یونیورسٹی آف گوجرنوالہ کا خواب 2025 میں بھی ادھورا صحت کی سہولیات بھی ناکافی
ایک ہزار بیڈز پر مشتمل چلڈرن ہسپتال کا منصوبہ اراضی اور فنڈز کی کمی کے باعث سکڑ کر 100 بیڈز تک محدود ہو گیا، 120 بیڈز پر مشتمل شہید صغیر ہسپتال اور 60 بیڈز کے کھیالی ہسپتال کے منصوبے بھی ختم کر دیئے گئے
گوجرانوالہ (سٹی رپورٹر) سال 2025 میں بھی یونیورسٹی آف گوجرانوالہ کا خواب شرمندۂ تعبیر نہ ہو سکا۔ رواں سال تعلیم کے بجائے صحت کے شعبے کو ترجیح دی گئی اور 28 کروڑ روپے کی لاگت سے برن یونٹ کو فعال کر دیا گیا لیکن اس کے باوجود ضلع گوجرانوالہ کے 55 لاکھ سے زائد مکینوں کے لیے صحت کی سہولیات بھی ناکافی ثابت ہوئیں۔نگران دورِ حکومت میں یونیورسٹی آف گوجرانوالہ کی منظوری دے کر ایمن آباد کے قریب سنگ بنیاد رکھا گیا تھا، تاہم سال 2025 میں فنڈز کی عدم دستیابی کے باعث ترقیاتی کام سست روی کا شکار رہے ۔
گوجرانوالہ کے لیے 100 بیڈز پر مشتمل چلڈرن ہسپتال تو قائم کر دیا گیا، تاہم جدید سہولیات تاحال میسر نہ ہو سکیں۔ کئی برسوں سے ایک ہزار بیڈز پر مشتمل چلڈرن ہسپتال کا منصوبہ زیرِ غور رہا، مگر اراضی اور فنڈز کی کمی کے باعث یہ منصوبہ سکڑ کر پہلے 250 اور بعدازاں 100 بیڈز تک محدود ہو گیا۔ڈی ایچ کیو ہسپتال میں 500 بیڈز پر مشتمل نئے سرجیکل ٹاور کا منصوبہ بھی بنایا گیا، تاہم وہ بھی شروع نہ ہو سکا۔ اس کے علاوہ 120 بیڈز پر مشتمل شہید صغیر ہسپتال اور 60 بیڈز کے کھیالی ہسپتال کے منصوبے بھی ختم کر دیے گئے۔ڈی ایچ کیو ہسپتال سے نئے میڈیکل کالج ہسپتال میں منتقل کیے گئے مختلف شعبہ جات کو واپس فعال نہ کیا جا سکا ۔