سرکاری و غیر سرکاری اشتہارات

تلاش گمشدہ
جیسا کہ ہر خاص و عام آگاہ ہے، موجودہ حکومت اقتدار سنبھالتے ہی پہلی تبدیلی یہ لائی کہ اس نے کمال مہارت سے مہنگائی کا شتر بے مہار جِن پکڑ کر بوتل میں بند کر دیا۔ اس مبارک موقع پر بوتل ہٰذا کا ڈھکن مضبوطی سے بند کیا گیا تاکہ مہنگائی کے جِن کے فرار کی کوئی صورت باقی نہ رہے‘ مگر قدرت کے کاموں میں کسے دخل ہے؟ بد قسمتی سے جن دیکھنے کے شوق میں ایک وزیر با تدبیر مہنگائی کے جن کی حوالات، یعنی بوتل ہٰذا کا بغور معائنہ کر رہے تھے کہ وہ ان کے دست مبارک سے گر کر ٹوٹ گئی اور جن بھاگ نکلا۔ مہنگائی کا یہ جن اب دوبارہ ہر جگہ'' انھیاں‘‘ ڈال رہا ہے۔ بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر کسی کو یہ جن نظر آئے تو فوراً نزدیکی تھانے یا وزارت داخلہ میں اطلاع کریں تاکہ اسے گرفتار کر کے دوبارہ بوتل میں بند کیا جا سکے، ورنہ یہ کم بخت حسب سابق عوام کے کڑاکے نکالتا رہے گا۔ یاد رہے کہ پٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل، گیس اور بجلی وغیرہ کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اسی جن کی کارستانی ہے، جس کی آڑ میں حکومت کو بلا وجہ بدنام کیا جا رہا ہے۔
نوٹ: جن کی بوتل بالکل ڈرائی، یعنی خشک تھی اور اس کے ہاتھوں سے پھسلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا، لہٰذا اعلیٰ ترین سطح پر انکوائری کی جا رہی ہے کہ وزیر محترم سے جن کی بوتل اتفاقاً گری یا یہ حادثہ ان کی مہنگائی کے جن کے ساتھ کسی ڈیل کا شاخسانہ ہے؟ ڈیل ہٰذا ثابت ہونے کی صورت میں اس میں بیرونی ہاتھ بھی تلاش کیا جائے گا اور انکوائری رپورٹ مفاد عامہ کی خاطر جاری کر دی جائے گی (منجانب: وزارت داخلہ) 
اطلاع عام
متحدہ اپوزیشن کی جانب سے بذریعہ اشتہار ہٰذا ہر خاص و عام کو مطلع کیا جاتا ہے کہ ہم نے بیرونِ اقتدار ماہیٔ بے آب کی طرح تڑپنے والے اپنے فاضل دیرینہ رفیق مولانا فضل الرحمٰن کی سر توڑ کوششوں کے باوجود ملک کے وسیع تر مفاد میں حکومت کے خلاف فوری تحریک نہ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس خیرالعمل کے پیچھے جہاں نئی حکومت کو اصلا حِ احوال کا موقع دینے کا جذبہ کارفرما ہے، وہاں بد قسمتی سے عوام کی طرف سے کسی احتجاجی مہم میں عدم دلچسپی کا عنصر بھی شامل ہے۔ اللہ نے چاہا تو جب عوامی تولیہ اچھی طرح نچڑ کر پھٹنے کے قریب ہوجائے گا، تب حکومت کے خلاف تحریک کے لیے کال دے دی جائے گی۔ اس وقت تک حکومت کو موقع دیا جاتا ہے کہ وہ ہماری طرح تولیہ متذکرہ کو خوب نچوڑ لے، تاکہ وہ تنگ آمد، بجنگ آمد کے اصول کے تحت کسی احتجاجی تحریک کے قابل ہو سکے (اشتہاری، متحدہ اپوزیشن)
دوپٹہ بے ایمان ہو گیا
ایک پرائیویٹ ڈرامہ پروڈکشن کمپنی کا خصوصی آرڈر پر تیار شدہ قیمتی دوپٹہ گم ہو گیا ہے۔ یہ دوپٹہ ڈراموں کی ہیروئنز کبھی کبھار سین کی ڈیمانڈ کے مطابق عارضی بنیادوں پر استعمال کرتی تھیں۔ وقوعہ کے روز دوپٹہ ہٰذا نے ریکارڈنگ میں وقفہ کے دوران ہیروئین کی کسی ''ماہی‘‘ کے ساتھ موبائل پر باتیں سن لیں۔ اب خدا معلوم کہ وہ بے ایمان ہو کر اڑ گیا یا شرم سے کہیں ڈوب مرا؟ دوپٹے کی نشانی یہ ہے کہ ست رنگا اور بہت مختصر ہے (جس میں ڈراموں کے لباس کی طرح کفایت شعاری اور کپڑے کے بے جا اسراف کو بطورِ خاص ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے) خصوصیات ہٰذا کی بنا پر دوپٹہ کچھ بھی چھپانے کے معاملے میں انتہائی قلاش واقع ہوا ہے۔ حتیٰ کہ اپنا نام بھی نہیں چھپاتا اور پوچھنے پر فوراً ''قلاش دوپٹہ‘‘ بتاتا ہے۔ موصوف ہمارے سٹوڈیوز کا اکلوتا دوپٹہ ہے (جیسے مرد مومن کے دورِ صالح میں پی ٹی وی کے پاس ہیروز اور نیوز کاسٹرز کے لیے ایک ہی شیروانی ہوا کرتی تھی) یہ نام نہاد دوپٹہ آپ کے کسی کام کا نہیں، لہٰذا جس کو ملے ہمارے پروڈکشن ہائوس پہنچا کر ممنون فرمائے۔ قلاش گمشدہ دفتر پہنچانے والے کو معقول انعام بھی دیا جائے گا (المشتہر: بے ڈھنگ پروڈکشن، شوبزنستان)
اطلاع برائے عزیز و اقارب
تمام عزیز و اقارب اور دوستوں کو اطلاع دی جاتی ہے کہ بیگم غریب جان، جو ایک سرکاری ہسپتال میں زیر علاج تھی، بخیر و عافیت اپنا علاج مکمل کرا کے گھر واپس آ گئی ہے۔ اس کی نمازِ جنازہ آج شام 4 بجے ادا کی جائے گی (منجانب: غریب خان، غریبستان)
میں پہیہ ہوں کسی اور کا، مجھے چلاتا کوئی اور ہے
جیسا کہ ہر خاص و عام آگاہ ہے، ہمارے وزیر اعظم خاصے جذباتی واقع ہوئے ہیں اور انہوں نے حکومت سنبھالتے ہی جذبات کی رو میں بہتے ہوئے مشہورِ زمانہ (اسے بدنامِ زمانہ نہ پڑھا جائے) ملکی کشکول توڑ ڈالا تھا، گویا اپنا بھانڈا بیچ چوراہے کے پھوڑ ڈالا تھا۔ جوابی جوش جذبات میں آ کر عوام اس کشکول کی کرچیاں تبرکاً اٹھا کر لے گئے تاکہ اپنی آنے والی خوشحال نسلوں کو بطور ثبوت دکھا سکیں کہ تبدیلی سے قبل ہم بِھک منگے بھی ہوا کرتے تھے۔ کرچیاں اٹھانے والوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ غیرت کے جعلی جذبات پر مٹی ڈالتے ہوئے تین یوم کے اندر با عزت طریقے سے یہ کرچیاں واپس وزارت خزانہ میں جمع کرا دیں، کیونکہ کشکول جوڑنے کی ضرورت پڑ گئی ہے۔ اگر مقررہ دن کے بعد کسی نام نہاد غیرت مند کے گھر سے سرکاری کاسۂ گدائی کا کوئی ٹکڑا برآمد ہوا تو اس کے خلاف سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت کارروائی ہو گی۔ غیر ضروری ملی غیرت کا مظاہرہ کرنے پر آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت بھی قانون حرکت میں آ سکتا ہے۔
نوٹ: ایک طویل خلائی سفر کے بعد زمینی حقائق پر لینڈ کرتے ہی جناب وزیر اعظم پر منکشف ہوا ہے کہ کشکول ہٰذا کے بغیر جادۂ زیست بے رنگ، بے بُو اور بے کیف ہے۔ نیز ہماری معیشت کے پہیے کو فقط بیرونی امداد ہی چلا سکتی ہے۔ عوام بھی جتنی جلدی یہ حقیقت سمجھ لیں گے، ان کے حق میں بہتر ہو گا۔ ہماری معیشت کا پہیہ اس مقولے کے گرد گھومتا اور جھومتا ہے کہ ''میں پہیہ ہوں کسی اور کا، مجھے چلاتا کوئی اور ہے‘‘ لہٰذا جو اسے چلاتا ہے، مشیتِ ایزدی سمجھ کر اسے چلانے دیں اور جلد از جلد کشکول کے ٹکڑے وزارت ہٰذا میں جمع کرا دیں تاکہ با وقار انداز سے پہیہ مذکور چلانے کا ساماں کیا جا سکے (وزارت خزانہ)
بجلی بند ہی رہے گی!
جذبات کے برق رفتار گھوڑے کو لگام دیتے ہوئے وزارت پانی و بجلی بصد شرمندگی اعلان کرتی ہے کہ موسم سرما میں بھی بجلی بند ہی رہے گی۔ توانائی کے بحران پر قابو پانے کے لیے جذباتی شائقین تبدیلی کی خدمت میں وزارت ہٰذا کی جانب سے درخواست کی جاتی ہے کہ براہِ کرم وہ بھی جذبات کے اسپ تازی سے اتریں اور با عزت طریقے سے وافر مقدار میں مٹی کے تیل اور لالٹینوں کا انتظام فرما لیں۔ اس طرح جہاں انہیں صبر و قناعت کی دولت سے بہرہ مند ہونے کا چانس نصیب ہو گا، وہاں اپنی ثقافت اور لوک ورثہ کو زندہ کرنے کا نادر موقع بھی ہاتھ لگے گا۔ یاد رہے کہ دل جلانے سے کہیں احسن عمل دیے جلانا ہے، سو اپنے حصے کے دیے جلاتے جائیں کیونکہ قدرت نے آپ کے حصے میں دیے ہی لکھے ہیں (وزارتِ پانی و بجلی)
بذریعہ اشتہار ہٰذا عوام کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر کسی کو مہنگائی کا جن نظر آئے تو فوراً نزدیکی تھانے یا وزارت داخلہ میں اطلاع کریں تاکہ اسے گرفتار کر کے دوبارہ بوتل میں بند کیا جا سکے، ورنہ یہ کم بخت حسب سابق عوام کے کڑاکے نکالتا رہے گا۔ یاد رہے کہ پٹرول، ڈیزل، مٹی کے تیل، گیس اور بجلی وغیرہ کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اسی جن کی کارستانی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں