کن شرائط پر کتنے چینی قرضے ؟
پاکستان میں چینی سفارتخانے نے میڈیا میں جاری سی پیک قرضہ سے متعلق ایک رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے غلط معلومات پر مبنی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے
(اے پی پی) پاکستان میں چینی سفارتخانے نے میڈیا میں جاری سی پیک قرضہ سے متعلق ایک رپورٹ کا نوٹس لیتے ہوئے اسے غلط معلومات پر مبنی اور من گھڑت قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے ۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان سی پیک کے تحت 40ارب ڈالر کا قرضہ ادا کریگا۔گزشتہ روزچینی سفارتخانے نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے ۔سفارتخانے کا کہنا ہے کہ چین کی حکومت نے بڑے ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر منصوبوں کیلئے حکومت پاکستان کو 5.874ارب ڈالر کا رعایتی قرضہ فراہم کیا ہے ،جس پر سود کی شرح محض دو فیصد اور ادائیگی کی مدت بیس سے پچیس سال مقرر کی گئی ہے اور قرضہ ادائیگی کا آغاز 2021سے ہوگا۔ سفارتخانے کا کہنا ہے کہ سی پیک پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی تعاون کا اہم منصوبہ ہے ۔ سی پیک کے تحت اس وقت مجموعی طور پر 18.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ تقریباً 22 منصوبے مکمل ہیں یا تکمیل کے مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ ان 22 منصوبوں کی مالی تفصیلات کے حوالے سے سفارتخانے نے کہا کہ چینی حکومت نے بڑے ٹرانسپورٹیشن منصوبوں کے لئے پاکستان کو 5.874 ارب ڈالر کا رعایتی قرضہ فراہم کیا ہے جس پر سود کی شرح 2 فیصد اور ادائیگی کی مدت 20 سے 25 سال مقرر کی گئی ہے ۔ چینی کمپنیوں اور ان کے شراکت داروں نے پاکستان میں توانائی کے منصوبوں میں 12.8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ ان میں سے چینی کمپنیوں نے اپنی ذاتی ایکویٹی سے تین ارب ڈالر فراہم کئے ہیں جبکہ باقی 9.8 ارب ڈالر 5 فیصد شرح سود پر کمرشل بینکوں سے حاصل کئے گئے ہیں اور ان کی ادائیگیوں کی مدت 12 سے 18 سال ہے اور یہ کمپنیاں اپنے نفع ،نقصان اور قرضوں کی ادائیگیوں کی خود ذمہ دار ہیں۔ پاکستانی حکومت کو سی پیک کے تحت ان قرضوں کی ادائیگی نہیں کرنی ہو گی۔ چینی حکومت نے گوادر میں ایکسپریس وے ایسٹ بے کے لئے سود کے بغیر قرضہ فراہم کیا ہے ۔ اسکے علاوہ چینی حکومت نے ذریعہ معاش کے حوالے سے بعض منصوبوں کے لئے گرانٹ بھی فراہم کی ہے ۔ حکومت پاکستان کو ایم ایل ون اپ گریڈیشن کی فزیبلٹی سٹڈی کے لئے فنڈنگ بھی فراہم کی گئی ہے اس لئے حکومت پاکستان کو صرف 6.017 ارب ڈالر قرضے کی ادائیگی کرنا ہو گی ۔ وزیراعظم عمران خان کے دورہ چین کے موقع پر دونوں ملکوں نے مکمل ہونے والے منصوبوں کے معمول کے مطابق آپریشن کو یقینی بنانے پر اتفاق کیا تھا۔