1959میں 3ہزارخطوط گائیڈڈمیزائل کے ذریعے بھیجے گئے

 1959میں 3ہزارخطوط گائیڈڈمیزائل کے ذریعے بھیجے گئے

1950 کی دہائی میں جب امریکا اور روس کے درمیان خلائی دوڑ کا آغاز ہوا اور میزائلوں پر کام ہونے لگا

نیویارک (نیٹ نیوز) 1950 کی دہائی میں جب امریکا اور روس کے درمیان خلائی دوڑ کا آغاز ہوا اور میزائلوں پر کام ہونے لگا تو امریکی حکومت نے اس ٹیکنالوجی کو صرف فوج تک محدود رکھنے کے بجائے خطوط پہنچانے کا تیزترین ذریعہ بھی سمجھ لیااورامریکا کے پوسٹل سروسز ادارے نے خطوط کو میزائل میل کے ذریعے بھیجنے کی کوشش کی بلکہ کسی حد تک کامیابی بھی حاصل کی۔جون 1959 میں امریکی بحریہ نے امریکی ساحل سے 100میل دور سمندرمیں تعینات ایک آبدوز یو ایس ایس باربیرو سے 3 ہزار خطوط ایک گائیڈڈ میزائل کے ذریعے فلوریڈا کے علاقے مے پورٹ میں واقع نیول ائیر سٹیشن پر بھیجے ۔36 فٹ کے اس میزائل نے آبدوز سے اس بحری مرکز پر خطوط کو 22 منٹ میں پہنچا دیا اور میزائل کے وارہیڈ چیمبر میں 2 دھاتی ڈبوں میں ان خطوط کو رکھا گیا تھا۔ان خطوط پر معمول کے ڈاک ٹکٹ بھی تھے جبکہ بائیں جانب پہلی آفیشل میزائل میل لکھا تھا تاہم اس عمل کو جاری نہ رکھا جاسکا اور امریکا کے پوسٹل سروسز ادارے نے اس پروگرام کو ختم کرتے ہوئے کہا کہ میزائل کے ذریعے بھیجے گئے بیشتر خطوط کو مطلوبہ پتے تک پہنچنے میں 8 دن لگے اور ترسیل کا عمل راکٹ سپیڈ سے نہیں ہوا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں