کراچی میں یکم سے 4 دسمبر تک ایکسپو سینٹر میں حربی ہتھیاروں کی عالمی نمائش منعقد ہوئی جس میں پاکستانی کمپنیوں کو شامل کرکے کل 333 بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی۔ اتنی بڑی تعداد میں اس سے قبل پاکستان میں بین الاقوامی اسلحہ بنانے والی کمپنیاں نہیں آئی تھیں۔ اس کے علاوہ متعدد ممالک کے 88 مندوبین نے بھی اس دفاعی نمائش میں شرکت کی اور علاقائی صورت حال اور دفاعی امور سے متعلق سیمینار میں شرکت کرکے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ حربی ہتھیاروں کی نمائش آئیڈیاز 2014ء کا افتتاح وزیر اعظم جناب میاں نواز شریف نے کیا اور شرکا کو بتایا کہ پاکستان کے سائنسدانوں ، انجینئروں اور ہنر مند افراد کی شبانہ روز محنت سے ایک موثر دفاعی نظام تشکیل پاگیا ہے جو کسی بھی ترقی یافتہ ملک میں بنائے گئے دفاعی نظام سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، وہ اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ اچھے سیاسی اور معاشی رابطے قائم کرنا چاہتا ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف ضرب عضب کی صورت میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ کررہا ہے تاکہ ہمارے ملک کے علاوہ پورے خطے میں امن کے امکانات پیدا ہو سکیں۔ وزیراعظم نے تقریر کرنے کے بعد مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود بین الاقوامی کمپنیوں کی نمائندوں سے بات چیت بھی کی۔وہ بہت دیر تک ترکی کے اسٹال پر موجود رہے۔
نمائش کے آخری روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف آئیڈیاز 2014ء کو دیکھنے کے لئے آئے ، ان کے ساتھ کراچی کے کورکمانڈر بھی موجود تھے۔ انہوں نے مختلف اسٹالوں کا دورہ کر کے جدید حربی ہتھیاروں کا معائنہ کیا۔ جب وہ روس کے اسٹال پر پہنچے تو انہیں روس کا تیار کردہ جدید ہیلی کاپٹر ایم 13 کا ماڈل پیش کیا گیا۔ قارئین کی یاد دہانی کے لئے یہ بات لکھنا بہت ضروری ہے کہ روس اور پاکستان کے مابین ایک دفاعی معاہدہ طے پایا ہے جس کے تحت روس نے پاکستان کے لئے جدید حربی ہتھیاروں کی فروخت اور فراہمی کے سلسلے میں پابندیاں اٹھا لی ہیں۔ پاکستان ، روس کا بنایا ہوا یہ ہیلی کاپٹر ایم 13 خریدنے میں گہری دلچسپی رکھتا ہے ، اس ہیلی کاپٹر میں گنز اور جدید ہتھیار فٹ کئے جا سکتے ہیں ، یہ ایک قسم کا ملٹی پرپز ہیلی کاپٹر ہے۔ پاکستان اور روس کے درمیان اس دفاعی معاہدے سے خطے کے بہت سے ممالک کو تشویش لاحق ہے، خصوصیت کے ساتھ بھارت کو ؛ حالانکہ بھارتی قیادت کو اس معاہدے سے پریشان ہونے کی قطعی ضرورت نہیں ہے۔ یہ پاکستان اور روس کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کی طرف پہلا ٹھوس قدم ہے۔ یہ دفاعی معاہدہ بھارت یا اس خطے کے کسی دوسرے ملک کے خلاف نہیں ہے۔
اسلحے کی اس بین الاقوامی نمائش میں مندوبین کو اس بات پر بڑی حیرت ہوئی کہ پاکستان اسلحے کی کچھ اقسام تیار کرنے کے سلسلے میں خود کفیل ہوگیا ہے جنہیں اب وہ بیرونی ممالک کو برآمد بھی کررہا ہے۔ پاکستان میں تیار ہونے والے چھوٹے بڑے حربی ہتھیاروں کا معیار بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنوب مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور بعض افریقی ممالک میں ان ہتھیاروں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔ اسلحے کی فروخت کے سلسلے میں پاکستان کو 10 بلین ڈالرکی آمدنی ہوتی ہے۔ پاکستان کا تیارکردہ ٹینک الخالد غیر ملکی مندوبین کی توجہ کا مرکز رہا بلکہ بعض ممالک نے اس جدید ٹینک کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ۔ پاکستان اور چین کے اشتراک سے تیار ہونے والا جنگی جہاز جے ایف 17 تھنڈر پر بھی غیر ملکی مندوبین نے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ اس وقت پاکستان مقامی طور پر اپنی صلاحیتوں اور ہنر مندی کی بدولت دو ہزار سے زائد مختلف اقسام
کے چھوٹے بڑے حربی ہتھیار تیارکررہا ہے جبکہ ترقی یافتہ ممالک سے جدید ٹیکنالوجی حاصل کرکے ان میں مزید بہتری لانے کی کوشش بھی کررہا ہے۔ پاکستان میں اسلحہ سازی کی وجہ سے پاکستان کسی حد اس شعبے میں خود کفیل ہو گیا ہے اور اس کو استحکام بھی ملا ہے کیونکہ اس وقت پاکستان میں ابھی تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوا جبکہ ضرب عضب کی کارروائیوں سے اب تک 1500 کے قریب مقامی اور غیر ملکی دہشت گرد مارے جا چکے ہیں اور یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا جب تک تمام دہشت گردوں کا صفایا نہیں ہو جاتا۔
ایئر چیف مارشل طاہر رفیق بٹ نے بھی دفاعی نمائش کا دورہ کیا۔ بعد میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دفاعی ساز و سامان کی ایک طویل فہرست ہے جو ہم تیار کررہے ہیں اور برآمد بھی کررہے ہیں۔ ڈرون طیارے بھی بنائے جارہے ہیں اور اس کا استعمال بھی ہو رہا ہے۔ چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکا اللہ نے بھی اسلحہ کی بین الاقوامی نمائش کا دورہ کیا اورکہا کہ معیشت کا انحصار اوراس کی ترقی کا دارومدار سکیورٹی پر ہے۔ پاک بحریہ تمام چیلنجز سے نمٹنے اور مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔
پاکستان نیوی کی صلاحیتیں بڑھانے میں ہم نے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی ہے۔ ایڈمرل ذکا اللہ نے مزید کہا کہ کراچی شپ یارڈ میری ٹائم کے حوالے سے پاکستان کا قیمتی اثاثہ ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ برادر ملک ترکی کے تعاون سے ایک آئل ٹینکر کی تعمیر اپنے آخری مراحل میں ہے۔
چار دسمبر کو آئیڈیاز 2014ء نمائش اپنے اختتام کو پہنچی۔ یہ اسلحے کی آٹھویں بین الاقوامی نمائش تھی۔ نویں نمائش 2016ء میں منعقد ہوگی جس کے لیے ابھی سے تشہیر شروع کی جا چکی ہے۔ پاکستان آہستہ آہستہ حربی ہتھیار بنانے میں خود کفیل ہوتا جارہا ہے۔ لیکن سیاسی طور پر پاکستان میں انتشار پایا جاتا ہے جس کا اشارہ جنرل راحیل شریف نے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ سیمینار میں کیا۔ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ دشمن صرف سرحدوں ہی پر موجود نہیں بلکہ اندر بھی موجود ہیں ، یہ ہمارے ہی جیسے لوگ ہیں جو پاکستان میں افراتفری پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔ ان میں نان اسٹیٹ ایکٹرز کے علاوہ بعض این جی اوز بھی شامل ہیں جو پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کررہی ہیں۔ پاکستان کے سامنے یہ بڑے چیلنجز ہیں جن سے ہم مقابلہ کررہے ہیں ۔ایک بڑا چیلنج معاشی شعبے میں ہے ، اگر معیشت مضبوط ہے تو پاکستان بھی مضبوط ہے۔ فی الحال معاشی صورت حال سب کے سامنے ہے ، ہم سب کو باہم مل کر ان چیلنجز کا مقابلہ کرنا ہے تبھی پاکستان کا دفاع مضبوط بنیادوں پر استوار ہو سکے گا۔