سیپکو صارفین پر اضافی یونٹس کا بوجھ، نجکاری کا مطالبہ زور پکڑ گیا

سکھر (بیورورپورٹ)سکھر کے علاقے میں سیپکو کی جانب سے عام صارفین کو بلوں میں اضافی یونٹس اور ڈڈیکشن لگا کر پریشان کرنے کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا۔ متاثرہ صارفین کا کہنا ہے کہ سب ڈویژن ون کا عملہ برسوں سے کرپشن میں ملوث ہے اور ان کے خلاف محتسب اعلیٰ، ایف آئی اے اور عدالتوں میں مقدمات بھی زیر التواء رہے ہیں۔
لیکن اس کے باوجود یہ عملہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتا ہے ۔صارفین کے مطابق ماضی میں بجلی کے میٹر گھروں میں نصب ہوتے تھے ، لیکن اب بجلی چوری روکنے کے نام پر یہ میٹر بجلی کے کھمبوں پر لگا دیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ میٹر ریڈرز کو اعلیٰ معیار کے موبائل فونز اور دیگر جدید آلات بھی فراہم کیے گئے ہیں تاکہ ریڈنگ میں شفافیت لائی جا سکے ، لیکن یہ عملہ یا تو میٹر کی تصاویر کے باوجود من مانیاں کرتا ہے یا پھر گھر بیٹھے بلوں میں اضافی یونٹس شامل کر دیتا ہے ۔ ذرائع کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ اگر مذکورہ عملے کے اثاثہ جات کی تحقیقات کی جائیں تو بڑے مالیاتی اسکینڈلز سامنے آ سکتے ہیں۔متاثرین نے وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر برائے توانائی، سیپکو چیف اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ سیپکو کی مبینہ ناانصافیوں کا نوٹس لیا جائے ، اضافی بلنگ ختم کروائی جائے اور ادارے کو نجی شعبے کے حوالے کر کے جواب دہ بنایا جائے۔