سرکاری اراضی پر 60 لینڈ گریبرز ملوث ہونے کا انکشاف

سرکاری  اراضی  پر  60  لینڈ    گریبرز ملوث  ہونے  کا  انکشاف

کراچی (رپورٹ: محمد علی حفیظ )صدر پاکستان آصف علی زرداری کے واضح احکامات کے باوجود کراچی میں لینڈ گربیرز کے خلاف متعلقہ ادارے بڑی کارروائی شروع نہ کرسکے ۔

سرکاری ذرائع کا دعوی ہے کہ کے ڈی اے ، ایل ڈی اے ،ایم ڈی اے ، بورڈ آف ریونیو اور کوآپریٹو ہائوسنگ سوسائیٹز میں اربوں روپے کی اراضی پر قبضوں میں تقریباً 60 لینڈ گربیرز ملوث ہیں جبکہ سرکاری زمینوں کی ہیر پھیر سمیت قبضوں کے معاملات دیکھنے والے خصوصی سسٹم میں 8اہم شخصیات کی نشاندہی بلڈرز کی تنظیم آباد اعلیٰ سیکورٹی حکام کو تحریری طور پر کرچکی ہے ۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر میں جہاں جہاں قبضے ہیں اور ان قبضوں میں ملوث لینڈ گربیرز کی نشاندہی کیلئے رپورٹس موجود ہیں۔ کے ڈی اے ، ایل ڈی اے ، ایم ڈی اے ، بورڈ آف ریونیو اور کوپرآیٹو ہائوسنگ سوسائیٹز کی اربوں روپے مالیت کی اراضی پر قبضے کرنے والے لینڈ گربیرز کی تفصیلات متاثرین، بلڈرز کی تنظیم آباد، بلدیاتی اداروں اور متعلقہ سرکاری حکام نے کئی بار تحریری طور پر ملک کے اہم ترین سیکورٹی اداروں کو فراہم کی ہیں کچھ روز پہلے منگھوپیر ڈویژن میں 50ایکٹر اراضی جس کا سروے نمبر 131/132ہے اس پر قبضے میں ملوث عناصر کی شکایات کی جاچکی ہے اربوں روپے مالیت کی اس زمین کو ہتھیانے والے لینڈ گربیرز کے تانے بانے اعلی ترین سیاسی شخصیت سے جاکر ملتے ہیں اس ہی طرح لیاری ڈوپلمنٹ اتھارٹی کی اسکیم 42میں اوورسیز پاکستانیوں کو الاٹ اراضی پر کیئے گئے قبضے اور لینڈ گربیرز کا تعلق اور سرپرستی کا الزام بھی علاقائی رکن سندھ اسمبلی پر ہے اس کے علاوہ کے ڈی اے اور ایم ڈی اے کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر ایک منصوبہ بندی کے تحت غیر قانونی گوٹھ قائم کرکے قبضے کیئے گئے جس کی وجہ سے ہزاروں اصل الاٹیز دربدر کی ٹھوکرے کھانے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں اربوں روپے مالیت کی سرکاری اور پرائیوٹ لینڈ پر قبضوں میں تقریبا 60لینڈ گربیرز شامل ہیں جبکہ زمینوں کی ہیر پھیر اور قبضوں کے تمام معاملات کو دیکھنے والا ایک خصوصی سسٹم  ہے جس میں 8 اہم شخصیات شامل ہیں لیکن تمام تفصیلات سرکاری ریکارڈ میں ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی بڑا ایکشن ابھی تک نہیں کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر آصف زرداری کے واضح احکامات کے باوجود لینڈ گربیرز کے خلاف کارروائی کا نہ ہونا ظاہر کرتا ہے کہ کراچی میں سرکاری ادارے اور بیورو کریسی ان لینڈ گربیرز کے سامنے بے بس ہیں ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں