خوابوں کے عذاب

قبلہ طوطے شاہ آپ کے مسائل کا حل بیان کرنے کے علاوہ خوابوں کی تعبیریں کھوجنے پر بھی عاجزانہ سی قدرت رکھتے ہیں ، جنہیں وہ خوابوں کے عذاب سے تعبیر کرتے ہیں ۔ چونکہ ہم بنیادی طور پر خواب دیکھنے اور ان کی تعبیریں ڈھونڈنے والی قوم ہیں یا یوں کہیے کہ خوابوں کی دنیا میں بسنے والی مخلوق ہیں ، سو شاہ صاحب کا یہ دھندا بھی خوب چمک رہا ہے ۔ اپنے خوابوں کے عذاب ملاحظہ کیجئے لیکن یاد رہے کہ قبلہ کسی خاص علم کے زور پر نہیں بلکہ اپنے تجربے کو بروئے کار لا کر یہ کارِ خیرانجام دیتے ہیں ۔ اس سلسلے میں ان کا فرمان ہے کہ :؎
تم نے تو صرف خواب دیکھے ہیں 
ہم نے ان کے عذاب دیکھے ہیں 
خواب: اوئے طوطے شاہ ! میں نے نیا پاکستان بنانے کا خواب دیکھا تھا مگر اس کی تعبیر نہیں مل رہی ۔ اب تو دھرنوں اور ریلیوں نے تھکا دیا ہے ۔ عوام میں حیا ہے کہ مجھے منتخب کرلیں ،نہ امپائر کو احساس کہ انگلی ہی اٹھا دے ۔ تم کیا کہتے ہو ؟ 
عذاب: سبحان اللہ ! ہمارا تجرباتی علم کہتا ہے کہ اس تعبیر میں ایک بڑی رکاوٹ تو شہد میں گندھا یہ طرزِ تخاطب ہے۔ ویسے نیا پاکستان بنانے کا سفر تو بانی پاکستان کی آنکھیں بند ہوتے ہی شروع ہو گیا تھا ، جب ریاست نے کلمہ پڑھا تھا ۔ اس کے بعد تو چل سو چل ، جس کے تانگے میں سواریاں پوری ہوئیں ، وہی گھوڑے کو چابک دکھاتا ایک نئے پاکستا ن کی انجانی شاہراہ پر رواں ہوگیا مگر افسوس کہ مہذب پاکستان کسی کی ترجیح نہیں رہا۔ نوبت بہ ایں جا رسید کہ عوام کی حاکمیت ، سماجی انصاف، جدید تعلیم ، بنیادی سہولتوں اور رواداری کے خرخشوں سے پاک نیا پاکستان وجود میں آ گیا۔ قائداعظم کا پرانا پاکستان تو کہیں دور ، بہت دور رہ گیا ہے ۔ بہرحال جب آپ کے لگائے گئے اسی کروڑ پودے تن آور درخت بنیں گے ، تب آپ کے خواب کو تعبیر مل جائے گی ، البتہ کسی بھی قسم کی تبدیلی عوام کے لیے خواب ہی رہے گی۔ 
خواب: شاہ صاحب ! میں نے خواب میں دیکھا کہ پانامہ لیکس کیس میں باعزت بری ہو جاتا ہوں۔ اس خواب کی ایسی تعبیر بتائیں کہ میں آپ کا منہ میٹھا کرا سکوں۔ 
عذاب: عدل و انصاف کی اپنی شاندار ملکی تاریخ کے تناظر میں دیکھا جائے تو آ پ کا خواب سچا لگتا ہے ۔ مصلحت بھی یہی ہے کہ ایسی ہی تعبیر عرض کی جائے ۔ تاہم کیا کیا جائے کہ بعض اوقات ایسے خوابوں کی تعبیریں الٹی بھی ہو جاتی ہیں ۔ براہِ کرم منہ میٹھا کرانے کا سامان ایڈوانس ارسال فرما دیں ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ فیصلے کے بعد آپ کا ارادہ بدل جائے ۔ 
خواب: میں نے اپنا خواب بھٹو کی برسی کے موقع پر اپنے خطاب میں بیان کردیا ہے کہ اسی سال دوبارہ حکومت بنا کر دکھائوںگا ۔ البتہ میں اپنے خواب کا خفیہ حصہ صرف آپ سے شیئر کر رہا ہوں کہ میں ذوالفقار علی بھٹو بننا چاہتا ہوں ۔ کیا میرا یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو سکے گا؟ 
عذاب: خواب شرمندہ تعبیر ہو یا نہ ہو مگر ذوالفقار علی بھٹو کی روح ضرور شرمندہ ہو گئی ہے ۔ بھٹو کے بعد پیدا ہونے والے خلاء کی پیداوار آج کے رہنمائوں کو کون سمجھائے کہ وہ ہر ٹپکتی چھت تلے ہی نہیں ، اس گھر کے مکینوں کے دلوں میں بھی رہتا تھا ۔ ایوان اور شاخ دار آباد رکھنے والوں کا گڑھی خدا بخش کا قبرستان آباد رہے ، آپ کے سسرال نے صدق و وفا کے باب میں نئی داستانیں رقم کی ہیں ۔ داستانیں تو خیر آپ نے بھی بہت سی رقم کی ہیں مگر وہ ذرا دوسری قسم کی ہیں۔ انہوں نے عوام کی محبتیں بھی بہت کمائی ہیں ۔ کمایاتو خیر آپ نے بھی بہت کچھ ہے مگر وہ ذرا دوسری قسم کا ہے ۔ آپ کے خواب کے بارے میں تو ہم مزید کچھ عرض کرنے سے قاصر ہیں ، البتہ وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ جنت الفردوس میں بھٹو اپنے جانشینوں کو انہی دلنشیں الفاظ سے یاد کرتے ہیں ، جن سے وہ دنیا میں ضیاء الحق کو پکارا کرتے تھے ۔ 
خواب: 59سال بعد پنجاب پولیس نئی دلکش ورد ی میں نظر آتی ہے تو ایک بدلی ہوئی شائستہ ، دیانتدار اور عوام دوست پولیس کے خواب دیکھنے لگتا ہوں ۔ 
عذاب: ضرور دیکھئے ، خواب دیکھنے پر کوئی پابندی تو نہیں ۔البتہ اپنے ایسے خوابوں کی تعبیر '' نیا رنگ ، پرانا روپ‘‘ یا '' نئی بوتل ، پرانی شراب ‘‘ہی ہوا کرتی ہے ۔ 
خواب: شاہ جی ! میں نے خواب میں دیکھا کہ عوام کے ٹھاٹھیں مارتے سمندر سے خطاب کر رہا ہوں ۔ میں جذباتی ہو کر نعرہ لگاتا ہوں'' کون بچائے گا پاکستان؟‘‘ جواب میں حاضرین جلسہ جو کچھ کہتے ہیں ، وہ میری سمجھ میں نہیں آتا۔ 
عذاب: ہم سمجھائے دیتے ہیں حضور ! حاضرین ہاتھ جوڑ کر کہہ رہے ہیں کہ اگر پاکستان آپ جیسے بچانے والوں سے بچ گیا تو انشاء اللہ اسے کچھ نہیں ہوگا۔ ویسے پچھلی صفوں سے ہمیں '' ریلو کٹا ‘‘ اور ''پھٹیچر‘‘ کی آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں ۔ 
خواب: میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ اسلام آباد میں اس زور سے طوفان آتا ہے کہ سارے ایوانوں کے مکین خس و خاشاک کی مانند بہہ جاتے ہیں ۔میں فوراً کینیڈا سے وطن واپس پہنچتا ہوں اور اقتدار سنبھال لیتا ہوں۔ اس خواب کی تعبیر کیا ہے ـ؟ 
عذاب: اپنے ''وطن ‘‘ہی تشریف رکھیے ۔ اس خواب کی تعبیر وہی ہے جو اگلے دن اسلام آبا دمیں طوفانِ بادوباراں نے چھتیں اڑا دیں اور درخت اکھاڑ دیئے ۔ ''محکمہ موسمیات‘‘ کے اکابرین تخت اچھالنے اور ایوان اکھاڑنے والے ایسے کسی طوفان کی کوئی پیش گوئی نہیں کر رہے کہ جس کے نتیجے میں آپ یا آپ کے ہم عصر اصفیاء اس ملک کے عوام کی گردن پر سواری کر سکیں۔ یہ محض خواب ہے اور خواب ہی رہے گا۔ 
خواب: میں نے خواب میں دیکھا کہ نیب والے میرے گھر میں بیٹھ کر میرے ساتھ حقہ پی رہے ہیں ۔ اس خواب کی تعبیر کیا ہے ؟ 
عذاب: مبارکباد قبول فرمائیں ۔ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ '' کھایا پیا ہضم ...پھر نیا عزم‘‘ 
خواب: شاہ صاحب ! میں سرکاری فنڈز میں دو لاکھ روپے خرد برد کرنے کے مقدمے میں پسِ زندان ہوں ۔ کل رات میں نے خواب میں دیکھا کہ عدالت مجھے لمبی قید کی سزا سناتی ہے ۔ کیا یہ خواب سچا ہے ؟ 
عذاب: بالکل سچا ہے ۔ اس ملک میں ایسے گھٹیا وارداتیوں کا یہی انجام ہوتا ہے ۔ رہائی اور عزت توڈاکٹر عاصموں ، ایانوں اور حامد سعیدوں کو ملتی ہے ، جو معتبر اور باعزت سا ہاتھ مارتے ہیں ۔ لاکھ دو لاکھ کی نیچ واردات کرنے والوں سے تو جیلوں کی رونق بڑھائی جاتی ہے اور آپ کے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں