شہر میں ڈاکو راج،جرائم میں کمی کے دعوے دھرے رہ گئے

شہر میں ڈاکو راج،جرائم میں کمی کے دعوے دھرے رہ گئے

رواں سال کے گیارہ ماہ میں شہری 2275 گاڑیوں،41700موٹرسائیکلوں سے محروم،509افراد کو قتل کردیا گیا اسٹریٹ کرمنلز نے شہریوں کو مجموعی طور پر لاکھوں روپے مالیت کے 15ہزار سے زائد موبائل فونز سے محروم کر دیا

کراچی(این این آئی)رواں سال کے گیارہ مہینے گزر چکے ہیں، لیکن شہر میں اسٹریٹ کرائم بدستور بے قابو ہے ، پولیس کی جانب سے روزانہ کی بنیادوں پر جاری سرچ آپریشنز، کومبنگ آپریشنز ، اسنیپ چیکنگ اور مبینہ پولیس مقابلوں کے باوجود شہری عدم تحفظ کا شکار دکھائی دیئے اور اس دوران شہر کی گلیاں، سڑکیں اور رہائشی علاقے جرائم پیشہ عناصر کے لیے محفوظ جبکہ شہریوں کے لیے خطرناک ثابت ہوتے رہے ہیں۔ اس عرصے میں جرائم کی نوعیت کی تعداد اور اس کی شدت پولیس افسران کی جانب سے اسٹریٹ کرائم سمیت دیگر جرائم کی وارداتوں میں کمی کے دعوے زمینی حقائق سے بالکل برعکس دکھائی دیئے ، رواں سال کے 11 ماہ کے دوران شہریوں کو کروڑوں روپے مالیت کی گاڑیوں ، موٹر سائیکلوں اور موبائل فونز سے محروم کر دیا گیا ، جرائم پیشہ عناصر نہ صرف مصروف شاہراہوں بلکہ رہائشی علاقوں ، گلیوں اور محلوں میں بھی آزادانہ کارروائیاں کرتے رہے ۔

سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے 11 مہینوں میں مجموعی طور پر شہری 2 ہزار 275 اپنی قیمتی گاڑیوں سے محروم کر دیئے گئے جس میں 285 گاڑیاں چھینی جبکہ 1990 گاڑیاں چوری کرلی گئیں۔ اسی طرح سے رواں سال کے 11 ماہ کے دوران متوسط طبقے کی سواری موٹر سائیکلوں کی چھینا جھپٹی کے واقعات بھی عروج پر رہے جس میں شہریوں کو مجموعی طور پر 41 ہزار 700 سے زائد موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا جس میں 6 ہزار سے زائد موٹر سائیکلیں چھینی جبکہ 35 ہزار 700 سے زائد موٹر سائیکلوں کو چوری کرلیا گیا۔ رواں سال کے 11 مہینوں کے دوران اسٹریٹ کرمنلز نے شہریوں کو مجموعی طور پر لاکھوں روپے مالیت کے 15 ہزار سے زائد موبائل فونز سے محروم کر دیا جس میں جبکہ 11 ماہ کے دوران شہر میں جاری قتل و غارت گری کے واقعات میں مجموعی طور پر 509 سے زائد جانیں بے رحمی سے چھین لی گئیں جس میں ڈکیتی مزاحمت ، ذاتی رنجش ، دشمنی اور لڑائی جھگڑوں کے علاوہ ٹارگٹ کلنگ اور گھریلو تنازعات بھی شامل ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں