہم ملاقات کی جس میں آئندہ بلدیاتی انتخابات، صوبائی سیاسی صورتحال اور پارٹی کی تنظیمی حکمت عملی پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔اس موقع پر گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان بھی موجود تھے ۔ علاوہ ازیں بلاول بھٹو زرداری سینئر پارٹی رہنما میاں منظور احمد مانیکا (مرحوم)کے گھر بھی گئے اور وہاں میاں منظور احمد مانیکا کی بیٹی بشریٰ منظور مانیکا ، صاحبزادے میاں واصل منظور مانیکا سے ان کے والد کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر،راجہ پرویز اشرف، نیئر بخاری، ندیم افضل چن، شہزاد سعید چیمہ، علی قاسم گیلانی و دیگر بھی ہمراہ تھے۔

دریں اثنائچیئرمین پیپلزپارٹی سے گورنرہاؤس میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ علی قاسم گیلانی، مخدوم طاہر رشیدالدین اور علی حیدر گیلانی کے علاوہ واصف مظہر ، اقبال سراج، میاں کامران عبداللہ، سید عامر علی شاہ، سردار غضنفر علی ،قاضی احمد سعید،حبیب خان گوپانگ، ممتاز علی چانگ، علمدار قریشی، رئیس نبیل ، انعام باری، شازیہ عابد، روبینہ نذیر ، نیلم جبار، نرگس فیض اور بصروجی نے ملاقات کی اوراپنے انتخابی حلقوں کے عوامی مسائل اورمشکلات سے آگاہ کیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی سے پنجاب بھر میں 15ہزار سے زائد ووٹ لینے والے 70سے زائد ٹکٹ ہولڈرز بھی ملے اور انہوں نے آئندہ بلدیاتی انتخابات سمیت سیاسی امور بارے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا ۔ علاوہ ازیں چیئرمین پیپلزپارٹی نے لاہور میں موجود قونصل جنرل کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا ، گورنر ہاؤس میں د ئیے گئے عشائیہ میں امریکی قونصل جنرل، تھائی قونصل جنرل اور مختلف ملکوں کے اعزازی قونصل جنرل نے شرکت کی ۔بلاول بھٹو نے گزشتہ روز لاہورمیں مصروف ترین دن گزارا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں