ٹرین حملہ :پی ٹی آئی کا پراپیگنڈا شرمناک:خواجہ آصف :شرم ہوتی تو آپ مستعفی ہو جاتے :اسد قیصر

ٹرین حملہ :پی ٹی آئی کا پراپیگنڈا شرمناک:خواجہ آصف :شرم ہوتی تو آپ مستعفی ہو جاتے :اسد قیصر

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نامہ نگار)قومی اسمبلی میں جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے پر مذمتی قراردا دمتفقہ طور پر منظورکر لی گئی ،قرارداد پر اپوزیشن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان بشمول بلاول بھٹو زرداری، اسد قیصر، راجہ پرویز اشرف، زرتاج گل، فاروق ستار ،وفاقی وزیر پار لیمانی امور طارق فضل چودھری نے دستخط کیے ۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

قرارداد وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل نے قومی اسمبلی میں پیش کی، قرارداد میں کہا گیا کہ جعفر ایکسپریس کو ہائی جیک کرنے اور شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے اور ملک کے امن کو تہہ بالا کرنے والی دہشت گردی کی تمام کارروائیوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں،ایوان سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور بلوچستان واقعے کے بعد نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے ۔سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں وقفہ سوالات اور دیگر کارروائی کو معطل کر کے سانحہ جعفر ایکسپریس پر بحث کرائی گئی۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا پیپلزپارٹی ہر طرح کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے ، پاکستانی قوم نے مل کر ملک کو دہشت گردی سے پاک کردیا تھا،یہ ایوان جب متحد تھا تو تحریک انصاف کی الگ سیاست تھی،اے پی ایس کے واقعے پر ہم نے سیاست کو ایک جانب رکھ کر نیشنل ایکشن پلان کو مانا، ہم نے ملک سے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی تھی۔ مگر افسوس ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی کامیابی کھو بیٹھے ہیں۔ دہشت گردوں کو برا کہنا اور مذمت کرنا بہت آسان ہے ، مگر سوال یہ ہے کہ ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بطور سیاسی جماعت ہمارا کیا کردار ہو سکتا ہے ۔

صوبائی حکومتوں کی کارکردگی پر تنقید ہونی چاہیے مگر دہشت گردی کے مسئلے پر چاہے وہ وزیراعلیٰ بلوچستان ہوں یا وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا، اگر وہ ہم سے کوئی مدد چاہتے ہیں تو چاہے وہ حکومت ہو یا اس کے اتحادی، غیر مشروط تعاون کی پیشکش کرنی چاہیے ، اگر میرے وزیراعلیٰ اور صوبائی حکومت میں کوئی کمی بیشی ہے تو آپ ہمیں بتائیں، ہمارا ہاتھ تھامیں تاکہ ہم مل کر ان کا مقابلہ کرسکیں۔ ہم نے پہلی بار نیشنل ایکشن پلان بنایا تو نواز شریف وزیراعظم تھے ، کوئی وجہ نہیں ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نیشنل ایکشن پلان ٹو نہ بناسکیں، خیبرپختونخوا حکومت سے صرف اتنا کہتے ہیں کہ انہیں ماننا پڑے گا کہ بطور صوبائی حکومت قیدی 804 کو رہا کرنے کے سوا بھی ذمے داریاں ہیں، میری انہیں سنجیدہ تجویز ہے کہ قیدی نمبر 804 کی رہائی کے مطالبے کے علاوہ کسی اور معاملے پر بھی ہم پر تنقید کیا کریں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہاکہ پی ٹی آئی نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا جو انتہائی شرمناک ہے ،پاک فوج نے دہشتگردی کے خلاف آپریشن میں ایک تاریخ رقم کی ہے ، پاک فوج نے کم سے کم نقصان میں بہترین کارکردگی دکھائی، ہمارے جوانوں نے بہادری سے دہشتگردوں کا مقابلہ کیا۔

افسوسناک بات ہے پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اس واقعے پر پراپیگنڈا کیا گیا، اس دوران پی ٹی آئی ارکان نے شورشرابہ شروع کردیا، اور مطالبہ کیا ان لوگوں کا نام لیں جواب میں وزیر دفاع نے کہاکہ میں ایسے لوگوں کے نام کیوں لوں اور ایوان کا تقدس مجروح کروں جن میں اتنی ہمت تک نہیں کہ وہ ملک میں رہ کر اپنا کیس پیش کریں۔انہوں نے کہا ادھر باجوہ اور فیض بیٹھ کر بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو واپس لاکر بسانا ملک کے حق میں بہت اچھا ہے ، جب تک ہم سیاست دان بطور ایک برادری 77 سال کی غلطیوں کا اعتراف نہیں کریں گے ، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔انہوں نے کہا سرفراز بگٹی سینہ تان کر کھڑا ہے ، لیکن کیا خیبرپختونخوا میں کوئی کارروائی کی گئی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہماری فوج قربانیاں دے رہی ہے ، فورسز نے جس طرح جعفر ایکسپریس کے مسافروں کی بازیابی کے لیے کامیاب آپریشن کیا ہے ، اس پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،ہم سب کو ماضی کو بھول کر آگے بڑھنا ہوگا۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصرنے کہا خواجہ آصف میں شرم ہوتی مستعفی ہو جاتے ، ہم سوچ رہے تھے وزیر دفاع کسی پالیسی پر بات کرتے لیکن انکے دل دماغ پر پی ٹی آئی چھائی ہوئی ہے ۔بلاول کی بات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہم قیدی نمبر 804 کی بات ہر وقت کریں گے ، آپ لیول پلیئنگ فیلڈ دیں دیکھتے ہیں کون الیکشن جیتتا ہے ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ جو ادارے سیاست میں ملوث ہیں وہ اپنا کام کریں، نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد کیا جائے ۔نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی پولین بلوچ نے کہاو زیر اعلیٰ سرفراز بگٹی اگرچہ میرا مخالف ہے مگر کیا امن و امان صرف اس اکیلے کی ذمہ داری ہے ؟ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا تمام سیاسی جماعتیں صرف مذمت تک نہ رہیں عملی طورپر دہشت گردی کے خلاف متفقہ لائحہ عمل سامنے لائیں، اے پی ایس پر حملے کی طرح قوم کو متحد کرنا ہوگا، اے پی ایس کے وقت فوجی و عسکری و اپوزیشن قیادت نے مشاورت کی، یہ نیشنل ایکشن پلان اسی قومی مشاورت یا اے پی سی کا نتیجہ تھا،نیشنل ایکشن پلان کا دوبارہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔تحریک انصاف کے رکن اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا طالبان کو واپس بسانے کی ذمے دار تمام سیاسی جماعتیں ہیں، فیض حمید کے ساتھ قمر جاوید باجوہ کو بھی جیل میں ڈالا جائے ،خارجہ پالیسی اس ایوان کو بنانا ہوگی۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ مضبوط ہو اور عوام کے حقیقی مسائل پر قانون سازی ہو تو ملک میں استحکام اور ترقی ممکن ہو سکتی ہے ۔ہمیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ یہ الیکشن قیدی 804 کے ساتھیوں نے جیتا ہے میاں نواز شریف اپنے (ن )لیگ کے خول سے نکل آئیں ،نواز شریف کو پتہ ہے الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے تین چار ماہ کے لیے ایک الیکشن کمیشن بنائیں الیکشن کرائیں ایک الیکشن قیدی 804 جیتے گا کلین سویپ کرے گااس ملک کو جمہوری ملک بنائیں۔پارلیمنٹ کو سپر یم نہ بنایا تو پاکستان بھول جائیں،بلوچوں کو وسائل لوٹانے ضروری ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں