سولر پر 18فیصد جی ایس ٹی موسمیاتی اہداف کیخلاف ،ماہرین

سولر پر 18فیصد جی ایس ٹی موسمیاتی اہداف کیخلاف ،ماہرین

اسلام آباد (نامہ نگار) ماہرین نے شمسی توانائی کے آلات (سولر) پر 18فیصد جی ایس ٹی کو پاکستان کے موسمیاتی اہداف کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ پاکستان کی این ڈی سیز، کاربن لیوی اور عالمی وعدوں کے منافی ہے، ماہرین نے اس امر پر زور دیا کہ زرعی، تعلیمی اور مزدور شعبوں کو ترجیح دیئے بغیر بجٹ کی منظوری پر نظر ثانی ضروری ہے۔

 پائیدار ترقیاتی پالیسی ادارہ کے ماہرین نے بجٹ 2025-26پر بعداز بجٹ میڈیا بریفنگ میں کہا کہ وفاقی بجٹ میں شامل اقدامات سے ملک کے معاشی استحکام، قرضوں کی ادائیگی، موسمیاتی اہداف اور سماجی تحفظ کو شدید خدشات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کہ پاکستان اس وقت شدید مالی دباؤ کا شکار ہے اور حکومت کے پاس صرف 11کھرب روپے کی محدود گنجائش ہے جبکہ قرضوں کی ادائیگی اور دفاعی ضروریات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت کا 80ارب ڈالر کا دفاعی بجٹ پاکستان کے 7ارب ڈالر کے بجٹ کے مقابلے میں بہت بڑا ہے۔ حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں دفاعی اخراجات میں اضافہ مجبوری بن چکا ہے لیکن اس کا خمیازہ ترقیاتی اخراجات کو بھگتنا پڑے گا۔ ایس ڈی پی آئی کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر ساجد امین جاوید نے کہا کہ متوقع شرح نمو 4.2 فیصد رکھی گئی ہے مگر زمینی حقائق کے مطابق یہ 3.5 سے 3.7فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے ، انہوں نے زرعی شعبے کو نظر انداز کیے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر فریحہ ارمغاں نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کیلئے بجٹ کا صرف 1 فیصد مختص کیا گیا جبکہ مزدوروں کے مسائل کا ذکر تک نہیں۔ ڈاکٹر خالد ولید نے واپڈا کے ہائیڈل منصوبوں کے بجٹ میں 27فیصد کمی اور بلوچستان کے شمسی ٹیوب ویلز کیلئے سبسڈی میں 57فیصد کٹوتی پر تشویش ظاہر کی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں