پنجاب پروٹیکشن اونر شپ ایکٹ: معاملے کو سیاسی کرنا ضروری ہے کیا؟ لاہور ہائیکورٹ

لاہور: (محمد اشفاق) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس فیصل زمان خان نے پنجاب پروٹیکشن اونر شپ ایکٹ کے متعلق درخواست پر ریمارکس دیئے کہ کیا اس معاملے کو سیاسی کرنا ضروری ہے؟

لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب پروٹیکشن اونرشپ ایکٹ 2025 کے خلاف آئینی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس فیصل زمان خان نے درخواست چھٹیوں کے بعد متعلقہ بینچ کے روبرو لگانے کی ہدایت کردی۔

دورانِ سماعت جسٹس فیصل زمان خان نے وکیل اظہر صدیق سے کہا کہ کیا اس معاملے کو سیاسی کرنا ضروری ہے، اتنی ٹرولنگ کے باوجود عدالت نے اس معاملے کو اٹھایا۔

جسٹس فیصل زمان خان نے مزید کہا کہ آپ نے دو پی ٹی آئی کے ایم پی ایز کو لے کر درخواست دائر کی، کیا ان ایم پی ایز نے اسمبلی میں اس ایکٹ کے خلاف تقریر کی؟ یہ اسمبلی میں تو بولے نہیں اور یہاں درخواست دائر کردی۔

عدالت نے کہا کہ آپ نے اپنی پٹیشن فیس بک پر بھی لگا دی ہے، اس معاملے کو سیاست زدہ نہ کریں، یہ معاملہ غریب شہریوں کی پراپرٹیوں کا ہے، آپ اس درخواست کے ذریعے حکومت کوفائدہ دے رہے ہیں؟

عدالت نے درخواست دائر کرنے والے وکیل اظہر صدیق سے مزید کہا کہ آپ کو اپنی درخواست کو واپس لینا چاہئے، آپ کسی متاثرہ شخص کی جانب سے درخواست دائر کرتے تو سمجھ آتی، آپ کی اس درخواست پر بہت افسوس ہوا۔

اظہر صدیق کی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ جائیداد سے متعلق اختیارات انتظامیہ کو دے کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی، ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹی میں فریقین کو وکیل کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت نہیں۔

پی ٹی آئی کے اراکین نے درخواست میں کہا ہے کہ سول عدالتوں کا دائرہ اختیار ختم کرنا آئین سے متصادم اقدام ہے، ایگزیکٹو اور عدالتی اختیارات کو یکجا کرنا عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے، استدعا کی گئی ہے کہ پراپرٹی اونرشپ ایکٹ اور اس کے تحت ہونے والے اقدامات کالعدم قرار دیے جائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں