روئی ، پھٹی کی قیمتوں میں مندی ، کاشتکار ،جنرزپریشان
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)روئی کی ریکارڈ درآمدات کے بعد ٹیکسٹائل سیکٹر کی بڑے پیمانے پر سوتی دھاگے کی درآمد کا بھی انکشاف ہوا ہے ۔۔
جس کے نتیجے میں مقامی روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مندی کا رحجان دیکھا جارہا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور کاٹن جنرز میں تشویش کی لہر پائی جارہی ہے ۔ چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ مختلف ملک سے روئی کی درآمدات پر اگرچہ سیلزٹیکس کی چھوٹ ہے لیکن مقامی سطح پر پیدا ہونے والی روئی اور سوتی دھاگے کی خریداری پر 18فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے ، یہی وجہ ہے کہ مقامی ٹیکسٹائل ملز کی جانب سے مختلف ممالک سے بڑے پیمانے پر روئی اور سوتی دھاگا درآمد کیا جارہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ مقامی ٹیکسٹائل ملز نے جولائی سے اکتوبر کے دوران 66 ہزار میٹرک ٹن سوتی دھاگا درآمد کیا ہے جو تقریباً ساڑھے چار لاکھ روئی کی گانٹھوں کے مساوی ہیں ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ پاکستان اپنی ضروریات پوری کرنے کیلئے اس سال ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ 60لاکھ سے زائد روئی کی گانٹھیں درآمد کرے گا جبکہ سوتی دھاگے کی صورت میں بھی روئی کی دس لاکھ گانٹھیں درآمد ہونے کے امکانات ہیں۔