6زرعی جامعات میں بھرتیوں کے دوران بے ضابطگیاں،41کروڑروپے سے زائد کا نقصان

6زرعی جامعات میں بھرتیوں کے دوران بے ضابطگیاں،41کروڑروپے سے زائد کا نقصان

فیصل آباد(بلال احمد سے )محکمہ زراعت پنجاب کے زیر انتظام چلنے والی 6 زرعی جامعات میں بھرتیوں کے دوران قواعد و ضوابط کی دھجیاں اڑا دی گئیں سرکاری خزانے کو 41 کروڑ 63 لاکھ روپے سے زائد کا نقصان پہنچنے کا انکشاف ہوا ہے ۔

 بے ضابطگیاں قواعد کی خلاف ورزی، جعلی اسناد، ضعیف العمر افراد کی تقرری، اشتہار سے زائد اسامیوں پر بھرتی اور مجاز اتھارٹی کی منظوری کے بغیر تعیناتیوں کی صورت میں کی گئیں۔ دستاویزات کے مطابق 2021 تا 24 کے دوران ملازمین کی تعیناتیوں کے دوران بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ فیصل آباد کی زرعی یونیورسٹی میں 2022 تا 23 کے دوران اشتہار سے زائد اسامیوں پر تقرری کے ذریعے 17 لاکھ 58 ہزارروپے کی رقم خرچ کی گئی۔ راولپنڈی کی اریڈ ایگریکلچرل یونیورسٹی میں دو مختلف نوعیت کی بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں، جن میں کوٹے کے بغیر اور اشتہار کے بعد اسامیوں میں اضافہ کر کے بھرتیاں شامل ہیں، 40 کروڑ 52 لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔ اسی ادارے میں ایک قانونی مشیر کی تقرری قانون و پارلیمانی امور ڈپارٹمنٹ کی ہدایات کے خلاف کی گئی،جبکہ یونیورسٹی میں جعلی یا غیر تسلیم شدہ ڈگری پر ایک تقرری کی گئی۔ ملتان کی محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی میں بھی دو بے ضابطگیاں رپورٹ ہوئیں، جن میں چار ایسے ملازمین کی تقرری کی گئی جن کی عمر 62 سال سے زائد تھی ۔اسی یونیورسٹی میں رجسٹرار کی تقرری قائم مقام وائس چانسلر نے بغیر سنڈیکیٹ یا چانسلر کی منظوری کے کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں