سفارت خانوں، مشنز اور انکی رہائشگاہوں کا سالانہ کرایہ 20 ملین ڈالرز

 سفارت خانوں، مشنز اور انکی رہائشگاہوں کا سالانہ کرایہ 20 ملین ڈالرز

وزارت خارجہ کے ذرائع آمدن بند ہونے سے مسائل ،سسٹم میں لچک نہیں :سیکرٹری خارجہ نظام پرانے طریقوں سے چل رہا، فوری اصلاحات ضروری ہیں:چیئرمین خارجہ کمیٹی

 اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کا اجلاس حنا ربانی کھر کی زیر صدارت ہوا جس میں دفتر خارجہ کے مختلف مسائل پر بریفنگ دی گئی۔ دفتر خارجہ نے بتایا کہ ان کے مالی مسائل بہت زیادہ ہیں۔ کمیٹی میں بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں، چانسری اور رہائشگاہوں کے کرایوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔دفتر خارجہ حکام کے مطابق موجودہ وقت میں سفارت خانوں، مشنز اور رہائشگاہوں کی عمارتوں کے رینٹ 20 ملین ڈالرز تک ہیں۔ کرایوں کے سال 2024 کی تفصیلات بھی کمیٹی کو فراہم کی گئیں۔

حکام نے بتایا کہ پاکستان نے 2024 میں بیرون ممالک کل 14.8 ملین ڈالرز کی ادائیگی کی جس میں چانسری کے رینٹ کے لیے 6.4 ملین ڈالرز اور سفارت خانے کے عملے کی رہائشگاہوں کے لیے 8.4 ملین ڈالرز ادا کیے گئے ۔حکام نے مزید بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے پاس 121 عمارتیں ہیں جن میں 48 حکومت کی ملکیت ہیں۔ چیئر پرسن حنا ربانی کھر نے کہا کہ دفتر خارجہ کے مسائل بہت پرانے ہیں اور ہم نے بیرون ممالک اپنے مشنز کو ہدایت کی تھی کہ وہ بھاری کرایوں سے نجات حاصل کریں۔سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے کہا کہ مسائل وزارت خارجہ کی آمدن کے ذرائع بند ہونے سے شروع ہوئے ۔ 1980 کی دہائی میں آخری مرتبہ پراپرٹی حاصل کی گئی تھی، تاہم جدہ میں ہماری عمارت مکمل ہو چکی ہے اور اس کا افتتاح ہونے والا ہے جبکہ بیجنگ میں چانسری کی تزئین و آرائش بھی کی گئی ہے۔

اجلاس میں سیکرٹری خارجہ نے بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سسٹم میں کوئی لچک (flexibility) نہیں ہے اور وہ دفتر خارجہ کا ارگینوگرام اپنی مرضی سے تبدیل نہیں کر سکتی، اس کے لیے وزارت خزانہ سے اجازت درکار ہے ۔حنا ربانی کھر نے کہا کہ دفتر خارجہ پرانے طریقوں سے چل رہا ہے اور میٹنگز پر میٹنگز ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دنیا تبدیل ہو رہی ہے لیکن ہم ڈائنوسار کے طرز عمل پر چل رہے ہیں اور کسی قسم کا اثر یا امپیکٹ نظر نہیں آ رہا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہمارے مالی مسائل بہت زیادہ ہیں۔ پاکستان کا دفتر خارجہ دیگر ممالک کے مقابلے میں چھوٹا ہے اور چھوٹے چھوٹے مسائل مل کر پورے نظام کو مفلوج کر رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں