شواہد کے بغیر ملازم کی برطرفی انصاف کے منافی : سپریم کورٹ

 شواہد کے بغیر ملازم کی برطرفی انصاف کے منافی : سپریم کورٹ

ضروری گواہوں کو طلب نہ کرنے پر سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرارنہیں رکھاجاسکتا حقائق میں تضاد ہو تو ثبوت کا بوجھ آجر پر ہوتا :ریمارکس ،برطرفی کالعدم قرار دیدی

 اسلام آباد (اے پی پی)سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ٹھوس شواہد کے بغیر کسی ملازم کو ملازمت سے برطرف کرنا انصاف کے بنیادی تقاضوں کے خلاف ہے ۔ عدالت عظمیٰ  نے یہ فیصلہ ایک معروف کمپنی کے سابق ملازم سعید احمد کی برطرفی کے خلاف دائر اپیل پر سناتے  ہوئے صادر کیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ ملازم پر لگائے گئے الزامات ثابت کرنے کے لیے ضروری گواہوں کو طلب نہ کرنا سنگین قانونی خامی ہے ، اس لیے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس عقیل احمد عباسی کی معیت میں تحریری فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ انکوائری کے دوران متعلقہ ڈاکٹر یا کلینک کے منتظم کو بطور گواہ شامل نہ کرنا انکوائری آفیسر کی بنیادی ذمہ داری کی خلاف ورزی ہے ۔ سعید احمد کمپنی میں 18 سال سے مستقل ملازم تھے اور انہوں نے 10 ہزار روپے کا میڈیکل کلیم جمع کرایا تھا، جبکہ کمپنی کا مؤقف تھا کہ اصل ادائیگی 7 ہزار روپے تھی اور ملازم نے جعلی رسید دی۔سپریم کورٹ نے مشاہدہ کیا کہ ریکارڈ پر چار مختلف رسیدیں موجود تھیں جن کی وضاحت ناگزیر تھی۔ عدالت نے کہا کہ شواہد کے بغیر محض شبہ کی بنیاد پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ قدرتی انصاف اور شفاف انکوائری لازمی ہے ، اور جب حقائق میں تضاد ہو تو ثبوت کا بوجھ آجر پر ہوتا ہے ۔ عدالت نے ملازم کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے برطرفی کالعدم قرار دے دی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں