نجی اداروں کے لاکھوں ورکرز پنشن سے محروم
ای او بی آئی کے افسر ا و رملازمین مبینہ طور پر صنعتکاروں اور فیکٹری مالکان کے دباؤ اور ہراسانی کا شکار ہو گئے ،اکثر ملازمین کی دستاویزات نا مکمل ، بڑھاپے میں پریشانی کا سامنا
فیصل آباد (عبدالباسط سے )صنعتی شہر فیصل آباد سمیت ملک بھر میں قائم نجی صنعتوں، فیکٹریوں، ملز اور دیگر یونٹس میں کام کرنے والے افسروں اور ورکرز کوپنشن ، ڈیتھ اور میرج گرانٹ سمیت دیگر مالی مراعات کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے ای او بی آئی کے افسروں ا و رملازمین مبینہ طور پر صنعتکاروں اور فیکٹری مالکان کے دباؤ اور ہراسانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق متعدد صنعتکار اور فیکٹری مالکان اپنے ملازمین کے واجب الادا فنڈز ای او بی آئی کے سرکاری کھاتے میں جمع کروانے کی بجائے محکمے کے افسروں ا ور اہلکاروں پر مختلف طریقوں سے دباؤ ڈال رہے ہیں، جبکہ مبینہ طور پر تحائف اور دیگر مراعات کے ذریعے کارروائیوں سے بھی روکا جا رہا ہے ۔ اس صورتحال میں فائدہ تو فیکٹری مالکان اور بعض اہلکاروں کو پہنچ رہا ہے ، تاہم نجی اداروں کے ورکرز اپنے بنیادی قانونی حقوق سے محروم ہو رہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فیصل آباد میں 10 ہزار سے زائد رجسٹرڈ جبکہ تقریباً 10 ہزار غیر رجسٹرڈ فیکٹریاں، ملز اور صنعتی یونٹس موجود ہیں، جہاں لاکھوں کی تعداد میں ورکرز روزگار سے وابستہ ہیں۔
قانون کے مطابق ان اداروں پر لازم ہے کہ وہ اپنے ملازمین کے ای او بی آئی فنڈز باقاعدگی سے جمع کروائیں تاکہ ریٹائرمنٹ، وفات یا شادی کی صورت میں انہیں مالی سہولتیں فراہم کی جا سکیں، تاہم عملی طور پر اس نظام کو نظرانداز کیا جا رہا ہے ۔ای او بی آئی کھاتے میں فنڈز جمع نہ ہونے کے باعث ریٹائرمنٹ کے وقت نجی اداروں کے ملازمین کو پنشن کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جبکہ دستاویزات مکمل نہ ہونے کی وجہ سے کئی ملازمین پنشن سے مکمل طور پر محروم رہ جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں بڑھاپے میں انہیں شدید معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔نجی اداروں میں کام کرنے والے ورکرز اور ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ ای او بی آئی افسران کو ہراساں کرنے والے صنعتکاروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے ، جبکہ اس عمل میں ملوث محکمے کے اہلکاروں اور افسروں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔ ساتھ ہی ورکرز کے فنڈز کی بروقت اور مسلسل وصولی کے نظام کو یقینی بنا کر ان کے مالی تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔