روس اور چین افغانستان میں ان ، امریکا آؤٹ ہونے لگا
گویا ایک نیا کھیل ہو رہا ہے ، میزبان کی دنیا کامران خان کیساتھ میں گفتگو
لاہور(دنیا نیوز) سینئر تجزیہ کار کامران خان نے کہا ہے روس اور چین افغانستان میں اثرو رسوخ بڑھا رہے ہیں اور فنانشل ٹائمز کے مطابق چین کے کچھ فوجیوں کو پہلی بار افغانستان کے سرحدی علاقوں میں گشت کرتے دیکھا گیا ہے اور افغان چین حکام افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ آپریشن کر رہے ہیں ۔روس اور چین میدان میں اتر گئے ہیں اور امریکا افغانستان سے آئوٹ ہورہا ہے ،چین افغانستان کی انتہا پسندی کو اپنے علاقوں تک پھیلنے سے روکنا چاہتا ہے ۔ایک افغان تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق روس افغان حکومت کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون مزید بڑھا رہا ہے ،روس نے داعش کو شکست دینے کیلئے طالبان کی بھرپور مدد کی ہے اور افغانستان میں امریکی کمانڈر جنرل نکلسن نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ روس افغانستان میں امریکا اور نیٹو کے اثر کو کمزور کر رہا ہے ،گویا ایک نیا کھیل ہو رہا ہے ۔امریکا کے خیال میں اسے تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔افغان امور کے ماہر صحافی سمیع یوسف زئی نے پروگرام دنیا کامران خان کیساتھ میں بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف چین کی پالیسی بہت محتاط ہے اور چین مسلمان ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتا ہے اس وقت افغانستان میں چین سب سے زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے ۔میزبان نے بتایا کہ پاکستانی جمہوریت کا یہ مشکل مگر درست فیصلہ ہے اور اب آپریشن ردالفساد کے ساتھ فوجی عدالتیں بھی ہوں گی اس ضمن میں اب آئینی ترمیم ہو گی ۔پیپلز پارٹی فی الحال اس میں شامل نہیں ہے اس کے کچھ تحفظات ہیں اور اس کی کوشش تھی کی اس حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے اور اس کے بعد حکومت سے بات کی جائے ،تا ہم لگتا ہے اس کی یہ کوشش ناکام ہو گئی ہے ۔سیاسی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وقت ضائع کرنے اور پیپلز پارٹی کی اے پی سی کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پروگرام میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ قانون کی روح وہی ہے ،کچھ الفاظ کی تبدیلی کی گئی ہے لیکن کوئی دقت پیش نہیں آئے گی۔