پاکستان ، ایران میں 10 ارب ڈالر تک تجارت پر اتفاق: مفاہمت کی 8 یادداشتوں پر دستخط، خصوصی اقتصادی زون کا قیام بھی شامل

پاکستان ، ایران میں 10 ارب ڈالر تک تجارت پر اتفاق: مفاہمت کی 8 یادداشتوں پر دستخط، خصوصی اقتصادی زون کا قیام بھی شامل

اسلام آبا(اپنے رپورٹر سے، نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، نیوز ایجنسیاں، دنیا نیوز)پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تعلقات خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوامی سطح پر رابطوں میں تعاون کو وسعت دینے کے عزم کا اعادہ اور آئندہ پانچ سال میں تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف اور اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کے درمیان پیر کو وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات ہوئی۔دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کے دائرہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بات چیت کی۔پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات ، خاص طور پر تجارت، توانائی، روابط، ثقافت اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو وسیع پیمانے پر بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقین نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے دہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا۔

صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے سات ماہ سے زائد عرصے سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لئے بین الاقوامی کوششوں اور محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا اور غزہ کے محصور عوام کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا اعادہ کیا۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے ،ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کوئی اسے نہیں توڑ سکتا،پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں،مخالفتوں کی پروا کیے بغیر پاک ایران تعلقات کو فروغ دیا جائے ۔

پاکستان اور ایران نے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق کرتے ہوئے سکیورٹی تعاون سمیت آٹھ سمجھوتوں پر د ستخط کر دئیے ،پاکستان اور ایران کے درمیان سکیورٹی تعاون کے معاہدے کی دونوں فریقین نے توثیق کی۔ وزیر اعظم ہاؤس میں پاکستان اور ایران کے درمیان 8ایم او یوز پر دستخط کی تقریب منعقد ہوئی ،پاکستان اور ایران کے درمیان سکیورٹی تعاون کے معاہدے کی دونوں فریقین نے توثیق کی، پاکستان اور ایران کے درمیان سول معاملات میں عدالتی معاونت کا معاہدہ بھی طے پاگیا۔ اس کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان ویٹرنری اور جانوروں کی صحت کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ بھی طے ہوگیا، خصوصی اقتصادی زون کے قیام سے متعلق مشترکہ تعاون کے سمجھوتے پر بھی دستخط کیے گئے ۔ وزارت سمندر پار پاکستان، انسانی وسائل کی ترقی، ایرانی کوآپریٹو، وزارت سوشل ویلفیئر کے درمیان ایم اویوپر دستخط کیے گئے ، فلم کے تبادلے کیلئے وزارت اطلاعات اور ایران کی وزارت ثقافت کے درمیان ایم او یو پر دستخط کئے گئے ۔

اس کے علاوہ پاکستان اسٹینڈرڈ کنٹرول اتھارٹی،ایران کی نیشنل اسٹینڈرڈآرگنائزیشن کے درمیان مفاہمتی یاداشت اور باہمی قانونی تعاون کے لیے وزارت قانون و انصاف، ایران کی وزارت قانون میں مفاہمتی یادداشت پردستخط کیے گئے ۔پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ تعلقات ہیں، ایرانی صدر کا دورہ ہمارے لئے باعث اعزاز ہے ، دونوں کے درمیان تعلقات صرف 76 سال سے نہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کی

ا۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری بہترین گفتگو ہوئی، ہمارے درمیان مذہب، تہذیب، سرمایہ کاری اور سکیورٹی کے رشتے ہیں، صدیوں پرانے تعلقات کو باہمی تعاون کے فروغ کیلئے استعمال کرنا ہوگا، چاہتے ہیں کہ پاکستان اور ایران کے بارڈر خوشحالی کے مینار بنیں، ہمارے لئے موقع ہے کہ اپنے تعلقات کو ترقی کے سمندر میں بدلیں۔شہباز شریف نے کہا کہ صدر ایران فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اقوام عالم خاموش ہے ، غزہ میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف ایران نے مضبوط مؤقف اپنایا ہے ۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے ، غزہ میں مکمل جنگ بندی تک تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے ، ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کیلئے آواز اٹھائی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سر زمین ہمارے لئے قابل احترام ہے ، اُمید ہے یہ دورہ پاک ایران باہمی تعلقات کیلئے اہم ثابت ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دوست اور ہمسایہ ملک پاکستان کے ساتھ تاریخی تعلقات ہیں، پاک ایران تعلقات کو کوئی منقطع نہیں کر سکتا۔ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے ، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمے داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مذہبی و ثقافتی تعلقات ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون ناگزیر ہے ، دونوں ممالک دہشت گردی، منظم جرائم اور منشیات کے خاتمے کے لیے مل کر کام کریں گے ۔ابراہیم رئیسی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تجارت کے بہت مواقع ہیں، ہمارا تجارتی حجم بہت کم ہے اسے بڑھانا ہوگا ، بارڈر مارکیٹ سے تجارت کا فروغ ہوگا اور نئی مواقع حاصل ہوں گے ۔قبل ازیں ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کو وزیراعظم ہائوس آمد پر مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔وزیراعظم ہائوس میں ایرانی صدر کی آمد پر باضابطہ استقبالیہ تقریب ہوئی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر کا پرتپاک خیر مقدم کیا جس کے بعد انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ایرانی صدر نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔

وفاقی کابینہ کے ارکان کا ایران کے صدر کے ساتھ تعارف کرایا گیا۔ایرانی صدر نے اپنے وفد کے ارکان کو بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف سے متعارف کرایا۔ ایرانی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا بھی لگایا۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے ملاقات کی۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایاکہ ملاقات میں علاقائی امن و استحکام اور بارڈرسکیورٹی کے امورپر بھی گفتگو کی گئی اور علاقائی استحکام و اقتصادی خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ آرمی چیف اور ایرانی صدر کی ملاقات میں دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر اتفاق کیا گیا۔آرمی چیف نے پاک ایران سرحد کو \"امن اور دوستی کا بارڈر\" قرار دیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے بارڈر سے متعلق بہتر کوآرڈینیشن کی ضرورت پر زور دیا۔

اس موقع پرآرمی چیف کا کہنا تھاکہ پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان بہتر کوآرڈی نیشن سے دہشت گرد اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھاکہ دونوں مسلح افواج کے درمیان تعاون کے فروغ سے دونوں ممالک اور خطے کے لیے امن و استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے ۔صدر آصف علی زرداری اور ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کی ایوانِ صدر میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں صدر آصف علی زرداری نے ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی سے مشترکہ مفاد کے مختلف شعبوں میں باہمی طور پر مفید تعاون مزید بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا اور دونوں ممالک کا دوطرفہ تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے لیے دو طرفہ تجارتی میکانزم فعال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ دونوں ممالک نے خطے کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا، دونوں رہنماؤں نے اہم علاقائی اور عالمی سطح پر ہونے والی پیش رفت بالخصوص مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا ۔

صدر آصف علی زرداری نے غزہ میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غزہ کے عوام کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان فلسطینی کاز کی مستقل اور واضح حمایت جاری رکھے گا ، دونوں صدور نے غزہ کے عوام پر اسرائیلی جبر کے خاتمے ، انسانی امداد میں اضافے کے لیے بین الاقوامی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان مشترکہ مذہب، ثقافت اور تاریخ پر مبنی قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان ، ایران تعلقات کو دونوں برادر ممالک کے باہمی مفاد میں مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ،صدر مملکت نے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ مملکت ہونے پر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا شکریہ ادا کیا۔ صدر مملکت نے اصولی موقف اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام اور ان کے حق خودارادیت کی مسلسل حمایت پر ایران کو سراہا۔ ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات مزید وسیع اور مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ۔ بعد ازاں ، صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایرانی صدر کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا ۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیر کو یہاں ایرانی صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ملاقات کے دوران انہوں نے تعاون کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا اور علاقائی چیلنجوں کے حل کے لیے امن اور تعمیری بات چیت کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایرانی وزیر داخلہ ڈاکٹر احمد وحیدی اور ایرانی وزیر قانون امین حسین رحیمی سے ملاقات کی ۔ ملاقات میں سکیورٹی تعاون، انسداد دہشتگردی، اسمگلنگ، بارڈر منیجمنٹ، پاکستانی زائرین کیلئے سہولت اور قیدیوں کے تبادلے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ ایرانی صدر کا دورہ پاکستان دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے انتہائی اہم ہے ، ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی قیادت میں حکومت اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی وفد نے ملاقات کی ۔

ایرانی صدر نے واضح کیا کہ ہمارے تعلقات صرف سفارتی حد تک محدود نہیں بلکہ دونوں ممالک اخوت، محبت اور ہمسائیگی کے اٹوٹ رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں۔ ملاقات میں پارلیمانی روابط سمیت باہمی دلچسپی کے امور پرتبادلہ خیا ل کیا گیا ۔ سپیکر نے کہا کہ ایرانی صدر کا وفد کے ہمراہ پاکستان کا دورہِ خوش آئند ہے ۔ پارلیمنٹ اور عوام کی طرف سے ایرانی صدر کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ ایرانی صدر کے دورے سے خطے اور دونوں ممالک کے تعلقات پر دور رس نتائج مرتب ہوں گے ۔ پاک ایران سرحد پر تجارتی مراکز کے قیام سے سرحد کی دونوں جانب بسنے والے شہریوں کی زندگیوں میں خوشحالی آئے گی۔ پاکستان کی طرف سے ایرانی وفد کے پرتپاک استقبال پر شکر گزار ہوں، پاکستانی وفد حکومتی اور اپوزیشن کے اراکین پر مشتمل تھا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی ایران کے صدر ابراہیم رئیسی سے اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں ملاقات ہوئی۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور معزز ایرانی وفد کا پاکستان کی آمد پر خیرمقدم کرتے ہیں۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور سمیت پارلیمانی روابط، علاقائی تعاون اور دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کی اہمیت پر زور دیا گیا۔چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ان کے آباؤ اجداد کا شجرہ نصب حضرت غوث الاعظمؒ سے جا ملتا ہے۔یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ مشترکہ مذہبی روایات و اقدار اور ثقافتی ورثے پر مبنی مضبوط دوطرفہ تعلقات علاقائی استحکام اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔دونوں رہنماؤں کے مابین پارلیمانی تعاون، دوطرفہ تعلقات اور وفود کے تبادلوں کے حوالے سے بھی زور دیا گیا اوردونوں رہنماؤں نے انسانی حقوق اور عالمی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے یکجہتی کے ساتھ بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر ایک دوسرے کے موقف کی حمایت کو سراہا۔ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات قابل فخر ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات کی بنیاد مشترکہ مذہبی اور ثقافتی اقدار ہیں۔دونوں ممالک نے ہمیشہ ایک دوسرے کے موقف کی ہر فورم پر بھر پور حمایت کی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں