صدارتی ایوارڈ یافتہ پروفیسر ذکریا کا انتقال،سپردخاک کردیاگیا

 صدارتی ایوارڈ یافتہ پروفیسر ذکریا کا انتقال،سپردخاک کردیاگیا

کراچی(اسٹاف رپورٹر)جامعہ کراچی شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق چیئر مین پروفیسرمحمد ذکریاساجد کا96 برس کی عمر میں گزشتہ شب انتقال ہوگیا۔ان کی نمازجنازہ جامعہ کراچی کی جامع مسجد ابراہیم میں بعد نمازظہر اداکی گئی ۔

بعد ازاں انہیں جامعہ کراچی کے قبرستان میں سپردخاک کیا گیا۔نمازجنازہ میں  شیخ الجامعہ پروفیسر خالد محمودعراقی ،مختلف شعبہ جات کے اساتذہ، کراچی پریس کلب کے عہدیداران ، نامور صحافی،عمائدین شہراور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ پروفیسرمحمد ذکریاساجد یکم جولائی 1928 ء کو پیداہوئے ،انہوں نے یکم نومبر1966 ء کو شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی سے بحیثیت لیکچرراپنے کیرئیر کا آغاز کیا، مرحوم 30 جون1988 ء کو شعبہ ابلاغ عامہ سے بحیثیت پروفیسرسبکدوش ہوئے ۔پروفیسر ذکریا ساجد نے ریٹائرمنٹ  کے  بعد بھی تدریس کا سلسلہ جاری رکھا، 12 سال تک پریس انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے ڈائریکٹر کی ذمہ داری ادا کی۔ 2009 ء میںسندھ یونیورسٹی میں سینٹر فار رورل ڈیولپمنٹ کمیونیکیشن کے کانفرنس ہال کو پروفیسر زکریا ساجد کے نام سے منسوب کیا گیااور2014 ء میں صدر ممنون حسین نے  انہیں صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز سے  نوازا۔دریں اثناء  شیخ الجامعہ نے پروفیسرذکریاساجد کی وفات پر دلی تعزیت کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مرحوم ایک اچھے استاد ہونے کے ساتھ شریف النفس انسان بھی تھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں