فہمیدہ مرزا جاتے جاتے تاحیات بھاری مراعات منظور کرا لیں 7 سابق سپیکر بھی مستفید ہونگے

فہمیدہ مرزا جاتے جاتے تاحیات بھاری مراعات منظور کرا لیں 7 سابق سپیکر بھی مستفید ہونگے

سپیکر خود اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں ،کسی کو اعتراض کی جرات نہ ہوئی ، چہیتے افسروں کو مدت ملازمت میں تیسری بار توسیع دی شوگر ملز کے ذمہ 50کروڑکے قرضے معاف کرائے ، اب میڈیکل ، سیکرٹری، فون آپریٹر، ویٹر، ڈرائیور، نائب قاصد میسر ہونگے

اسلام آباد ( رپورٹ رؤف کلاسرا) سپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے دفتر چھوڑنے سے دو روز قبل بڑی خاموشی سے قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے آخری اجلاس کی خود صدارت کرتے ہوئے اپنے لئے تاحیات ایسی بھاری مراعات کی منظور ی لے لی ہے جس پر پاکستانی عوام کے کروڑوں خرچ ہوں گے اور وہ اگر دوبارہ ایم این اے یا سپیکر نہ بھی بن سکیں پھر بھی انہیں تاحیات یہ مراعات ملتی رہیں گی ان بھاری مراعات کے علاوہ جب سے فہمیدہ مرزا نے سپیکر کا عہدہ سنبھالا ہے اس وقت سے اب تک ان پانچ برسوں میں فہمیدہ مرزا اور ان کے خاوند ذوالفقار مرزا نے اپنی شوگر ملز کے ذمے پچاس کروڑ سے زائد کے قرضے معاف کرائے ۔روزنامہ دنیا کو ملنے والی دستاویزات میں انکشاف کیا گیا کہ اپنے آپ کو تنقید سے بچانے کے لیے فہمیدہ مرزا نے اپنے ساتھ سات سابق سپیکرز قومی اسمبلی کو بھی یہ مراعات دینے کا فیصلہ کیا ، اس متنازعہ فیصلے سے بھٹو اسمبلی کے سپیکر صاحبزادہ فاروق علی خان ، فخر امام ، الٰہی بخش سومرو، حامد ناصر چٹھہ اور چودھری امیر حسین کو بھی یہ مراعات ملتی رہیں گی،یوسف رضا گیلانی کو بھی سابق سپیکر کے طور پر یہ مراعات ملیں گی ، اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی نے اپنے چہیتے افسروں کو جو برسوں پہلے ملازمت سے ریٹائر ہو چکے ہیں ان کی مدت ملازمت میں تیسری توسیع دی گئی ہے ، حالانکہ سپریم کورٹ پہلے ہی یہ فیصلہ دے چکی ہے کہ ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد کسی کو توسیع نہیں دی جاسکتی، تاہم سیکرٹری قومی اسمبلی سمیت دس ریٹائرڈ ملازمین کو دوبارہ توسیع دی گئی ،سینٹ سیکرٹری افتخار بابر کو بھی سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمت میں توسیع دی گئی ہے ، ذرائع کے مطابق پیر کو سپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے مل کر ان مراعات کی منظوری قومی اسمبلی کی فنانس کمیٹی کے اجلاس میں دی اور کسی نے اتنی مراعات پر کوئی سوال نہ اٹھایا اور خاموشی سے مراعات کے اس پیکیج پر دستخط کر د ئیے گئے اور کسی کو کانوں کان خبر تک نہ ہونے دی گئی روزنامہ دنیا کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق فنانس کمیٹی کے آخری اجلاس میں ایک تجویز پیش کی گئی کہ یہ کمیٹی چاہے تو چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو اپنی مرضی سے کوئی بھی مراعات دے سکتی ہے اور یہ کہہ کر فہمیدہ مرزا نے ایک دستاویزپیش کی اور ممبران سے کہا گیا کہ وہ اس کی منظوری دے دیں۔ جب اس تجویز کو دیکھا گیا تو پتہ چلا کہ سپیکر تاحیات مراعات کی خواہشمند ہیں جن میں انہیں تاحیات ایک پرائیویٹ سیکرٹری، ٹیلی فون آپریٹر، ویٹر، ڈرائیور، نائب قاصد میسر ہوں گے ، اس کے علاوہ سابق سپیکر کو ایک پرائیوئٹ سو لہ سو سی سی کار، ڈرائیور، پٹرول اور ایک لاکھ خرچہ بھی ملے گا ، اس کے علاوہ سابق سپیکر کو میڈیکل کی سہو لیات بھی ملیں گی اور یوں لاکھوں روپے کا ان کی صحت کا بل بھی ادا ہوتا رہے گا ،وہ امریکہ میں اپنا علاج کراتی رہی ہیں جس کا سارا خرچہ حکومت کے خزانے سے ادا کیا گیا اور اب انہیں بیرون ملک علاج کے لیے بھی پیسے ملتے رہیں گے تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ فہمیدہ مرزا نے کہا کہ انہیں کار نہیں چاہیے ہوگی کیونکہ ان کے پاس موجود ہے ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا حالانکہ اس میں پیپلز پارٹی، نواز لیگ، ایم کیوایم اور دیگر جماعتوں کے ایم این ایز بھی شریک تھے تاہم وہ سب چپ رہے کیونکہ اس وقت سپیکر قومی اسمبلی خود اجلاس کی صدارت کر رہی تھیں اور کسی کو جرات نہ ہوئی کہ وہ انہیں ناراض کر سکے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں