ہسپتالوں کے کارڈیک کئیر یونٹس سہولیات سے محروم

ہسپتالوں کے کارڈیک کئیر یونٹس سہولیات سے محروم

فیصل آباد(بلال احمد سے )شہر کے سرکاری ہسپتالوں میں امراض قلب کے مریضوں کے لیے قائم کارڈیک کیئریونٹس میں سہولیات کا بحران، مریضوں کو معمولی طبی امداد کے بعد فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کرنا معمول بن گیا۔

ڈاکٹرز اور دیگر عملہ بیٹھ کر صرف تنخواہیں وصول کرنے میں مصروف، انتظامیہ نے بھی غفلت کی چادر اوڑھ لی۔فیصل آباد میں دل کے واحد ہسپتال ایف آئی سی پر مریضوں کا گنجائش سے کہیں زیادہ بوجھ بڑھنے کی وجوہات کا کھوج لگا لیا گیا۔ شہر بھر میں قائم دیگر چھوٹی بڑی سرکاری علاجگاہوں میں دل کے مریضوں کے علاج کی نا ہونے کے برابر سہولیات مسائل کی بڑی وجہ قرار دی جا رہی ہے ۔ الائیڈ ہسپتال کا سی سی یو ری ویمپنگ کی نذر ہو گیا جہاں اب صرف تین سے چار بیڈز دل کے مریضوں کو ابتدائی طبی امداد دینے کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ اور انجیوگرافی یا سرجری کے لیے ایف آئی سی ریفر کردیا جاتا ہے ۔ ہسپتال میں ایک سال سے کارڈیک سرجن کی تعیناتی بھی نہیں ہوسکی۔ مریض کے لیے ضرورت کے تحت سرجن کو ایف آئی سی سے بلایا جاتا ہے ۔ اسی طرح الائیڈ ہسپتال ٹو میں مخیر حضرات کے تعاون سے چلنے والا کارڈیک کیئریونٹ بھی طبی سہولیات کی عدم فراہمی کا شکار ہے جہاں صرف ایک کارڈیک سرجن موجود ہیں جو شاذ و نادر ہی صرف انجیوگرافی کرتے ہیں۔ فیصل آباد ٹیچنگ ہسپتال، سمن آباد جنرل ہسپتال اور نصرت فتح علی خان ہسپتال میں بھی آنے والے دل کے مریضوں کو عموما ایف آئی سی کی راہ دکھا دی جاتی ہے ۔ فیصل آباد انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مریض او پی ڈی اور ایمرجنسی وارڈ میں لائے جاتے ہیں۔ جہاں تعداد کے مطابق بستروں کی قلت کے باعث شدید تکلیف سے گزرنے والے مریض بھی طویل وقت کے لیے سٹریچر یا پھر وہیل چیئر پر بیٹھے اپنی باری کا انتظار کرتے نظر آتے ہیں۔ اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ ڈویژن بھر میں سرکاری سطح پر لاکھوں مریضوں کے لیے دل کا صرف ایک مخصوص ہسپتال ناکافی ہے ۔ دیگر ہسپتالوں کے کارڈیک کیئریونٹس کو مکمل طور پر کارآمد بنایا جائے تو نہ صرف مریضوں کو سہولیات ملیں گی بلکہ ایک ہی علاجگاہ پر پڑنے والا بوجھ بھی تقسیم ہو جائے گا۔ دوسری جانب ایم ایس الائیڈ ہسپتال ٹو ڈاکٹر ظفراقبال کاکہناہے کہ ایف آئی سی کے علاوہ دیگر ہسپتالوں میں دل کے مریضوں کا علاج محدود ہونے کی وجہ فنڈز ہیں۔ ایف آئی سی میں معمول کی انجیوگرافی کے لیے مریضوں کو تین سے چار ماہ جبکہ بائی پاس کے لیے دو سے تین سال تک کا انتظار کروایا جاتا ہے ۔ جبکہ دیگر ہسپتالوں کے سی سی یوز میں بیٹھے ڈاکٹرز اور عملہ صرف تنخواہیں وصول کرنے میں مگن ہے ۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں