بجٹ میں زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ، کاٹی

بجٹ میں زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے ، کاٹی

کراچی(آن لائن)کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی)کے صدر جوہر قندھاری نے آئندہ بجٹ میں زرعی شعبے کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا مطالبہ کر دیا۔

 انہوں نے کہا کہ گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی)میں زرعی شعبہ کا حصہ 30 فیصد تک پہنچ گیا ہے جسے مکمل طور پر ٹیکس استثنیٰ حاصل ہے ، جبکہ دوسری جانب انڈسٹری کا جی ڈی پی میں حصہ 20 فیصد ہونے پر بھی تمام طرح کی ڈیوٹیز، ٹیکسز، ریگولیٹری ڈیوٹیز، ود ہولڈنگ ٹیکس، ایکسائز یوٹیز، سیلز ٹیکس کے ساتھ اب سپر ٹیکس بھی عائد کیا گیا ہے دونوں شعبوں کا موازنہ کیا جائے تو صنعتکاروں کیساتھ نا انصافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کاشتکار آج بھی اپنے حقوق سے محروم ہیں، جبکہ زمیندار، جاگیردار اور آڑھتی بے حساب منافع حاصل کررہے ہیں۔صدر کاٹی نے کہا کہ زرعی شعبے میں بڑے بڑے جاگیرداروں اور آڑھتیوں کو ٹیکس استثنیٰ معیشت پر بوجھ ہے ۔جوہر قندھاری نے کہا کہ حکومت کسانوں اور کاشتکاروں کو حقوق دیتے ہوئے براہ راست مراعات اور ٹیکس سے استثنیٰ دے جبکہ آڑھتی اور جاگیرداروں کی آمدن پر ٹیکس عائد کیا جائے ، جس کا معیشت پر براہ راست مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہوگا، آمدن میں اضافہ ہوگا اور قرضوں کے عذاب سے جان چھڑا کر خود مختار ہوں گے ۔ صدر کاٹی نے کہا کہ ملک میں صنعتی شعبہ بے روزگاری ختم کرنے اور ایکسپورٹ سے خطیر زرمبادلہ ملک میں لانے کا سبب بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صنعتوں کے فروغ سے معیشت کا پہیہ بھی تیزی سے چلے گا جس کی اس وقت اشد ضرورت ہے۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں