جی ایس پی پلس،انسانی حقوق سے مشروط:یورپی یونین
اسلام آباد(لیڈی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک)یورپی یونین (ای یو)نے پاکستان کو یاد دلایا ہے کہ جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت پاکستان کو حاصل ہونے والے تجارتی ثمرات کا انحصار انسانی حقوق سمیت مسائل کی فہرست سے نمٹنے میں ہونے والی پیش رفت پر ہے اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں۔
یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، جی ایس پی پلس سٹیٹس کے ساتھ پاکستان کو یورپی برآمدات پر ڈیوٹی فری یا کم از کم ڈیوٹی سے لطف اندوز ہونے کی اجازت دیتا ہے ۔تاہم یہ سکیم اس بات سے مشروط ہے کہ فائدہ اٹھانے والے ممالک انسانی اور مزدوروں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی اور گڈ گورننس سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ٹھوس پیش رفت کا مظاہرہ کریں۔خصوصی نمائندے کی نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار ،چیف جسٹس یحیی آفریدی سمیت اہم شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں عدلیہ کی خودمختاری کو مستحکم دیکھنے ، انسانی حقوق کمیشن کی خودمختاری برقرار رکھنے پر زوردیا گیا۔اسلام آباد میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق اولوف سکوگ نے پاکستان کا ایک ہفتے پر مشتمل دورہ کیا جس کا مقصد پاکستان سے انسانی اور مزدوروں کے حقوق سے متعلق امور پر بات چیت کرنا اور جی ایس پی پلس تجارتی سکیم کے تحت جاری جائزے سمیت ان سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔ دورے کے اختتام پر جمعے کو جاری ہونے والے بیان میں یورپی یونین کے خصوصی نمائندے اولوف سکوگ نے حکومت پر زور دیا کہ وہ شہریوں کے خلاف مقدمات کی پیروی کے لیے فوجی عدالتوں کا استعمال نہ کرے ۔
انہوں نے اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کے حالیہ اقدامات کی مخالفت کی۔بیان میں کہا گیا جیسا کہ ہم موجودہ مانیٹرنگ سائیکل کے وسط مدتی دور کی طرف بڑھ رہے ہیں ہم پاکستان کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ آئندہ نئے جی ایس پی پلس ریگولیشن کے تحت دوبارہ درخواست دینے کی تیاری کرتے ہوئے اپنی اصلاحات کی راہ پر گامزن رہے ۔جی ایس پی پلس کے تحت تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق سمیت مسائل کی فہرست کو حل کرنے میں ہونے والی پیش رفت پر ہے اور ٹھوس اصلاحات ضروری ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا پاکستان جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا اہم شراکت دار ہے اور اس بلاک کے ساتھ اس کے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر استوار ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی اصولوں کے اصولوں پر مبنی ہیں۔یورپی یونین اس حقیقت کا خیرمقدم کرتی ہے کہ پاکستان جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ مستفید ہونے والا ملک بن گیا ہے ، پاکستانی کاروباری اداروں نے 2014 میں تجارتی سکیم کے آغاز کے بعد سے یورپی یونین کی مارکیٹ میں اپنی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ کیا ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت پاکستان کے سینئر مذاکرات کاروں کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران اولوف اسکوگ نے توہین رسالت کے قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، تبدیلی مذہب، جبری گمشدگیوں، اظہار رائے ، مذہب یا عقیدے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، حقوق کی خلاف ورزیوں کے لیے استثنیٰ، مناسب طریقہ کار اور منصفانہ ٹرائل کے حق شہری آزادی اور سزائے موت جیسے خدشات کے شعبوں کو اجاگر کیا۔بیان کے مطابق چیف جسٹس یحیی آفریدی سے ملاقات میں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر توجہ مرکوز کی گئی۔بیان میں کہا گیا ہے دورے کے دوران خصوصی ایلچی نے انسانی حقوق کے قومی کمیشن کے اہم کردار کا اعتراف کیا اور اس کی آزادی کو برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آئندہ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن کے تناظر میں خصوصی ایلچی نے پاکستانی حکام کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ تمام متعلقہ بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ سفیر اولوف اسکوگ نے لاہور کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے وزیر اعلیٰ مریم نواز اور پنجاب میں اقلیتی امور کے وزیر سردار رمیش سنگھ اروڑہ کے علاوہ عیسائی نمائندوں سمیت اہم اسٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کیں، دورے کے دوران ہونے والے مذاکروں میں مذہب یا عقیدے کی آزادی، اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور خلاف ورزیوں کے لیے جوابدہی پر توجہ مرکوز کی گئی۔