’’ایم زیڈ پی‘‘ کا منشور

الیکشن قریب ہیں لہٰذا میں نے دل کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے فیصلہ کر لیا ہے کہ میں اِس دفعہ ووٹ ''ایم زیڈ پی‘‘ کو دوں گا۔ یہ پارٹی مجھے ہر لحاظ سے پاکستان کی سب سے مخلص سیاسی پارٹی لگتی ہے۔ ''ایم زیڈ پی‘‘ (میری ذاتی پارٹی) کا منشور سب سے الگ اور سب سے جدا ہے‘ آپ پڑھیں گے تو آپ کو لگے گا جیسے یہ آپ کے دل کی آواز ہے۔ آپ پر لازم ہے کہ نہ صرف یہ منشور پڑھیں بلکہ اس کی پچیس فوٹو کاپیاں کروا کے تقسیم کریں۔ جونہی آپ پچیسیویں کاپی کسی کے گھر میں پھینکیں گے‘ آپ کی گاڑی کا اے سی زیادہ کولنگ کرنے لگے گا‘ موٹر سائیکل کے کلچ کی تار کبھی نہیں ٹوٹے گی‘ کسی صورت چالان نہیں ہو گا اور زندگی میں کبھی آپ کا بجلی کا بل زیادہ نہیں آئے گا۔ لیکن... اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو یاد رکھیں‘ آپ کی گاڑی کا گیئر بکسہ کھل سکتا ہے‘ آدھی رات کو سگریٹ کی ڈبی اچانک ختم ہو سکتی ہے‘ جگر میں برین ہیمرج ہو سکتا ہے اور عین ممکن ہے جنس ہی بدل جائے۔
تو لیجئے حاضر ہے ''ایم زیڈ پی‘‘ کا منشور... اُمید ہے آپ کا اگلا ووٹ اسی پارٹی کے لیے ہو گاٰ!!
٭ منشور کا پہلا ہدف غربت ہے‘ غربت چونکہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لہٰذا ''ایم زیڈ پی‘‘ نے اس کا بہترین علاج سوچا ہے۔ ہرغریب کو سرکاری طور پر ''امیر‘‘ ڈکلیئر کر دیا جائے گا۔ غریب کہلوانے پر ایک لاکھ جرمانہ یا چھ سال کی سزا‘ یا دونوں سزائیں اکٹھی بھی دی جا سکیں گی۔ یوں پورے ملک میں غریب ختم ہو جائیں گے اور اگر کوئی احتجاج بھی ہو گا تو یہی کہا جائے گا کہ ''امیر بیچارے کدھر جائیں‘‘۔ غیر ملکی انگریزی اخبارات میں جب خبریں لگیں گی تو الحمدللہ پاکستان کا نہایت سافٹ امیج ابھرے گا اور دُنیا سوچنے پر مجبور ہو جائے گی کہ کتنا اچھا ملک ہے جہاں امیروں کی کلاس لی جاتی ہے۔ اسی طرح امیروں کو سرکاری طور پر غریب قرار دے دیا جائے گا۔ خود ہی سوچئے کیسا خوبصورت منظر ہو گا جب لڑکی اپنی سہیلی سے کہے گی 'شکیلہ ! میں تو کسی بہت غریب بندے سے شادی کروں گی‘۔ لڑکے والے بھی فخر سے کہا کریں گے 'ماشاء اللہ لڑکا اچھا خاصا کھاتا پیتا غریب ہے‘۔
٭ منشور کا دوسرا ہدف ہے روزگار۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ملک بھر میں بے روزگاری بڑھتی جا رہی ہے؛ تاہم ایم زیڈ پی کا منشور ہے کہ وہ اقتدار میں آ کر ہر بندے کو پانچ لاکھ ماہانہ کی نوکری دے گی۔ آپ پوچھیں گے کہ کام کیا ہو گا؟ بھئی کام ہو گا سوچ بچار کرنا‘ لیکن اس کے لیے جن لوگوں کو نوکری دی جائے گی انہیں رزلٹس بھی دینا ہوں گے۔ جو لوگ یہ نوکری قبول کریں گے انہیں سارا دن سرکاری طور پر سوچ بچار کرنا ہو گی کہ آخر ان کے لیے پانچ لاکھ کا بندوبست کیسے کیا جائے؟
٭ منشور کا تیسرا ہدف ہے صحت۔ زندہ قومیں وہی ہوتی ہیں جو زندہ ہوتی ہیں لہٰذا 'ایم زیڈ پی‘ نے طے کیا ہے کہ قوم کو زندہ رکھنے کے لیے ہسپتالوں کا نام تبدیل کرکے 'آخری آرام گاہ‘ رکھ دیا جائے۔ نہ کوئی جانا پسند کرے گا‘ نہ خرچہ ہو گا۔ ہر شخص کو طبی سہولیات کی فراہمی کے لیے سمارٹ فون مہیا کیے جائیں گے تاکہ جس کو جو بھی بیماری ہو‘ وہ انٹرنیٹ سے خود ہی علاج ڈھونڈ لے۔ الحمدللہ آج کل انٹرنیٹ پر ایسی بیماریوں کا بھی شافی علاج موجود ہے جس کے بارے میں میڈیکل سائنس ابھی تک سر پٹخ رہی ہے۔ اگر کینسر کا علاج چھوٹی الائچی کے دو دانوں سے ہو سکتا ہے تو کیا ضرورت ہے مہنگے ٹیسٹ اور دوائیوں کی۔
٭ منشور کا چوتھا ہدف ہے آبادی پر کنٹرول۔ اس حوالے سے ''ایم زیڈ پی‘‘ فیملی پلاننگ پر مکمل پابندی لگا دے گی اور ہر اُس شخص کو دس لاکھ روپے انعام دے گی جو دس سے زیادہ بچے پیدا کرے گا۔ جوان ہونے پر یہ بچے گورنمنٹ اپنی تحویل میں لے گی اور پھر انہیں خفیہ طریقے سے دنیا کے مختلف ممالک میں بھیج دیا جائے گا۔ یوں پوری دنیا پر ہمارا غلبہ ہو جائے گا۔
٭ منشور کا پانچواں ہدف ہے خوراک! عام طور پر مشہور ہے کہ کچھ لوگ زندہ رہنے کے لیے کھاتے ہیں اور کچھ کھانے کے لیے زندہ ہیں۔ ہمارے ہاں کچھ لوگ کھانے کے لیے زندہ ہیں اور کچھ لوگ مزید کھانے کے لیے۔ چونکہ لوگوں کی اکثریت خوراک پرست ہے لہٰذا 'ایم زیڈ پی‘ اقتدار میں آکر کھانے پینے کی دکانوں کو 'انڈسٹری‘ کا درجہ دے گی۔ قیمے والے نان سرکاری ویب سائٹ سے ڈائون لوڈ کیے جا سکیں گے اور نان چنے اے ٹی ایم مشینوں سے نکلوائے جا سکیں گے۔ اس کے علاوہ 'فوڈ ایمبولینس‘ کا بھی اجرا کیا جائے گا‘ جس میں ہمہ وقت چار باورچی موجود ہوا کریں گے اور کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں ایک فون کال پر تازہ اور گرماگرم ملائی بوٹی عوام کے لیے میسر ہوگی۔ بھوک ہمارا بنیادی مسئلہ ہے اور بھوکے عوام بہت خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں لہٰذا 'ایم زیڈ پی‘ اپنے منشور کے تحت دن میں چھ دفعہ کھانا لازم قرار دے گی۔ اس کے نتیجے میں حکومت ایسی مستحکم ہو گی کہ... 'بھوکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا‘۔
٭ منشور کا چھٹا ہدف ہے تعلیم۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی جہالت کی ایک وجہ تعلیم کا فروغ بھی ہے لہٰذا 'ایم زیڈ پی‘ میٹرک کے بعد تعلیم جاری رکھنا اتنا مشکل بنا دے گی کہ کوئی مائی کا لعل ایف اے بھی نہیں کر سکے گا۔ اس مقصد کے لیے ایف اے میں داخلے کے لیے 80 کوڑے کھانے کی شرط رکھی جائے گی۔ جو مردِ مجاہد اس شرط کو پورا کرے گا‘ اسے ایف اے میں داخلے کی اجازت ہو گی‘ تاہم بی اے کے لیے یہی شرط ڈبل اور ایم اے کے لیے ٹرپل ہو جائے گی۔ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جو بندہ پی ایچ ڈی کرے گا اس کا کتنا حوصلہ ہو گا۔
٭ منشور کا ساتواں ہدف ہے انصاف! یہ ہمارا خاص ہدف ہے 'ایم زیڈ پی‘ نے طے کیا ہے کہ اس حوالے سے عوام کے دیرینہ خواب کی تکمیل کی جائے گی‘ یعنی ہر شخص کو انصاف اس کے دروازے پر فراہم کیا جائے گا۔ یہ انصاف ایسا ہوگا کہ نہ لمبی لمبی پیشیاں بھگتنی پڑیں گی‘ نہ کورٹ کچہری کے چکر لگانے پڑیں گے بلکہ کوئی بھی انصاف کا طلبگار چند ہی منٹوں میں خود بہترین انصاف کرلے گا۔ اس مقصد کے لیے ہر گھر کے دروازے کے باہر ایک 'مائوزر‘ لٹکا دیا جائے گا۔ گولیاں سبزی والے سے بھی دستیاب ہوں گی۔ جس کو انصاف چاہیے ہوگا وہ مائوزر لوڈ کرے گا اور انصاف حاصل کر لے گا۔ یقینا ایسا کرنے سے پولیس کا محکمہ بھی ختم ہو جائے گا اور یوں قومی خزانے کی بڑی بچت ہو گی۔ فوری اور سستا انصاف عام ہو گا اور عوام میں فیصلہ سازی کے رجحان کو فروغ پانے میں بھی مدد ملے گی اور ہم فخر سے کہہ سکیں گے ہمارے ملک میں انصاف گولی کی سپیڈ سے ہوتا ہے۔ اس طریقہ کار کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ کسی کو یہ کہنے کی جرات نہیں ہو گی کہ اسے انصاف نہیں ملا‘ جو بھی یہ جملہ کہے گا اس کا ایک ہی مطلب ہوگا کہ اسے گولیاں نہیں ملیں۔
تو یہ ہے 'ایم زیڈ پی‘ کا منشور۔ آپ سے گزارش ہے کہ اگلے الیکشن میں اس پارٹی کو خدمت کا موقع دیں۔ یاد رکھئے! پارٹی کا انتخابی نشان ''قبر‘‘ ہے۔ ابھی سے موڈ بنا لیں اور اپنے دوست احباب کو بھی قائل کریں۔ ''قبر‘‘ بانہیںکھولے آپ کی منتظر ہے!!!

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں