آباد وفد اہم ملاقاتوں کیلئے سعودی عرب روانہ کرنیکا اعلان
3ارب ڈالر سرمایہ کاری کا امکان،بڑے شہروں میں زمین کی پیشکش کی جائیگی 100 منزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کے منصوبے پر بھی کام کیا جائیگا،محسن شیخانی
کراچی(رپورٹ :حمزہ گیلانی)تعمیراتی شعبے میں غیرمعمولی پیشرفت اور بیرونی سرمایہ کاری کے قوی امکانات کے پیش نظر ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز آف پاکستان کے سرپرست اعلی محسن شیخانی نے سعودی عرب کے ساتھ اہم ملاقاتوں کیلئے وفد روانہ کرنے کااعلان کردیا ۔سرپرست اعلی آباد نے دنیا نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب پاکستانی رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں تقریباً 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے کا قوی ارادہ رکھتا ہے جسکے تحت پہلے مرحلے میں کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں 8 سے 10 ہزار ایکٹر زمین کی پیشکش کی جائے گی اور 100 منزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کے منصوبے پر بھی حتمی کام کیا جائے گا ۔سعودی عرب حکومت اور پرائیوٹ سیکٹر پاکستان میں ہاؤسنگ سوسائٹیزاور انڈسٹریل زون کی تعمیر میں بھی خصوصی دلچسپی رکھتا ہے ۔
محسن شیخانی نے بتایا کہ ماضی قریب میں ہونے والے پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعمیراتی شعبے کے مفاہمتی یادراشت کے معاہدے پر عمل درآمد کرتے ہوئے پہلے تعمیراتی پلان کو حتمی شکل دی جاچکی ہے اور سرمایہ کاری کے سلسلے میں سعودی حکام سے جنوری میں ملاقات شیڈول کی گئی ہے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ سعودی سرمایہ کاری کیلئے ون ونڈو سہولت فراہم کی جائے گی جس میں ایس آئی ایف سی اور وفاقی حکومت کا تعاون شامل ہوگا تاکہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا عمل تیز اور شفاف ہو ۔سعودی حکام اور سعودی پرائیوٹ سیکٹر کے درمیان ملاقاتوں کا شیڈول وفاقی حکومت کو ارسال کر دیا گیا ہے تاکہ ہر قدم پر مربوط اور مؤثر حکمت عملی اپنائی جا سکے ۔ محسن شیخانی نے کہا کہ پاکستان میں پراپرٹی سیکٹر پر بھاری بھرکم ٹیکسوں میں کمی اب لازمی ہو گئی ہے تاکہ بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع بڑھ سکیں اور مقامی سرمایہ کار بھی فعال ہوں۔ان کے مطابق تعمیراتی شعبے سے منسلک چھوٹی 72 کاٹیج انڈسٹری کو بھی متحرک کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت ون ونڈو سہولیات فراہم کرے تاکہ صنعت کے تمام پہیے بحال رہیں اور حکومت کو ٹیکس کے اضافی فوائد حاصل ہوں۔ ماہرین کے مطابق سعودی سرمایہ کاری پاکستان کے تعمیراتی شعبے کے لیے سنگِ میل ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ نہ صرف بڑے پیمانے پر ہاؤسنگ اور صنعتی منصوبوں کو فعال کرے گی بلکہ مقامی سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔