ریلویز کی اراضی پر 40ارب کا فراڈ ،نیب کی تحقیقات شروع
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں) پاکستا ن میں پاکستان ریلویز کی سیکڑوں ایکڑ قیمتی اراضی پر غیر قانونی قبضے اور لیز پر دینے کی مد میں 40ارب روپے سے زائد مالیت کے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔،
فراڈ میں ملوث ریلوے افسر وں اور نجی کمپنیوں کے خلاف تحقیقات مکمل نہ ہونے پر کیسز نیب کے حوالے کر دیئے گئے ۔نیب نے تحقیقات شروع کر دیں ۔قومی احتساب بیورو ذرائع کے مطابق پاکستان ریلویز کی طرف سے باقاعدہ فراڈ کی تحقیقات کیلئے درخواست اور ریکارڈ ملنے کے بعد قومی احتساب بیورو نے تحقیقات شروع کر دیں جبکہ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے فراڈ کی تحقیقات میں معاونت اور مشاورت کیلئے ہائی پروفائل کمیٹی بھی بنا دی ۔نیب کو پاکستان ریلویز کی جانب سے جو کیسز بھجوا ئے گئے ان میں رائل پام کنٹری کلب کو لیز پر دینے اور کرائے کے 2 ارب 16 کروڑ 20 لاکھ سے زائد کے بقایاجات کی عدم وصولی، مردان ریلوے سٹیشن کے قریب 2 ایکڑ اراضی پر گودام کی لیز اور دفاتر پر قبضے کی مد میں 25 کروڑ روپے سے زائد کا فراڈ، کراچی گھوٹ میں 42 ایکڑ اراضی کی مد میں 20 کروڑ 30 لاکھ روپے سے زائد کا فراڈ ، چمن اور کوئٹہ میں پی ٹی سی ایل کو لیز پر اراضی دینے اور ریلوے کی کمرشل اراضی پر قبضے کی مد میں 13 ارب روپے سے زائد رقم کی انکوائری جبکہ لاہور میں 18 ایکڑ اراضی ٹرسٹ ہسپتال شالیمار کو دینے اور لیز کی مد میں 23 ارب 15 کروڑ روپے سے زائد رقم کی ادائیگی کا معاملہ ، پاک بزنس ٹرین آؤٹ سورسنگ کی مد میں لینے والی فور برادرز کمپنی کا 2 ارب 75کروڑ 20 لاکھ روپے سے زائد مالیت کا کیس شامل ہے ۔ریلوے ذرائع کے مطابق فراڈ اور ریلوے اراضی پر قبضے کے یہ کیسز برسوں سے التوا کا شکار تھے ۔ رواں ماہ ہونے والی ریلوے کی اہم میٹنگ میں جب اس حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی کو تفصیلی آگاہ کیا گیا تو انہوں نے نیب کو یہ کیس بھجوانے کی باقاعدہ منظوری دی اور صاف شفاف انداز میں ان کیسز کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کا حکم دیا ۔