قومی زبان اردو کے نفاذ اور تعلیمی نصاب میں اصلاحات کا مطالبہ

قومی زبان اردو کے نفاذ اور تعلیمی نصاب میں اصلاحات کا مطالبہ

انگریزی نصاب کی وجہ سے لاکھوں طلبہ فیل ہو جاتے ہیں، جو تعلیمی المیہ ہے : ماہرین

پیرمحل (نمائندہ دنیا) 1973 کے آئین کے تحت پاکستان کی قومی زبان اردو کو سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں نافذ کرنے میں ناکامی کے باعث تعلیمی نظام میں مسائل بڑھ گئے ہیں۔ پنجاب میں کلاس اول سے دہم تک تعلیمی نصاب انگریزی میں رائج ہے ، جبکہ طلبہ کی مادری زبان اردو ہے ۔ ماہرین کے مطابق انگریزی نصاب کی وجہ سے ہر سال لاکھوں طلبہ فیل ہو جاتے ہیں، جو تعلیمی المیہ ہے ۔چین، جاپان، روس، امریکہ اور دیگر ترقی یافتہ ممالک میں تعلیمی نصاب قومی زبان میں بنایا جاتا ہے ، مگر پاکستان میں اردو کے بجائے مغربی زبانوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

1973 کے آئین کے مطابق دس سال کے اندر قومی زبان کو نافذ کرنا تھا، لیکن 43 سال گذرنے کے باوجود اس پر عمل درآمد نہیں ہوا۔سماجی شخصیات اور عوامی حلقوں نے صدر، وزیر اعظم، چیف جسٹس آف پاکستان، گورنر پنجاب اور وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ قومی زبان اردو کو فوری طور پر سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں نافذ کیا جائے اور تعلیمی نصاب کو عوامی توقعات کے مطابق قومی زبان میں تشکیل دیا جائے تاکہ پاکستان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو سکے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں