تعلیم ِ بالغاں کا کلاس روم

ماسٹرصاحب:(کلاس روم میں آکر غصے سے)یہ سب کیاہے؟ارے کم بختویہ کیاحالت بنارکھی ہے ‘کمرے کی تم نے‘ ابے کیوں ہرچیزتوڑکے رکھ دی؟
خانوخاکسار:پریشان نہ ہوں ماسٹرجی!یہ ہم نے ذراسااحتجاج کیاہے (کلاس میں قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:ار ے تم لوگوں نے اپنے ڈیسک اورمیری کرسی تک توڑڈالی اورمجھے کہہ رہے ہوکہ میں پریشان نہ ہوں؟
خیروبھاگوان:ٹیک اِٹ ایزی ماسٹرجی!احتجاج میں تھوڑابہت نقصان توہوہی جاتاہے(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:تھوڑابہت؟ابے کیایہ تمہارے باپ کامال تھاکہ اتنی بے دردی سے سارا توڑپھوڑکے رکھ دیا؟
گاماکوچوان:احتجاجی کلچرمیں ایساہوجاتاہے ‘ماسٹرجی!ہم شرمندہ ہیں‘آپ بھی ٹینشن نہ لیں اوراللہ کا نام لے کرہمیں پڑھاناشروع کریں۔
ماسٹرصاحب:ابے تمہیں پڑھاناتودیوارسے سرٹکرانے کے مترادف ہے‘جنم جنم سے جہالت کے مخلص ساتھیو! دیکھ لینا‘یہ احتجاجی کلچرایک دن تمہیں‘واپس پتھرکے دورمیں پہنچادے گا... 
شیرومستانہ: پہنچادیگاکاکیامطلب ماسٹرجی؟ اگرمیںیہ جملہ بولتاتوآپ ڈنڈا لے کرسر ہوجاتے کہ حال کے جملے کو مستقبل کے زمانے میںکیوں بدلا؟(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:مگرتمہارایہ تخریبی احتجاج تھا‘کس بات پر؟
شیداجہاز:آپ نے کل حکم دیاتھاکہ آئندہ ہم میں سے کوئی بھی کلاس میں گندنہیں پھیلائے گا‘ بس اس آرڈرپرہمیں ذراغصہ آگیاتھا(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:وہ تو میں نے اس وجہ سے کہاتھاکہ پچھلے ہفتے تم لوگوںنے کلاس کی خوب صفائی کرکے سفیدی بھی کرائی تھی اورمیں نے اس تبدیلی سے خوش ہوکرتمہیں شاباش بھی دی تھی‘ تم نے دوبارہ گندپھیلاناشروع کردیاتو میں نے منع کیا۔
فیکاٹیڈی:ان لوگوں نے ساراگنداکھٹاکرکے قالین کے نیچے چھپادیاتھا ماسٹرجی!آپ خواہ مخواہ ہی خوش ہوتے رہے۔
نورادیوانہ:یہ دیکھیں‘ قالین کے نیچے سے دوبارہ نکل آنے والاگندخوداپنی حقیقت بتارہاہے(قہقہہ گونجتاہے)
بگاپٹھان:فیکاجُوٹ بولتااے‘ہم نے کلاس کاسب گندصاف کرکے باہرپینک دیا‘ صرف فیکا رہ گیااے‘ اس کو نکالوماسٹر صیب۔ 
ماسٹرصاحب:ارے صبرکرمیرے بچے!اس کم بخت میں اب کیا دم خم رہ گیاہے‘ تم اسے دنیاسے بھی نکلوائوگے کیا؟
شیداجہاز:ان لوگوں نے گندقالین کے نیچے چھپایا اوریہاںچُوناکلاس فنڈکو چونالگاکرکرایاتھا ماسٹرصاحب!
بگاپٹھان:یہ شیداجہازبھی کرپٹ اے ‘ اس گند کو بھی نکالوماسٹرصیب!
نورادیوانہ:نہیں بگے‘ میراخیال ہے اس کو فی الحال قالین کے نیچے دبادیتے ہیں(قہقہہ گونجتاہے)
خیروبھاگوان:شیداغلط کہہ رہاہے ماسٹرجی!ہم نے سفیدی ادھارلے کرکرائی تھی‘ تاکہ کلاس کا کچھ منہ شکل نکل آئے۔
ماسٹرصاحب:بہت خوب!مگرکلاس کا جومنہ آج تم ان گھڑوں نے نکالاہے‘ اس کا توجواب نہیں۔
شیرومستانہ:حوصلہ افزائی کاشکریہ ماسٹرصاحب(قہقہہ گونجتاہے)
بگاپٹھان:کلاس فنڈ کو چونافیکااینڈکمپنی لگاتے تھے‘ ہم جو بھی کام کرتاہے‘عزت سے ادھارلے کرکرتاہے۔
فیکاٹیڈی: ہم کون ساکام نقد سے کرتے تھے؟( قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹر صاحب: (ڈنڈالہراتے ہوئے)خاموش ہو جائو سب‘میں آج کی اس توڑپھوڑ پر تمہارے خلاف قانونی کارروائی کروں گا۔ تم کو سبق سکھائوں گاکم بختو(کلاس میں تادیرقہقہے گونجتے ہیں)
خیروبھاگوان:صبرکریں ماسٹرصاحب!زیادہ غصہ صحت کے لیے نقصان دہ ہے‘ ویسے بھی آپ ہی توکہتے ہیں کہ وہ بات مت بولو‘جو تم کرنہیں سکتے(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:ٹھیک ہے مگریادرکھو‘آئندہ میں تمہیںکلاس روم میں کسی توڑپھوڑکی اجازت نہیں دوں گا۔
شیداجہاز:توکیااس سے پہلے ہم ایسے کام آپ سے اجازت لے کرکرتے رہے ہیں(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:فرنیچرتوچھوڑاکوئی نہیں جاہلوں نے‘اب تم لوگ زمین پربیٹھواورمیں کھڑے ہوکرپڑھاتاہوں...ہاں توجمالے ‘تم بتائوکہ ہماراقومی کھیل کون ساہے؟
جمالاشرمسار:یہی ماسٹرصاحب‘جس کی وجہ سے ہم زمین پربیٹھے ہیں اورآپ کھڑے ہیں(قہقہہ گونجتاہے)
گاماکوچوان:ویسے ماسٹرجی!آپ تواپنی اس کرسی کو بڑامضبوط سمجھتے تھے مگرخداجانتاہے کہ میں نے ایک ہی دفعہ اسے اٹھاکرسرسے اونچاکیااور...
خیروبھاگوان:دھرنوںسے اربوں کا نقصان(قہقہ گونجتاہے)
نورادیوانہ:گیس کی قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی پرکوئی فرق نہیں پڑے گا(قہقہ گونجتاہے)
بگاپٹھان:ان بے وقوفوں کو ایسے ہی جملے آتے ہیں ماسڑصیب!آپ خودکوئی اچھاساجملہ بولو‘ہم کا زمانہ بتائے گا۔
ماسٹرصاحب:ہاں یہ ٹھیک ہے ‘شاید اس طرح تم جاہل اچھاجملہ بناناسیکھ لو۔خوبصورت سا جملہ یوں ہے کہ ہمارے ہاں جمہوری کلچرفروغ پارہاہے...نورے‘ بولو کہ اس میں کون سازمانہ پایاجاتاہے؟
نورادیوانہ:خیالی زمانہ(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:زمانہ حال جاہل‘ یہ زمانہ حال کا جملہ ہے...گامے‘ تم بتائوکہ یہ جملہ ماضی کا ہے‘حال کا یامستقبل کا...ہم بہت جلد اپنے پائوں پرکھڑے ہوجائیں گے۔
گاماکوچوان:پہلے جملہ تودرست کریں ماسٹرصاحب!پوراجملہ یوں ہوگاکہ ہم بہت جلدبیرونی قرضوں سے اپنے پائوں پرکھڑے ہوجائیں گے(قہقہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:(غصے سے)بخدامیرادل کرتاہے کہ تمہیں پڑھاناچھوڑکرفروٹ کی ریڑھی لگالوں۔
جمالاشرمسار:باعزت روزگارکی قدرکریں ماسٹرجی!پھرآپ روتے پھریں گے کہ احتجاجیوں نے مجھ غریب کی ریڑھی لوٹ لی(قہقہہ گونجتاہے)
فیکاٹیڈی:اب دیکھیں ناماسٹرصاحب!یہاں آپ کو کام توکرناکوئی نہیں پڑتا‘ بس اسمبلی کی طرح استادشاگردوں نے کچھ دیرجگت بازیاں کیں اورآپ نے مفت کی تنخواہ وصول کرلی۔ ریڑھی لگانے کاشوق پوراکریں گے توآپ کو آٹے دال کابھائومعلوم ہوجائے گا(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:فضول باتیں مت کرو‘ کبھی سنجیدگی سے پڑھ لیاکرو‘اس طرح توضمیرمجھے ملامت کرتاہے کہ میں حرام کی کمائی کھارہاہوں۔جیسے تم پہلے دن تھے ‘ آج بھی ویسے کے ویسے ہی جاہل ہو۔
شیرومستانہ:آپ دل چھوٹامت کریں ماسٹرجی!ہم بہت جلدجاگوپاکستان ریلی نکالیں گے‘ پھرسب جاگ کرسنجیدہ ہوجائیں گے۔
ماسٹرصاحب:ابے رہنے دے شیرو!پاکستان کو سویارہنے دے۔جس دن یہ جاگ گیا‘ اس دن تم جیسوں کی خیرنہیں ۔
خانوخاکسار:بس بہت ہوگیاماسٹرجی!اب ہم سنجیدگی سے پڑھیںگے۔میں فعل حال کاایک خوبصورت جملہ سناتاہوں...ایک وزیرنے الزام لگایاہے کہ ملک ترقی کی راہ پرگامزن ہوچکاہے(قہقہہ گونجتاہے)
ماسٹرصاحب:الزام نہیں جاہل‘دعویٰ کیاہے‘دعویٰ...الزامات کی سنگ باری توتم لوگ کرتے ہو... وزراء توتعمیری کام اوردعوے کرتے ہیں۔
خانوخاکسار:بجافرمایاماسٹرجی!وزراء توتعمیری کام اورہوائی دعوے کرتے ہیں(قہقہہ گونجتاہے)

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں