پاکستان کے موجودہ سیاسی و سماجی ماحول میں اچھی خبرکا آنااکثر حیرت کا باعث بن جاتا ہے۔ اس طرح کی ایک اچھی خبر جس کی تشہیر زیادہ نہیں ہوسکی تھی، کا تعلق پاکستان کی سمندری حدود سے تھا۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کے لئے مقرر کردہ سمندری حدود 200ناٹیکل مائلز سے زیادہ نہیں تھیں جسے اب اقوام متحدہ نے بڑھا کر 350ناٹیکل مائلز تک کردیا ہے،یعنی اس میں 150ناٹیکل مائلز کا اضافہ کیا گیا ہے جس سے پاکستان کی اقتصادیات پر زبردست اثرات مرتب ہوں گے۔ پاکستان کی سمندری حدود میں اقوام متحدہ کے ذریعہ توسیع پاکستان کی ڈپلومیسی کی کامیابی ہے، تو دوسری طرف پاکستان کی نیوی کو بھی اس کامیابی پر مبارک باد ملنی چاہئے۔ دفاعی نقطہ نظر سے بھی سمندری حدود میں توسیع پاکستان کے لئے بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ سمندری حدود میںاضافہ کے خلاف ہمارے بعض پڑوسی ممالک نے بڑا شور وغوغا مچایا ہوا ہے، لیکن اس کا اقوام متحدہ کے فیصلے پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ اب پاکستان کی نیوی بہ آسانی مزید 350ناٹیکل مائلز میں نہ صرف اپنے دفاعی امور انجام دے سکتی ہے بلکہ اقتصادی ترقی کے ضمن میں توسیع شدہ سمندری حدود سے بہت کچھ حاصل کیا جاسکتا ہے، جس کے لئے پاکستانی نیوی تحقیقات کررہی ہے اور اپنی حیثیت کو مستحکم کررہی ہے۔
پاکستان نیوی زمینی فوج اور ائیرفورس کے بعد پاکستان کی تیسری بڑی دفاعی لائن ہے۔ اس ادارے نے ہمیشہ تمام تر محدود وسائل کے باوجود پاکستان کے دفاع میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح نیوی کو بڑی اہمیت دیتے تھے۔ انہوںنے مارچ 1948ء میں نیول اکیڈمی سے خطاب کے دوران کہا ''کہ اب پاکستان ایک آزاد ملک کی حیثیت سے معرض وجود میں آچکا ہے، اور اس کے ساتھ ہی رائل پاکستان نیوی بھی! میں اس نیوی کے کمانڈر کی حیثیت سے آپ کے ساتھ مل کر کام کرتا رہوں گا۔ مجھے امید ہے کہ آئندہ برسوں میں یہ ادارہ پاکستان کے دفاع میں اپنی صلاحیتوںکو بروئے کار لاتے ہوئے اہم کردار ادا کرے گا‘‘۔ دراصل قائد اعظم کو تاریخی طورپر اس بات کا ادراک تھا کہ سمندر کسی بھی ملک کے دفاع میں کتنا اہم کردار ادا کرتے ہیں، نیز ماضی میں نو آبادیاتی نظام کے پھیلائو میں سمندری راستوں کو استعمال کیا گیا تھا جس میںان ممالک کی نیوی کا اہم کردار تھا۔ دنیا کے تمام ملکوں کے درمیان تجارت کا فروغ بھی سمندر کے ذریعہ ہوا تھا اور اب بھی سمندر ہی جدید تجارت اور ملکوں کے مابین باہمی تعلقات کے قیام میں کلیدی حیثیت کا حامل ہے۔ فیلڈ مارشل ایوب خان کے دور میں پاکستان نیوی کے بجٹ میں اضافہ اور اس کی فنی اور اسلحے کی ضروریات کو پورا کرنے کے سلسلے میں کوئی اہم اقدامات نہیں کیے گئے تھے، جس کی وجہ سے پاکستان نیوی کی ترقی کی رفتار انتہائی سست رہی تھی، لیکن جب 1971ء میں پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کا Naval Blockade کیا گیا اس وقت ہمارے پالیسی سازوں کو اپنی غلطی کا احساس ہوا، لیکن اس دوران ہمارا ازلی دشمن بھارت مشرقی پاکستان کو پاکستان سے علیحدہ کرنے میں کامیاب ہوچکا تھا۔ جناب بھٹو مرحوم نے پاکستان نیوی کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں کئی اہم اقدامات کیے تھے، خصوصیت کے ساتھ چین کی مدد سے پاکستان نیوی کو اسلحہ کی ضرورت کو پورا کرنے کی کوششیں کی گئیں تھیں، جس میں سب آبدوزیں بھی شامل تھیں؛ تاہم اس کے بہت بعد میں فرانس کے ساتھ ایک سمجھوتے کے ذریعہ آگسٹا آبدوز کا معاہدہ عمل میں آیا جس میں بے نظیر بھٹو کی حکومت نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ فرانس نے نہ صرف پاکستان نیوی کے لئے آبدوزیں بنا کر دی تھیں بلکہ ٹیکنالوجی کی منتقلی بھی عمل میں آئی تھی، اس دوران بھارت نے اپنے زرخرید ایجنٹوں کے ذریعہ کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیاں بھی کی تھیں جن میں کئی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ اس مذموم کارروائی کا مقصدیہ تھا کہ فرانس کے انجینئرز آگسٹا آبدوز کے منصوبے کو جاری نہ رکھیں ، لیکن وہ اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب نہیںہوسکے۔ اب پاکستان کے پاس فرانس کے تعاون سے تیار کردہ جدید آبدوزیں موجود ہیں جنہیں پاکستان کی سمندری حدود کے دفاع کے لیے استعمال کیاجارہا ہے۔
اب پاکستان نیوی کے خدوخال بڑی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ مختلف ادوار میں نیوی کے مقرر کردہ سربراہوں نے اس ادارے کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے اور اسے جدید خطوط پر استوار کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب پاکستان نیوی بھارت کی نیوی کا دفاعی لحاظ سے مقابلہ کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہے۔ بھارت کی نیوی آئندہ پاکستان کی سمندری حدود کا راستہ نہیں روک سکے گی، کیونکہ پاکستان نیوی کے پاس ایسے آلات کے علاوہ اسلحہ موجود ہے جو بھارت کی نیوی کے جارحانہ عزائم کو خاک میں ملا سکتا ہے۔ پاکستان کی سمندری حدود میں توسیع کے بعد پاکستان نیوی کی گوادر کی بندرگاہ کے قرب وجوار میں اپنے فرائض انجام دینے کے سلسلے میں مزید ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں۔ گوادر کی بندرگاہ بہت جلد عالمی تجارت کے لئے کھول دی جائے گی۔ چین کی ایک نجی کمپنی اس کی نہ صرف دیکھ بھال کررہی ہے بلکہ اس میںمزید توسیع کا کام بھی انجام دے رہی ہے۔ چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کا آغاز بھی گوادر کی بندرگاہ سے ہوگا۔ مزید برآں چین بہت جلد پاکستان کو آٹھ آبدوزیں فراہم کررہا ہے، جن کی دیکھ بھال بھی پاکستان نیوی کرے گی بلکہ ایک مستند اطلاع کے مطابق چین اور پاکستان مل کر جنوبی بلوچستان کی سمندری حدود کی حفاظت کے فرائض انجام دیں گے۔ بھارت کو پاکستان کی مدد سے چین کی
نیوی کی بحرہند میں آمد سے گہری تشویش لاحق ہوگئی ہے۔ اس نے گوادر میں دہشت گردی کا منصوبہ تیار کر رکھا ہے، لیکن پاکستان کی انٹیلی جنس کی بر وقت کارروائیوں کی وجہ سے اسے زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہورہی، لیکن وہ اس اہم علاقے میں گڑبڑ کرانے سے باز نہیں آرہا؛ تاہم بھارت اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کی جانب سے پاکستان کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں سے کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا۔ پاکستانی قوم کے حوصلے بلند ہیں اور جب سے پاکستان کی سمندری حدود میں توسیع ہوئی ہے پاکستان نیوی اور پوری قوم کے حوصلوں کو مزید تقویت ملی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان نیوی جہاں جنگ کے دوران اپنے فرائض حب الوطنی کے جذبات سے سرشار ہوکر ادا کررہی ہے‘ وہیںوہ امن کے قیام میں بھی پوری طرح مصروف ہے۔ مختلف ملکوں کے ساتھ کی جانے والی بحری فوجی مشقیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس کی نیوی امن کاز کو تقویت پہنچانے کے لئے دیگر دوست ممالک کے ساتھ مل کر اپنے فرائض بخوبی احسن انجام دے رہی ہے۔ اس نے ابھی حال ہی میں صومالیہ کے قریب امریکی نیوی کے اشتراک سے بحری قذاقوں کے بعض اغوا کئے جانے والے مسافروں کو چھڑوایا تھا۔ پاکستان کی سمندری حدود میں توسیع کی وجہ سے کراچی کے ماہی گیروں کو بھی بڑی خوشی ہورہی ہے۔ اب وہ مزید آگے جاکر توسیع شدہ پاکستان کی سمندری حدود میں مچھلیاں پکڑ سکیں گے اور اپنے کاروبار کو توسیع دے سکیں گے، جس کی وجہ سے خود ان کی اور پاکستان کی معیشت کو بے پناہ فوائد حاصل ہوسکیں گے۔