اہم قانون سازی کا عمل شروع:سینیٹ کمیٹی نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد25کرنے کی منظوری دیدی،مشکوک افراد کو3سے 6ماہ تک حراست میں رکھنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش

اہم قانون سازی کا عمل شروع:سینیٹ کمیٹی نے سپریم کورٹ ججز کی تعداد25کرنے کی منظوری دیدی،مشکوک افراد کو3سے 6ماہ تک حراست میں رکھنے کا بل قومی اسمبلی میں پیش

اسلام آباد(نمائندہ دنیا،نامہ نگار،اپنے رپورٹر سے ،مانیٹرنگ ڈیسک ،نیوزایجنسیاں )وفاقی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے بعد اہم قانون سازی کا آغاز کردیا ،انسداد دہشت گردی قانون میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیاگیا۔

جس کے تحت مشکوک افراد کو 3 سے 6 ماہ تک حراست میں رکھا جا سکے گا جبکہ سینیٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کا بل پیش کیاگیاہے ،سینیٹ کابینہ کمیٹی نے ججز کی تعداد 17سے بڑھاکر 25کرنے کی منظوری دے دی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس 2024 سینیٹ میں پیش کیا ،جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے سیکشن 2 میں ایک ذیلی شق شامل کی گئی ہے جس کے تحت کمیٹی میں چیف جسٹس پاکستان کے علاوہ ایک سینئر ترین جج اور ایک چیف جسٹس پاکستان کا نامزد کردہ جج شامل ہوگا۔ سیکشن 3 کی ذیلی شق 2 اور آرٹیکل 184 کی شق 3 کے تحت معاملے پر سماعت سے قبل مفاد عامہ کی وجوہات دینا ہوں گی،سیکشن 7 اے کے تحت ایسے مقدمات جو پہلے دائر ہوں گے انہیں پہلے سنا جائے گا، اگر کوئی عدالتی بینچ اپنی باری کے برخلاف کیس سنے گا تو اسے اس کی وجوہات دینا ہوں گی۔

سیکشن 7 بی کے تحت ہر عدالتی کیس اور اپیل کی ریکارڈنگ ہو گی اور اس کا ٹرانسکرپٹ تیار کیا جائے گا، یہ ٹرانسکرپٹ اور ریکارڈنگ عوام کیلئے دستیاب ہو گی۔ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل منظور کرلیا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے بل کی مخالفت کی۔ کمیٹی نے سپریم کورٹ کے ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 25 کرنے کی منظوری دی ،کمیٹی کا اجلاس فاروق ایچ نائیک کی زیر صدارت ہوا، بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا اور کہا کہ ملک میں آبادی اور کرائم میں اضافہ ہوا ہے ، مقدمات دو دو نسلوں تک چلتے ہیں، ججز کی تعداد وہی 90 کی دہائی والی ہے جب کہ اعلٰی عدلیہ میں مقدمات بڑھ گئے ہیں۔ سینیٹر حامد خان نے کہا کہ بھارت ہم سے 6 گنا بڑا ملک ہے وہاں ججز کی تعداد 34 ہے ، سپریم کورٹ کے آپس کے جھگڑوں کی وجہ سے مقدمات میں تاخیر ہوئی،ججز کی تعداد بڑھانے کی ضرورت نہیں ۔جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دو گروپ بن گئے تھے حکومت اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتی ہے ۔واضح رہے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 ہے اور اس کے علاوہ 2 ایڈہاک ججز بھی تعینات ہیں۔

وفاقی حکومت نے انسداد دہشت گردی قانون میں مزید ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا، مجوزہ بل کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ کی شق 11 ذیلی شق 4 ای میں ترمیم کی تجویزدی گئی ہے ،جس کے تحت مسلح افواج اور سول سکیورٹی ادارے ملکی سلامتی، دفاع اور امن و عامہ سے متعلق جرائم پر کسی بھی شخص کو تین ماہ تک حراست میں رکھ سکیں گے ،تاوان، بھتہ خوری، ٹارگٹ کلنگ اور اغوا سے متعلق جرم پربھی تین ماہ زیر حراست رکھا جا سکے گا، جرائم میں ملوث شخص کی تین ماہ سے زائد حراست یا نظربندی کی صورت میں شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے گا۔بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ تین ماہ سے زائد نظربندی آرٹیکل 10 اے کے تحت ہوگی جبکہ مسلح افواج یا سول سکیورٹی ادارے اگر کسی شخص کو زیر حراست رکھنے کا حکم دیں تو اس پر الزامات کی تحقیقات جے آئی ٹی کریگی جس میں ایس پی پولیس، انٹیلی جنس ایجنسیز، سول آرمڈ فورسز اور مسلح افواج، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے ۔ یہ بل وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ ترمیمی ایکٹ کو منظوری سے دو سال تک نافذ العمل تصور کیا جائے گا۔ترمیمی بل کے اغراض و مقاصد کے مطابق 2014 میں بھی یہ ترمیم منظور کی گئی تھی جس کی مدت 2016 میں اختتام پذیر ہوئی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگرد ی ترمیمی بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں