پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ حتمی نہیں،سیاسی جماعتوں،اتحادیوں سے مشاورت کرینگے:اسحاق ڈار

پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ حتمی نہیں،سیاسی جماعتوں،اتحادیوں سے مشاورت کرینگے:اسحاق ڈار

لاہور(ایجو کیشن رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،اے پی پی )نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ ابھی حتمی نہیں اس پر سیاسی جماعتوں اور اتحادیوں سے مشاورت کریں گے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کوئی فیصلہ سیاسی نہیں ہوگا،

 فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے سوال پر نائب وزیراعظم نے کہا  الیکشن کمیشن کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ سے چلنے والی جماعت ہے ، صرف مسلمانوں نے نہیں بلکہ یہودیوں، عیسائیوں نے بھی پیسے دئیے ہیں، یہ حقیقت ہے جسے کوئی نہیں جھٹلا سکتا اور اسی کی بنیاد پر الیکشن کمیشن نے قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ دیا کہ یہ فارن فنڈڈ جماعت ہے ۔ ابھی پابندی لگانے کا فیصلہ نہیں ہوا، اس حوالے سے پارٹی کی قیادت بات کرے گی اور اتحادیوں سے مشورہ ہو گا، پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے لیے آئینی و قانونی پہلو مد نظر رکھے جائیں گے ۔اسحاق ڈار نے کہا بہت کچھ ہوسکتا تھا لیکن ہم قانون اور آئین کے مطابق معاملات آگے لے کر چلیں گے ۔ حکومت عمران خان کی طرح صبح شام ڈی جی ایف آئی اے ، ڈی جی نیب یا چیئرمین نیب کو نہیں بلاتی، کابینہ اپنا کام کررہی ہے لہٰذا قانون اور آئین کے تحت معاملات خودبخود طے ہو جائیں گے ۔ ملکی سلامتی سب سے زیادہ عزیز ہونی چاہئے ، پاکستان سب سے پہلا ہونا چاہئے ، میں یا کوئی اور شخص اگر ملکی سلامتی کے خلاف کام کرتا ہے تو قابل قبول نہیں ۔

انہوں نے مفاہمت پر آمادگی ظاہر کرتے کہا سیاسی مفاہمت ہو سکتی ہے ، ساری زندگی مفاہمت کرتا رہا ہوں، نواز شریف کی ہدایت پر پی ٹی آئی سے بات چیت کر کے دھرنے ختم کرائے لیکن نو مئی کا واقعہ قبول نہیں اور جو بھی اس میں ملوث ہے اس کو قانون اور آئین کے مطابق سزا ہونی چاہئے ۔مسلم لیگ ن یا پی ڈی ایم کو حکومت لینے کا شوق نہیں تھا، اگر حکومت نہ لیتے تو ملک ڈیفالٹ ہو جاتا، ملک کو معاشی قوت بنانے کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں۔ 2013 میں ملک بہت بری حالت میں تھا، کہا جاتا تھا جو بھی پارٹی آئے گی ملک ڈیفالٹ ہوگا، نوازشریف کے آنے پر ملک 24 ویں بڑی معیشت بن چکا تھا، نوازشریف کی حکومت کو سازش کے تحت ختم کیا گیا۔ 2018 کا الیکشن چوری کیا گیا، بانی پی ٹی آئی کے دور میں پاکستان کی 24 ویں معیشت 47 ویں بن گئی، کہتے تھے پاکستان تنہائی کا شکار ہے ، اب بیرون ممالک پاکستان کے ساتھ سفارتی تعلقات بنا رہے ہیں۔ پاکستان کو کچھ نہیں ہونا اس نے دوبارہ ابھرنا ہے ، پاکستان نوازشریف کے دور سے ایٹمی قوت ہے ، ہم جلد مہنگائی کے بھنور سے نکلیں گے ، معیشت بحال ہوگی۔

سیالکوٹ(نمائندہ دنیا ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)وزیر دفاع و رہنما مسلم لیگ ن خواجہ آصف نے کہا ہے کہ تحریک انصاف پر پابندی کے لئے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے ۔ پی ٹی آئی کی حرکات کہتی ہیں کہ اس پر پابندی لگائی جائے ،اس معاملے  پر اتحادیوں کی مشاورت سے ہی ہم پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں گے ، کوئی ادارہ پاکستان کی سالمیت سے ماورا نہیں ،کیا عزت ایک ادارے کی ہے باقی سارے بے آبرو ہیں؟۔تمام اداروں کی عزت یکساں ہے ،عدالتوں پر لازم ہے وہ اپنا احترام کروائیں اور سیاستدانوں کو اتنا کمزور نہ سمجھا جائے ۔سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے خواجہ آصف کا کہنا تھا پی ٹی آئی کا مقصد صرف اقتدار ہے ، پی ٹی آئی کی خاتون رکن کہتی ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، یہی انکی سیاست کا اصول ہے ، میرے نزدیک پاکستان سب سے اہم ہے ، یہ ہے تو ہم ہیں، سیاسی قائدین ہیں، اسکے بغیر ذاتی زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی۔آرٹیکل 6 کے حوالے سے وزیر دفاع کا کہنا تھا مجھے پتہ نہیں کہ کس کس پر آرٹیکل 6 لگا لیکن یہ مجھ پر لگا تھا، جب عدم اعتماد کی تحریک آئی تو جس طرح انہوں نے ایوان کو تحلیل کیا ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے اور کارروائی ضرور ہونی چاہئے ۔

یہ بیرونی طاقتوں کے پاس جاکر انہیں آمادہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف بات کریں، 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کے وجود پر حملہ تھا۔ عطا اللہ تارڑ نے جو بات کی وہ بالکل صحیح ہے ، مجھے بتایا گیا کہ کون کون سے ادارے آئینی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں، سب سے بڑا ہتھیار جو ہے توہین عدالت کا وہ جب بھی لگا سیاستدانوں پر ہی لگا ہے ، یہاں پر توہین جو 9 مئی کو ہوئی، شہدا کی توہین ہوئی، ہمارے دفاع کی توہین ہوئی اس پر کوئی سزا جزا نہیں لیکن عدالت میں کوئی اونچا بھی بول دے تو توہین عدالت ہوجاتی ہے ، تمام آئینی ادارے تحفظ کے مستحق ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کسی ادارے کی عزت زیادہ ہونے کی آئین میں کوئی بات نہیں، سب کی عزت یکساں ہے ۔ ایک ادارہ 26 لاکھ کیسز کا فیصلہ نہیں کرتا توکیا وہ توہین نہیں کرتا؟ ،جو فرض ہے آپ کا آئین کی طرف سے آپ وہ پورا نہیں کر رہے بلکہ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں۔انہوں نے کہا عدالتوں کا احترام کرتا ہوں لیکن عدالتوں کو بھی چاہیے وہ اپنا احترام کرائیں،ایسے فیصلے دیں جو سیاسی نا ہوں بلکہ آئین کے مطابق ہوں، سیاستدانوں کو اتنا کمزور نہ سمجھا جائے ۔

عدلیہ موسم نہیں بلکہ آئین و قانون کی تابع ہوتی ہے ۔ 2018کے الیکشن رزلٹ کسی کو نظر نہیں آئے ، اس وقت عدلیہ نے کیوں نوٹس نہیں لیا؟ ہمارا عدالتی نظام 9 مئی واقعات میں ملوث ملزموں کو تحفظ دے رہا ہے ، آئین سے ماورا فیصلے دینے پر کسی ایک جج پر توہین عدالت لگی ہے ؟ ان ججوں کو قبروں سے نکالیں اور ان کا ٹرائل کریں، یہ قانون کے مالک ہیں، محافظ ہیں، اب انہوں نے آئین کو بھی دوبارہ لکھنا شروع کردیا ۔ آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی ادارے کی عزت زیادہ ہے اور کسی کی کم ہے ۔ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جس دن شہادتیں نہ ہوتی ہوں، سب سے زیادہ دہشتگردی خیبرپختونخوا میں ہورہی ہے مگر وہاں کی حکومت کہہ رہی ہے وہ آپریشن میں حصہ نہیں لے گی۔سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر ان کا کہنا تھا عدالت نے ایسا فیصلہ دیا جو مانگا ہی نہیں تھا، وہ سائل ہی نہیں تھے ، اکتوبر نومبر کے بعد تو یہ 8 فروری کے انتخابات پر بھی حملہ کریں گے ۔ شہباز شریف نے مذاکرات کی پیشکش کی جس پروہ (عمران خان)کہتے ہیں آرمی چیف کے ساتھ مذاکرات کریں گے ، بانی پی ٹی آئی زرداری صاحب کے لیے کیا کہتے ہیں، اب انکے اشاروں پر چلنے لگ پڑے ہیں ۔پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے امریکا کے بیان پر ردعمل دیتے انہوں نے کہا میری امریکا سے درخواست ہے وہ غزہ کی صورتحال پرتفتیش کا اظہار کرے ، وہاں بچے مارے جارہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں