جھڈو میں صحت سہولیات ابتر، عوام علاج معالجے کو ترس گئے
جھڈو (نمائندہ دنیا)جھڈو شہر میں 50 ہزار سے زائد آبادی کے باوجود صحت کی سہولیات کا شدید فقدان ہے۔۔
، جہاں رات 10 سے صبح 11 بجے تک کوئی بھی ڈاکٹر دستیاب نہیں ہوتا، جس کے باعث ایمرجنسی کی صورت میں مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔رات کے وقت تمام نجی اسپتال اور کلینک بند ہو جاتے ہیں، جبکہ رورل ہیلتھ سینٹر اگرچہ 24 گھنٹے کام کرتا ہے ، مگر صرف ابتدائی نوعیت کی سہولیات فراہم کرتا ہے ۔اسپتال ذرائع کے مطابق سنجیدہ نوعیت کے مریض، حادثات، خودکشی یا قتل کے کیسز کو ڈگری، میرپورخاص یا حیدرآباد ریفر کرنا پڑتا ہے ، جس کے دوران کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔رورل ہیلتھ سینٹر میں آپریشن تھیٹر تو قائم ہے ،لیکن تاحال اسے تعلقہ اسپتال کا درجہ نہیں دیا گیا۔عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم کے دور میں جھڈو کو تعلقہ کا درجہ دیا گیا، عمارت بھی تعمیر ہوئی لیکن اسپتال کا درجہ تبدیل نہ کیا جا سکا۔ پیپلز پارٹی حکومت کی جانب سے صوبے میں صحت کے شعبے میں بہتری کے دعوے کیے جا رہے ہیں، مگر جھڈو کا اسپتال تاحال نظر انداز ہے ۔شہریوں اور سماجی رہنماؤں نے سندھ حکومت اور محکمہ صحت سے مطالبہ کیا ہے کہ جھڈو کے رورل ہیلتھ سینٹر کو فوری طور پر تعلقہ اسپتال کا درجہ دے کر مکمل طبی سہولیات فراہم کی جائیں ،تاکہ جھڈو اور مضافاتی علاقوں کی دو لاکھ سے زائد آبادی کو بہتر اور مفت علاج کی سہولت مل سکے۔