تلہ گنگ کی سیاست اتنی متنوع اورپیچ دار ہے کہ ایک مرتبہ برادرم سردارغلام عباس خان نے کہاتھا''میرے سر کے بال تلہ گنگ کی سیاست نے سفیدکیے ہیں‘‘...یہاں کی غیور اورخودداراعوان کاری اپنی پگ کے معاملے میں بڑی حساس واقع ہوئی ہے ‘مگرعلاقائی سیاست کے تنوع ہذاکی بناپرمقامی رہنمائوں سے مایوس عوام نے حالیہ عام انتخابات میں اپنی پگ چوہدری پرویزالٰہی کے سرکی زینت بنائی ہے۔یوں بھی کہاجاسکتاہے کہ چوہدری پرویزالٰہی کی طویل ریاضت ثمربارہوئی اوران کی طرف سےNA-65کاالیکشن جیتنے کے بعداب یہاںکاضمنی انتخاب بھی چوہدریوں کے حق میںیکطرفہ ہوچکاہے۔ یہ بات درست ہے کہ یہاں سے دومرتبہ ممبرقومی اسمبلی رہنے والے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرسردارفیض ٹمن نے ق لیگ کے امیدوار چوہدری سالک حسین کے حق میں دستبردارہوکرمیڈیااورعوام کے لیے حیرت واستعجاب کاساماں کیاہے‘ مگروہ تنوع ہی کیاجوحیرت کاتھوڑاساماں بھی نہ کرسکے؟
ن لیگ کے فاضل امیدوار نے اپنی دستبرداری کی دلچسپ توجیہ پیش کی ہے۔آپ نے میڈیاکو بتایاہے کہ انہوں نے گجرات کے چوہدریوں پراحسان بھی کردیاہے اورخودکوسردارمنصورٹمن بنانے سے بھی بچا لیا ہے۔ یہ دوراندیش فیصلہ سابق امیدوار کاذاتی ہے‘ تلہ گنگ کی اعوان کاری کااس' 'احسان‘‘ میں کوئی ہاتھ نہیں۔انہیں تودکھ ہے کہ ان کی مشہورزمانہ پگ گجرات چلی گئی ہے۔ انہوں نے تودومرتبہ قومی اسمبلی کی اس سیٹ پر سردارفیض کو کامیاب کرانے کے علاوہ 2018ء کے عام انتخابات میںبھی انہیں ایک لاکھ سے زائد ووٹ دیے تھے۔ البتہ اس مرتبہ چوہدری پرویزالٰہی کی لمبی مسافت اورمقامی رہنمائوںکی نااہلی نے رنگ دکھایا اورپرویزالٰہی نے پی ٹی آئی کی مددسے اس حلقے میں کامیابی حاصل کرلی۔ان کی طرف سے یہ سیٹ چھوڑنے کے بعداب ضمنی انتخاب میں بھی چوہدری سالک حسین کی کامیابی یقینی ہے‘ ورنہ ماضی میں تومرحوم ایئرمارشل نورخان سے لے کرمنصور حیات‘ممتازٹمن اورفیض ٹمن تک سرداران ٹمن ہی اس حلقہ میں سیاہ وسفیدکے مالک رہے ہیں۔قطع نظراس کے کہ انہوں نے علاقے کی ترقی کے لیے کچھ کیاہے یانہیں‘ تلہ گنگیوں نے اس سے قبل ہمیشہ اپنی مشہورزمانہ پگ انہی کے سررکھی ہے۔
NA-65تحصیل تلہ گنگ اورتحصیل لاوہ کے علاوہ ضلع کی دیگردوتحصیلوںچکوال اورکلرکہارکے کچھ علاقوں پرمشتمل حلقہ ہے۔ہماراعلاقہ بلکسر قانون گوئی بھی اسی میں شامل ہے۔2002ء کے عام انتخابات کے دوران سردارغلام عباس چکوال کے ضلع ناظم تھے۔تب ان کے حمایت یافتہ قومی اور صوبائی حلقوں کے تمام مقامی امیدواروں نے کامیابی حاصل کی تھی۔ قومی اسمبلی کے لیے چکوال سے ق لیگ کے ٹکٹ پرمیجر(ر)طاہراقبال اوریہاں سے سردار فیض ٹمن کامیاب ہوئے۔اگرچہ ق لیگ کاٹکٹ سردارمنصورحیات ٹمن کے پاس تھااورفیض ٹمن آزادامیدوارتھے مگرانہیں ضلع ناظم کی حمایت حاصل تھی‘ سوکامیابی ان کا مقدربنی۔ اس کامیابی کے بعدانہوں نے ق لیگ کی بجائے پیٹریاٹ میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ 2008ء کے انتخابات میں یہاں ن لیگ فیورٹ تھی۔ تب چکوال 1سے اس جماعت کے امیدوارچوہدری ایازامیرسردارنواب خان کے مقابلے میں ریکارڈووٹ لے کراورچکوال 2تلہ گنگ سے اسی کے ٹکٹ پرفیض ٹمن دوبارہ کامیاب ہوئے۔اس الیکشن میں ق لیگ کے چوہدری پرویز پرویزالٰہی ان کے مدمقابل تھے ‘جو محض دوتین سو ووٹوں سے ہارے۔اس کامیابی کے بعد ممبران اسمبلی کی بی اے کی جعلی ڈگریوںکاغوغابلندہوااورکچھ فاضل ممبران اس حقیقت کے باوجودکہ ''ڈگری توڈگری ہوتی ہے‘ چاہے اصلی ہویاجعلی‘‘نااہل قرارپائے توہمارے ایم این اے اپنی ڈگری کی تصدیق سے قبل ہی قومی اسمبلی کی نشست سے مستعفی ہوگئے۔
2013ء میں بھی ن لیگ کا زوربرقرارتھا۔چکوال سے ن لیگ کے ٹکٹ ہولڈرمیجر(ر)طاہراقبال سردارغلام عباس کے مقابلے میں کامیاب ہوئے اورتلہ گنگ کی اس نشست پرن لیگ کے سردارممتازٹمن نے چوہدری پرویزالٰہی کوشکست دی۔دونوں مرتبہ پرویزالٰہی کی شکست میں تلہ گنگ کی پگ کی حفاظت کے جذبے نے بھی اہم کرداراداکیا...''سِڈی پگ گجرات پئی وینی‘‘ کے نعرۂ مستانہ پرحلقے کے عوام نے مقامی رہنمائوں ہی کو اپنا '' پگ ہولڈر‘‘ بنایااوریہ نمائندے اس پگ ہی پر نازاں رہے۔اس کے مقابلے میں چوہدری پرویزالٰہی نے بحیثیت وزیراعلیٰ پنجاب اپنے دوست ضلع ناظم چکوال سردار غلام عباس کوترقیاتی کاموں کے لیے فنڈزدینے میں خاصی فراخدلی کا مظاہرہ کیا۔تب مشرف کے اس دورمیں دہشت گردی کے خلاف امریکہ کے ساتھی کی حیثیت سے وطن عزیزکوڈالرزبھی کافی ملے تھے ۔سردارعباس کو ترقیاتی کاموں کا جنوں تھااورفنڈزکی بہتات‘ سواس دورمیں اس پسماندہ ضلع میں جتنے ترقیاتی کام ہوئے ‘ وہ ہمارے گزشتہ تمام ادوارکے مجموعی کاموں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہیں۔
چوہدری پرویزالٰہی ثابت قدم رہے اور حالیہ25جولائی کے عام انتخابات میں وہ اس مرتبہ NA-65پرپی ٹی آئی کی حمایت سے مقامی متوقع پگ ہولڈر ن لیگ کے سردارفیض کے خلاف نبرآزما تھے۔NA-64چکوال 1 پرپی ٹی آئی کے امیدوار سردار ذوالفقار دلہہ اورصوبائی حلقوں میںسے ایک پرپی ٹی آئی کے راجہ یاسر ہمایوںسرفراز جبکہ دوسرے پرن لیگ کے تنویراسلم سیتھی کامیاب ہوئے۔NA-65 چکوال2تلہ گنگ پر پرچوہدری پرویزالٰہی اوردونوں صوبائی نشستوں پر ان کے ونگز‘تلہ گنگ میں گجرات کے چوہدریوں کے نمائندہ حافظ عماریاسراورپی ٹی آئی کے سردارآفتاب اکبر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے۔سردارآفتاب تو کوٹ چوہدریاں کے نامور سیاسی خانوادے سے تعلق رکھتے ہیں اورسیاسی دائوپیچ کے ماہربھی ہیںمگرحافظ عمار یاسر نے چوہدریوں کی سرپرستی اورذاتی محنت کے بل بوتے پرتلہ گنگ کے پگ ہولڈرزکے درمیان اپنا مقام بنایاہے۔
عام خیال یہ تھاکہ چوہدری پرویزالٰہی قومی اسمبلی کی یہ نشست برقراررکھیں گے مگرپی ٹی آئی کے ساتھ شراکت اقتدارکے فارمولے کے تحت صوبائی اسمبلی کی سپیکرشپ حاصل ہونے کی بناپرانہوں نے تلہ گنگ کی سیٹ چھوڑدی‘ جس پراب14اکتوبرکوضمنی انتخاب ہورہاہے۔ ق لیگ اورپی ٹی آئی کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولے کے تحت یہ نشست ق لیگ کے حصے میں تھی‘ لہٰذاقرعۂ فال چوہدری شجاعت حسین کے نام نکلا۔ان کے ساتھ کورنگ امیدوارکے طورپر ان کے بیٹے چوہدری سالک حسین نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے۔اس ضمنی الیکش میں سردارفیض کے علاوہ سرداران ٹمن میں سے کسی نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی جمع نہ کرائے ہیں‘ نیزن لیگ کے بااثرسیاستدان ملک سلیم اقبال بھی اپنے ووٹ بنک کے ساتھ موجودہیں‘ سوکچھ لوگوںکاخیال تھاکہ یہ سب مل کرتلہ گنگ کی پگ باہرجانے سے بچائیں گے مگرپلوں کے نیچے سے بہت ساپانی پہنے کے بعدیہاں کی سیاست میںمزیدتنوع آیاہے۔اس الیکشن میں تلہ گنگ کے نیم متوقع پگ ہولڈرنے اپنی جماعت کے مقامی رہنمائوں کی بے اعتناعی کا شکوہ کرتے ہوئے گجرات کے چوہدریوں پراحسان کردیا اورآخری دن اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔چوہدری شجاعت حسین بھی دستبردارہوگئے اوراب14اکتوبرکوپولنگ کی رسمی کارروائی ہونی ہے‘جس میں چوہدری سالک حسین کی کامیابی یقینی ہے۔
چوہدری سالک حسین کو تلہ گنگ میں خوش آمدید‘اب ان کے اوران کے مقامی نمائندے صوبائی وز یرحافظ عمار یاسرکے سرپرتلہ گنگ کی مایہ ناز پگ کابھاری بوجھ ہے۔یہاں کے عوام توقع رکھتے ہیں کہ ہردونمائندگان اپنے پیشروپگ ہولڈرزکی روایتی سیاست سے ہٹ کر اس پسماندہ حلقے میں چوہدری پرویزالٰہی کے ترقیاتی منصوبے اورعوامی خدمت کاشعار آگے بڑھائیں گے ورنہ تلہ گنگ کی سیاست میں بڑاتنوع پایاجاتاہے‘یہ سرکے بال بھی سفیدکردیتی ہے۔مرادیہ ہے کہ یہ نمائندے کوبہت جلدمنجھاہواسیاست دان بنادیتی ہے۔