کینجھر جھیل کے اطراف قبضہ،ماہی گیروں کے راستے بند
ٹھٹھہ (نمائندہ دنیا )نوری جام تماچی کی عشقیہ داستان سے منسلک تاریخی اور خوبصورت جھیل کینجھر کے اطراف بااثر افراد کے غیر قانونی قبضوں نے مقامی ماہی گیروں کی زندگی کو جہنم بنا دیا ہے ۔
طاقت کے زور پر نہ صرف جھیل کے گردونواح میں مبینہ قبضے کیے جا رہے ہیں بلکہ گوٹھوں کو جانے والے راستے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس سے متاثرہ ماہی گیر خاندان شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔کینجھر جھیل سے متصل گوٹھ محمد ہاشم ملاح، گوٹھ رمضان ملاح، گوٹھ جبلی ملاح اور دیگر متاثرہ بستیوں کے درجنوں مکینوں نے ٹھٹھہ پہنچ کر سخت احتجاج کیا۔ مظاہرین محمد رفیق ملاح، حاجی عبدالغفور، دوست محمد ملاح اور دیگر نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ وہ نسل در نسل کینجھر جھیل سے مچھلی پکڑ کر اپنا گزر بسر کرتے ہیں، مگر گزشتہ کچھ عرصے سے بااثر عناصر نے جھیل کے اردگرد غیر قانونی قبضے شروع کر دیے ہیں۔مظاہرین کے مطابق ان افراد نے نہ صرف ان کے گوٹھوں کے داخلی و خارجی راستے بند کر دیے ہیں بلکہ مشینوں کے ذریعے کینجھر جھیل سے غیر قانونی طور پر پانی نکال کر زرعی زمینیں بھی آباد کی جا رہی ہیں۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ بااثر افراد نے ہتھیار بند افراد تعینات کر کے مقامی ماہی گیروں کو خوفزدہ کر رکھا ہے ، جس کا مقصد انہیں علاقہ بدر کرنا ہے ۔مظاہرین نے وزیر اعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر ریونیو، صوبائی وزیر آبپاشی، ڈپٹی کمشنر ٹھٹھہ، ایس ایس پی ٹھٹھہ اور دیگر منتخب نمائندوں سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر اس سنگین صورتحال کا نوٹس لیا جائے ، قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کی جائے۔