کے الیکٹر ک ملیر ایکسپریس وے کی تعمیر میں رکاوٹ،وزیر اعلیٰ برہم
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے زیرو پوائنٹ نزد جام صادق پل سے کاٹھوڑ تک زیر تعمیر 889۔39 ملیر ایکسپریس وے کا دورہ کیا اور پہلے سیکشن کے افتتاح میں رکاوٹ بننے والی کے الیکٹرک کی تنصیبات منتقل نہ کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
وزیراعلیٰ سندھ ملیر ایکسپریس وے کے جام صادق پل زیرو پوائنٹ پہنچے تو میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ڈی جی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ یونٹ اسد ضامن، پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو، انجینئر خالد منصور اور دیگر نے استقبال کیا۔ جائزے کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے اس بات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ زیرو پوائنٹ کے مقام پر پل کے تیار کنارے سڑک پر پڑے ہیں اور پلرز پر نہیں چڑھائے گئے تاکہ سڑک تعمیر کی جاسکے ۔ انہوں نے وجہ پوچھی تو انہیں بتایا گیا کہ کے الیکٹرک نے اپنی تنصیبات اب تک نہیں ہٹائیں جس کی وجہ سے سڑک کو پلرز پر کھڑا نہیں کیا جاسکا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ڈپٹی کمشنر کو ہدایت کی کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر مسئلے کو حل کریں، انہوں نے کہا کہ جب کے الیکٹرک کو تنصیبات کی منتقلی کے لیے ادائیگی کردی گئی ہے تو تاخیر ناقابل قبول ہے ۔ مراد علی شاہ زیرو پوائنٹ سے شاہ فیصل انٹرچینج پہنچے ، راستے میں انہوں نے ملیر ایکسپریس وے کے کناروں پر تجاوزات دیکھیں۔ وزیراعلیٰ سندھ وہیں رک گئے ۔ ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کورنگی کو موقع پر طلب کرکے بازپرس کی کہ ان کی ناک کے نیچے تجاوزات کیوں تعمیر ہو رہی ہیں۔و زیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میں سرکاری زمین کے ایک انچ پر بھی قبضے کی اجازت نہیں دوں گا۔ انہوں نے غیرقانونی تعمیرات اور ان کی دیواریں گرا کر انہیں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ملیرایکسپریس وے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ پہلے حصے پر نومبر کے اواخر تک کام مکمل کرلیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ تک دسمبر کے پہلے ہفتے میں کورنگی کاز وے سے شاہ فیصل ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے ۔مراد علی شاہ اپنی ٹیم کے ہمراہ شاہ فیصل سے قائدآباد تک بھی گئے اور جاری تعمیراتی کام کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ پولیس کو ہدایت کی کہ ملیر ایکسپریس وے کی سیکیورٹی کے لیے چوکیوں کے قیام کا منصوبہ بھی تیار کریں۔